0
Monday 20 Aug 2018 00:27

چیف جسٹس سے کہتا ہوں کہ سب سے پہلے کم از کم بیواؤں کے مقدمے حل کریں، عمران خان

چیف جسٹس سے کہتا ہوں کہ سب سے پہلے کم از کم بیواؤں کے مقدمے حل کریں، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ملک میں اصلاحات پر مبنی نیا نظام لانے کا اعلان کیا اور بیرونی قرضے کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ وہ سادگی اپنائیں گے، 2 ملازم اور 2 گاڑیاں رکھیں گے، وزیر اعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنائیں گے، قوم تیار ہو جائے کرپٹ افراد بچیں گے یا ملک بچے گا۔ پاکستان کے 22ویں وزیراعظم عمران خان کا قوم سے پہلا خطاب 1 گھنٹہ 9 منٹ طویل تھا، جس میں انہوں نے پاکستان کو مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست بنانے کے لئے اپنا منصوبہ عمل پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ مافیا کے خلاف آپریشن، ملک کی لوٹی دولت واپس لانے اور محکمہ جاتی سطح پر کفایت شعاری اپنانے کے لئے ٹاسک فورسز بنانے، بلدیاتی نظام میں اصلاحات، پنجاب پولیس میں بہتری، صاف پانی اور درخت لگانےکا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنائیں گے جو خرچے کم کرنے کے طریقوں پر کام کرے گی، یہ پیسا بچا کر عوام پر خرچ کریں گے، منی لانڈرنگ کے ذریعے پاکستان سے باہر بھیجا گیا پیسا واپس لانے کے لئے بھی ٹاسک فورس بنائیں گے، ایف آئی اے کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے والوں کو پکڑیں گے، ایس ای سی پی کو ٹھیک کریں گے، جب کرپٹ لوگوں پر ہاتھ ڈالیں گے تو یہ بہت شور مچائیں گے، ہم کرپشن ختم کرنے کے لئے پورا زور لگائیں گے،نیب کو ہر قسم کی مدد فراہم کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ سابق سربراہ قرضے لیتے رہے، کوئی ملک ایسے ترقی نہیں کر سکتا، ہمیں اپنے پیر پر کھڑے ہونا ہے، 20 کروڑ عوام میں 8 لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں، امیر لوگ ٹیکس نہیں دیتے، ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے اس کے بعد عوام کو اعتماد دیں گے کہ آپ کے ٹیکس کی حفاظت کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے ملک میں انصاف کا نظام ٹھیک کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ عدلیہ میں جو سالوں کیس چلتے ہیں، عام آدمی کے مسائل ہیں، کیسز اتنے لمبے چلتے ہیں کہ لوگ مرجاتے ہیں، چیف جسٹس سے ہونے والی ملاقات میں اس پر بات کروں گا کہ ایسا نظام لایا جائےکہ فیصلہ ایک سال میں آ جائے، چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ بیوہ خواتین کے مقدمات ترجیحی بنیاد پر سنے جائیں۔ عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں خیبرپختونخوا کے طرز پر پولیس کا نظام ٹھیک کریں گے، پنجاب کی کابینہ میں ناصر درانی کو اس حوالے سے رول دیں گے، سندھ حکومت سے بھی اس حوالے سے تعاون کریں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ اپنی ایکسپورٹ بڑھائیں گے، ملک میں سرمایہ کاری لے کر آئیں گے، اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مواقع پیدا کریں گے، وہ پیسا پاکستان لے کر آئیں، تعلیم کا نظام ٹھیک کریں گے، سرکاری اسکولوں کو بہتر کریں گے۔

وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ہمارے یہاں صاحبان اقتدار ایسے رہتے ہیں جیسے انگریز ہندوستان میں رہے، 65 کروڑ روپے وزیراعظم کے بیرونی دوروں پر خرچ کیا جاتا ہے، وزیر اعظم ہاوس، 1100 کنال پر مشتمل ہے، دوسری طرف ہماری آدھی آبادی 2 وقت کی روٹی نہیں کھا سکتی، ہمیں تباہی سے بچنے کے لئے سوچ اور طریقے بدلنے پڑیں گے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بیرونی ممالک سے لیا گیا قرضہ ہے، قرضے اُتارنے کے لئے ہمیں قرضے لینے پڑ رہے ہیں، آج ہمارا بیرونی قرضہ 95 ارب ڈالرز ہوگیا ہے، دنیا بھر میں سب سے زیادہ 5 سال کے بچے ہمارے یہاں مرتے ہیں، سب سے زیادہ خواتین زچگی کے وقت انتقال کرجاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھاشا ڈیم بنانا وقت کی ضرورت ہے، 5 سال میں 50 لاکھ نئے اور سستے گھر بنائیں گے، صرف اس ایک منصوبے سے 50 صنعتیں چل پڑیں گی، جنوبی پنجاب کو صوبہ بننا چاہیئے، کرپٹ مافیا سے مری ذاتی دشمنی نہیں، جو ملک کا پیسہ لوٹے گا اسے نہیں چھوڑوں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے آغاز میں 22سالہ جدوجہد کے دوران ساتھ دینے والے کارکنوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ لوگ ان کارکنوں کو ٹانگہ پارٹی کا ساتھ دینے کا طعنہ دیتے تھے، قریبی ساتھیوں میں احسن رشید اور سلونی بخاری آج بہت یاد آ رہے ہیں، سیاست کو کبھی کرئیر یا پروفیشن نہیں سمجھا. سیاست میں اس لئے آیا کہ پاکستان کو ویسا ملک بنائیں جیسا اسے ہونا چاہیئے، قائد اعظم اور اقبال کا پاکستان چاہتا ہوں۔

قوم سے خطاب میں ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی اتنے مشکل مالی حالات نہیں تھے، پیپلز پارٹی کی حکومت گئی تو قرضہ 60ارب روپے تھا جو کہ 2013ء میں بڑھ کر 15 ہزار ارب اور اب یہ 28 ہزار ارب روپے ہو چکا ہے، اس قرض کا سود ادا کرنے کے لئے بھی ہمیں قرضہ لینا پڑ رہا ہے، یہ قرضے کا پیسا کہاں خرچ ہوا، قوم کو بتاؤں گا۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ہم ان پانچ ملکوں میں سے ہیں، جہاں گندا پانی پینے سے بچوں کی اموات ہوتی ہیں، ہم ان 5 ممالک میں سے ہیں جہاں خوراک نہ ملنے پر عورتوں کی صحت متاثر ہوتی ہے، کم غذایت کی وجہ سے بچے شدید بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں 33 بلٹ پروف گاڑیوں کے علاوہ 80گاڑیاں ہیں، وہاں 524 ملازمین کام کرتے ہیں، میں ان میں سے 2 ملازم اور 2 گاڑیاں اپنے استعمال میں رکھوں گا اور باقی گاڑیاں نیلام کی جائیں گی، 1100 کنال پر محیط وزیراعظم ہائوس کے کروڑوں کے اخراجات ہیں، وہاں ہم یونیورسٹی بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک طرف قوم مقروض ہے، دوسری طرف صاحب اقتدار کا طرز زندگی انگریز دور جیسا ہے، ڈی سی، کمشنر، گورنر بڑے بڑے گھروں میں رہتے ہیں، اگر ملک اسی طرح چلتا رہا تو قوم ترقی نہیں کرے گی، ہمیں سوچ اور رہن سہن بدلنا ہوگا، ہمیں دل میں رحم پیدا کرنا ہوگا، 45 فیصد بچوں کو صحیح غذا نہیں ملتی، آج وقت ہے کہ ہم اپنی حالت بدلیں،خود کو بدلنے کیلئے سب سے پہلے قانون کی بالادستی ضروری ہے۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں خلفاء راشدین کے دور کی کئی مثالیں پیش کیں اور کہا کہ مدینہ کی ریاست کے اصول مغرب نے اپنا لئے ہیں، ملک کے سربراہ کو صادق اور امین ہونا چاہیئے، خلفاء راشدین خود کو عوام کے سامنے احتساب کیلئے پیش کرتے تھے، یہاں لوگ اقتدار میں آتے ہی پیسا بنانے کیلئے ہیں، مدینہ کی ریاست نے یہ تصور دیا کہ کوئی اقتدار میں آکر پیسا نہیں بنا سکتا، میں جب تک حکومت میں ہوں کسی بھی نوعیت کا کاروبار نہیں کروںگا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج سوا 2 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، یہ ہے ہمارا حال ہے، میں نے ساری زندگی میں ایک چیز سیکھی ہے مقابلہ کرنا، اپنے گھر میں رہنا چاہتا تھا، صرف سکیورٹی کے باعث اپنے گھر میں نہیں رہ رہا، گورنر ہاؤسز میں کوئی گورنر نہیں رہے گا، تمام گورنر ہاؤسز اور وزیراعلٰی ہاؤسز میں سادگی اختیار کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے عشرت حسین کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنا رہے ہیں جو خرچے کم کرے گی، سول سروسز میں سزا اور جزا کا نظام لائیں گے، دنیا میں کہیں بھی ایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈز نہیں ملتے، بڑے شہروں کے میئر کے انتخابات براہ راست کرائیں گے، کراچی اور لاہور کے کھیلوں کے گراؤنڈ پر قبضے ہوگئے ہیں، وہاں نئے میدان بنائیں گے، پارکس بنائیں گے، نوجوانوں کو بلاسود قرضے دیں گے۔ انہوں نے 5 سال میں ملک کو صاف ستھرا بنانے کے ہدف کا اعلان کیا اور کہا کہ نئے درخت لگائیں گے تاکہ گرمی کی شدت میں اضافہ نہ ہو، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے زور لگانا ہے، کراچی کا گند سمندر میں ڈال کر اسے بھی گندا کیا جا رہا ہے، اپنے دریا اور ہوا صاف کرنے ہیں، ملک میں صفائی مہم شروع کرنی ہے، ہم نئے سیاحتی مقامات پر رزارٹ کھولیں گے، سوئٹزرلینڈ بھول جائینگے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ فاٹا میں بہت برے حالات ہیں، جلد ترقیاتی کام شروع کرائیں گے، کراچی پاکستان کا معاشی دارالخلافہ ہے، وہاں پولیس کو ٹھیک کرنا پڑے گا، نیشنل ایکشن پلان تمام جماعتوں کا متفقہ فیصلہ تھا، عملدرآمد کرائینگے، تمام ہمسایوں سے بہتر تعلقات بنائیں گے، انسانوں کا معاشرہ وہی ہوتا ہے جس میں رحم اور انصاف ہوتا ہے، مدینہ کی ریاست میں رومن اور پرشین ایمپائر سے قرضے نہیں لئے تھے، میں سادہ زندگی گزاروں گا، عوام کا ایک ایک پیسا بچا کر دکھاؤں گا۔ عمران خان نے کہا کہ بیرونی ملک مقیم پاکستانوں کیلئے سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کریں گے، ہمیں اس وقت ڈالر کی ضرورت ہے، اوورسیز پاکستانی اپنا پیسا پاکستان کے بینکوں میں رکھوائیں، بیرونی ملک پاکستانیوں کیلئے پیسے ملک بھیجنے میں آسانیاں پیدا کریںگے، بیرون ملک کام کرنے والے ملک کا اثاثہ ہیں، باہر پیسا رکھنے والا سیاستدان باہر سے کنٹرول بھی ہو سکتا ہے، میں پوچھتا ہوں وہ کیسا لیڈر ہے جو اپنی دولت باہر رکھتا ہےاور پاکستان میں سیاست میں کرتا ہے، کبھی کسی پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کا سارا پیسا اس ملک میں نہیں۔

نو منتخب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سے کہوں گا کہ سب سے پہلے کم از کم بیواؤں کے مقدمے حل کریں، کئی بیوہ خواتین کے کیسز کافی عرصے سے عدالتوں میں زیر التواء ہیں، انہیں جلد از جلد نمٹایا جائے۔ بحیثیت وزیراعظم قوم سے اپنا پہلا خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ برسوں سے زیر التوا کیسز نمٹے نہیں ہیں، ہم کمزور طبقے کی داد رسی کریں گے، ہمیں انصاف کا نظام بھی ٹھیک کرنا ہے، چیف جسٹس سے ملاقات کروں گا اور ان کے ساتھ  ساتھ مشاورت کریں گے، ایسا نظام لائیں گے اور کوشش کی جائے گی کہ کوئی بھی کیس ایک سال سے زائد نہ چلے۔ عمران خان نے کہا کہ جیلوں میں بھی غریب نظر آتے ہیں، ان کی قانونی معاونت کریں گے اور ملک بھر میں جیلوں  اور پولیس کا نظام بھی درست کریں گے، معذوروں کی ذمے داری بھی ہم نے لینی ہے، ٹارگٹ ہے 5 سال بعد پاکستان صاف ستھرا ملک لگے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران قانون سے بالاتر نہیں جوابدہ ہیں، جب تک میں اقتدار میں ہوں کوئی کاروبار نہیں کروں گا۔
خبر کا کوڈ : 745461
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش