0
Sunday 19 Aug 2018 22:47
دو ملازمین اور دو گاڑیاں رکھیں گے

غیروں سے ملک کیلئے پیسہ مانگنا ذاتی اور قومی غیرت کے منافی ہے، وزیراعظم پاکستان کا قوم سے خطاب

احتساب کا کڑا نظام شروع کرینگے
غیروں سے ملک کیلئے پیسہ مانگنا ذاتی اور قومی غیرت کے منافی ہے، وزیراعظم پاکستان کا قوم سے خطاب
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم پاکستان عمران احمد خان نیازی نے کہا ہے کہ جب تک اقتدار میں ہوں کوئی کاروبار نہیں کروں گا، منی لانڈرنگ سے باہر گیا پیسہ واپس لانے کیلیے ٹاسک فورس بنائیں گے، قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنے مشکل معاشی حالات نہیں تھے جتنے آج ہیں، گزشتہ دس سال میں جو قرضہ لیا گیا اس کی تفصیلات قوم کے سامنے لائیں گے، پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتا ہوں، سب سے پہلے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے22سال تحریک اور جہاد میں میرا بھرپور ساتھ دیا۔ ہمیں قرضوں پر سود دینے کے لئے بھی قرضے لینا پڑتے ہیں، روپے کی قدر پر دباؤ بیرون ملک قرضوں کی وجہ سے ہے، پیپلزپارٹی حکومت کےآخری سال کا بیرون ملک ڈالر کا سالانہ قرضہ دو ارب ڈالر تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنے مشکل مالی حالات نہیں تھے جیسے کے اب ہیں۔ عمران خان نے گزشتہ روز وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا اور آج وہ قوم سے اپنا پہلا خطاب کررہے ہیں۔ صحت کے مسائل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ5ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے جہاں سب سے زیادہ بچے غذائی قلت سے مرتےہیں، پاکستان میں45فیصد بچے ذہنی طور پر مضبوط نہیں ہیں، پاکستان میں45فیصد زندگی میں بچے آگے نہیں بڑھ پاتے۔ پاکستان مقروض قوم بن چکا ہے بچوں پر خرچ کرنے کیلئے پیسہ نہیں ہے، ہم اپنے بچوں کو صاف پانی اور روزگار فراہم نہیں کرپاتے، ہمیں بیرون ممالک سے قرضہ لینے کی بری عادت ہوچکی ہے، قرضوں کے ساتھ کوئی بھی ملک ترقی کا سفر طے نہیں کرسکتا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکمرانی کرنے والوں کے رہن سہن سے آپ سب کو بچانا چاہتا ہوں، پاکستان میں وزیراعظم ہاؤس کے 524 ملازم ہیں، وزیراعظم ہاؤس 1100کینال پر واقع ہے، وزیراعظم کیلئے33بلٹ پروف سمیت 80گاڑیاں ہیں، ہم ان کو نیلام کرکے اس پیسے کو قوم کے استعمال میں لائیں گے۔ آپ میری ٹیم بنیں، میں مسائل کا مقابلہ کرکے دکھاؤں گا، وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہائش اختیار کررہا ہوں، سیکیورٹی کے پیش نظر ملٹری سیکریٹری کے 3کمروں والے گھر میں رہوں گا، بطوروزیراعظم 2ملازم اور 2گاڑیاں رکھوں گا، ڈی سیز اور کمشنرز بھی بڑے بڑے گھروں میں رہتے ہیں، ایک طرف پوری قوم مقروض اور دوسری طرف صاحب اقتدار شاہانہ انداز میں رہتے ہیں، گورنرز، ڈی سیز اور کمشنرز بھی بڑے بڑے گھروں میں رہتے ہیں۔

ملکی معاشی حالات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری آدھی آبادی دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ہے، سوا دو کروڑ بچے اسکولوں میں پڑھنے سے محروم ہیں، بچوں کو تعلیم نہیں دیں گے تو روزگار کیسے ملے گا، جب تک ہم نے سوچ نہیں بدلی تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہر سطح پر حکومتی اخراجات کم کریں گے، ڈاکٹر عشرت کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنائیں گے، ٹاسک فورس کا مقصد ہوگا کہ ہم اخراجات کیسے کم کریں، وزیراعظم ہاؤس کو اعلیٰ ترین یونیورسٹی بنائیں گے، تمام گورنر ہاؤسز میں کوئی بھی گورنر نہیں رہے گا، فیصلہ کریں گے کہ گورنر ہاؤسز سے عوام کو فائدہ پہنچانے کیلئے کیا کرنا ہے؟

سیکریٹریز اور سول انتظامیہ کے پاس بھی بے پناہ مراعات ہیں، وزیراعظم کے بیرونی دوروں65 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ ہوتی ہے، مغرب میں جانور بھی بھوکے نہیں رہتے وہاں ان کےلئےبھی اسپتال ہیں، ہمارے انسانوں کا حال مغرب کے جانوروں سے بھی برا ہے۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، ایف بی آر کو ٹھیک کرنا میری اولین ترجیح ہوگی، ایف بی آر میں اصلاحات کے بعد ٹیکس کے پیسے کی حفاظت خود کروں گا،20کروڑ افراد میں سے صرف8لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں، پیسے والے لوگ بڑی بڑی گاڑیاں رکھتے ہیں مگر ٹیکس نہیں دیتے، عوام کو ملک کی غیرت کے لئے ٹیکس دینا ہوگا، غریب لوگوں کے مسائل حل کرنے ہیں، ٹیکس ایسے دینا ہوگا جیسے اللہ کی راہ میں دے رہے ہیں، ہمارے خرچے زیادہ اور آمدنی کم ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سے چوری ہوکر باہر جانیوالا پیسہ واپس لانا ہے، ہر سال پاکستان سے ایک ہزار ارب روپے چوری ہوکر باہر جاتے ہیں، منی لانڈرنگ سے باہر گیا پیسہ واپس لانے کے لیے ٹاسک فورس بنائیں گے، جس پارٹی کے لیڈر کا پیسہ ملک میں نہیں اسے کبھی ووٹ نہ دینا، جس کے اربوں روپے باہر پڑے ہیں وہ کیسے عوام کی حالت بہتر کرے گا۔
وزیراعظم مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنی ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے توجہ دینا ہوگی، ایکسپورٹ انڈسٹری کی بھرپور مدد کریں گے، سرمایہ کاروں کے لئے ون ونڈو آپریشن شروع کرنے اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے ان کی تمام مشکلات کو دور کرینگے، اس کے علاوہ چھوٹے سرمایہ کاروں کی مشکلات دور کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔ اوورسیز پاکستانی مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیں، ملک کو اوورسیز پاکستانیوں کی مدد کی ضرورت ہے، کرپشن کے خاتمے کیلئے پورا زور لگائیں گے،  بیرون ملک پاکستانی ملک کا اثاثہ ہیں بیرون ملک پاکستانی 20ارب ڈالر بھیجتے ہیں، ان سے اپیل ہے کہ وہ بینکوں کے ذریعے پیسہ بھیجیں، بیرون ملک جیل میں قید پاکستانیوں کی مدد کریں گے، تمام سفارت خانوں سے قید پاکستانیوں کی تفصیلات لی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ صاحب اقتدار کرپشن کرتے ہیں تو ادارے تباہ ہوجاتے ہیں، کرپشن کے خاتمے کیلئے اپنا پورا زور لگائیں گے، چیئرمین نیب سے ملاقات کروں گا، نیب کی ہرطرح سے مدد کرینگے، وزارت داخلہ اپنے پاس اسی لیے رکھی ہے کہ اب احتساب کا عمل اب نہیں رکے گا، وزارت داخلہ میرے پاس ہوگی، ایف آئی اے بھی ماتحت ہوگی۔ کوئی بھی سرکاری ملازم کرپشن کی نشاندہی کرے گا اس کو حلال طریقے سے 20سے25فیصد بطور انعام دیا جائے گا، ایف آئی اے کے ذریعے منی لانڈرنگ کا خاتمہ کرینگے، جب کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالیں گے تو یہ سب شور مچائیں گے کہ جمہوریت خطرے میں ہے، محکموں میں کرپشن مافیا بیٹھا ہے جو کرپٹ نظام سے پیسہ بنارہا ہے، تیار ہوجائیں کرپٹ مافیا شور مچائے گا، سڑکوں پر بھی آئے گا، اب یہ ملک بچے گا یا پھر کرپٹ مافیا، ان کا مقابلہ کرنے کو تیار ہوں۔

وزیراعظم عمران خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عدلیہ کے تعاون سے انصاف کے نظام کو بہتر کرینگے، چاہتے ہیں ایسا نظام آئے کہ مقدمات میں ایک سال سے زیادہ تاخیر نہ ہو، مجھے ایک بیوہ خاتون نے اپنے خون سے خط لکھا کہ میرے شوہر کو قتل کیا گیا،خاتون نے بتایا کہ پولیس والے بری نظر سے دیکھتے ہیں کیس میں تاخیر کرتے ہیں، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ کم از کم بیواؤں کے مقدمات جلد سے جلد حل کریں۔ جیلوں میں صرف غریب لوگ ہی نظرآتے ہیں، کمزور طبقے کے ساتھ جو ظلم ہورہا ہے اسے ختم کرنا ہے یہ میرا عزم ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بچوں کو سرکاری اسکولوں میں بہتر تعلیم نہیں مل رہی پرائیوٹ اسکولز میں پڑھانے کیلئے تنخواہ دار طبقہ قربانیاں دے رہا ہے، سرکاری اسکولوں کے معیار کو بہتر بنائیں گے، پرائیوٹ اسکولز سرکاری اسکولز میں ڈبل شفٹ کے ذریعے کلاسز لے سکتے ہیں، ہم مدارس کے بچوں کو نہیں بھولیں گے، مدارس کے پڑھنے والے24لاکھ بچوں کو پیشہ وارانہ تعلیم دینگے،چاہتاہوں مدرسے سے پڑھ کر نکلنےوالا بچہ ڈاکٹر یا انجینئر بنے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ آخری سال میں کے پی کے سرکاری اسپتالوں میں تبدیلی آنا شروع ہوئی، سرکاری اسپتالوں کو مزید ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، سندھ سمیت ملک بھر کے سرکاری اسپتالوں کامعیار بہتر کریں گے، ساڑھے5لاکھ روپے ہیلتھ انشورس کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلائیں گے۔

ملک میں پانی کی قلت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی سے لوگ پریشان ہیں ،ایمرجنسی کی صورتحال ہے، کراچی، کوئٹہ اور اسلام آباد کے کچھ علاقوں میں پانی نہیں ہے، بھاشا ڈیم کی تعمیر ناگزیر ہوگئی ہے، پانی کی قلت دور کرنے کیلئے منسٹری بنا رہے ہیں، چیف جسٹس نے ڈیمز بنانے کیلئے بہت زبردست اقدام کیا ہے، کسانوں کو بھی پانی کی بچت سے متعلق آگاہی دیں گے، پاکستان کو تیزی سے آگے بڑھنا ہے تو کسانوں کی مدد کرنی ہے، پیداوار میں اضافہ اور خرچے کم کرنے سے ملک کو فائدہ ہوگا، زرعی تحقیق پر توجہ دیں گے، کسانوں کو پیداوار بڑھانے کے لئے وسائل فراہم کیے جائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں نیا بلدیاتی نظام لائیں گے جس میں ناظم براہ راست منتخب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں پیسہ وزیراعلیٰ کے پاس چلا جاتا ہے جو اراکین اسمبلیوں میں تقسیم کرتے ہیں، ایسا دنیا میں کہیں نہیں جوتا، آج دنیا میں جو ملک آگے ہیں ان کا بلدیاتی نظام بہترین ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلا سود نوجوانوں کو قرضے دیئے جائیں گے، ان کے لیے کھیلوں کے گراؤنڈز بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور اور کراچی میں کئی گراؤنڈز میں قبضے ہوگئے ہیں، ہم نے بچوں کے لیے گراؤنڈز بنانے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے تمام ہمسائیوں کی جانب سے انہیں مبارک باد دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سب سے اچھے تعلقات قائم کریں۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا صوبہ بننا چاہیے، اس پر فوری کام کریں گے جبکہ فاٹا میں بہت برے حالات ہیں،جلد ترقیاتی کام شروع کرائیں گے۔ وزیرعظم نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی دارالخلافہ ہے، وہاں کی پولیس کو ٹھیک کرنا پڑے گا جبکہ وہاں پانی اور گندگی جیسے مسائل کو بھی حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان تمام جماعتوں کا متفقہ فیصلہ تھا اس پر عمل درآمد کروائیں گے۔

وزیر اعظم نے عزم ظاہر کیا کہ ملک بھر میں اربوں درخت لگائیں گے جس کے لیے  پورے پاکستان میں درخت لگانے کی مہم شروع کریں گے، ہیٹ ویو کے پیش نظر درخت لگانا ناگزیر ہے، فضا میں آلودگی کے زہریلے اثرات کے خاتمے کو ختم کرنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دریا، ہوا اور سمندر صاف کرنے ہیں، ملک میں صفائی کا کام شروع کرنا ہے، پاکستان 5 سال بعد ایسا نظر آئے جیسے یورپ کے ممالک صاف نظر آتے ہیں۔
 
عمران خان نے کراچی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی ترقی میری اولین ترجیح ہے، یہاں ہر طرف کچرا اور سیوریج کا پانی نظر آرہا ہے، کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ سیاحت پر خصوصی توجہ دیں گے، ایسے ریزورٹ کھولیں گے جو سوئٹزر لینڈ سے زیادہ خوبصورت ہوں گے، ساحلی پٹی کو سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے لیے شروعات اسٹریٹ چلڈرن ، بیوہ خواتین اور معذوروں کی مدد کرکے کریں گے، اس مقصد کے لیے عوام کو رحم دلی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، فلاحی ریاست بنانے کے لیے مدینہ کی ریاست کے اصولوں کو اپنانا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 745442
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش