0
Monday 20 Aug 2018 15:19

ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کرینگے، جام کمال

ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کرینگے، جام کمال
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزارت اعلٰی کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس کوئٹہ میں منعقد ہوئی، جس میں گورنر محمد خان اچکزئی نے نومنتخب وزیراعلٰی جام کمال خان سے حلف لیا۔ جام کمال خان نے پاکستان سے وفاداری، فرائض کی ایمانداری اور آئین وقانون کے مطابق انجام دہی کا حلف لیا۔ انہوں نے اپنے فرائض پاکستان کی خود مختاری، سالمیت، استحکام ، بہبود اور خوشحالی کی خاطر انجام دینے، تخلیق پاکستان کی بنیاد اسلامی نظریے کے تحفظ، ذاتی مفاد کو اپنے سرکاری کردار یا فیصلوں پر اثر انداز نہ ہونے، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کو برقرار رکھنے، اس کے تحفظ اور دفاع کا بھی حلف لیا۔ حلف میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ وہ ہر حالت میں تمام لوگوں کے ساتھ بلاخوف ورعایت اور بلا رغبت اور عناد قانون کے مطابق انصاف کریں گے۔ حلف اٹھانے کے بعد گورنر محمد خان اچکزئی اور جام کمال خان نے حلف نامے پر دستخط کئے۔ اس سے قبل گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کی منظوری سے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کابینہ سیکشن کی جانب سے جام کمال خان کو صوبائی اسمبلی میں اکثریت کا اعتماد حاصل ہونے پر وزیراعلٰی بلوچستان مقرر ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ حلف برداری کی تقریب میں سبکدوش نگران وزیراعلٰی بلوچستان علاؤالدین مری، اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو، ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان، پی ٹی آئی کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند، سابق وزراء اعلٰی جان محمد جمالی، سردار صالح بھوتانی، بلوچستان عوامی پارٹی، اتحادی جماعتوں تحریک انصاف، اے این پی، ایچ ڈی پی، بی این پی (عوامی) اور جمہوری وطن پارٹی کے نومنتخب مرد، خواتین واقلیتی ارکان صوبائی اسمبلی سمیت مختلف سیاسی وسماجی تنظیموں نے شرکت کی۔

جام کمال خان کے قریبی رشتہ دار بھی تقریب میں موجود تھے۔ تاہم سابق اسپیکر راحیلہ درانی کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں ایم ایم اے، بی این پی، مسلم لیگ (ن) یا پشتونخوامیپ کا کوئی رہنماء حلف برداری کی تقریب میں نظر نہ آیا۔ حلف اٹھانے کے بعد گورنر محمد خان اچکزئی نے نومنتخب وزیراعلٰی سے مصافحہ کیا اور انہیں مبارکباد پیش کی۔ سبکدوش ہونیوالے نگران وزیراعلٰی علاؤالدین مری اور تقریب کے دیگر شرکاء نے بھی جام کمال خان کو وزارت اعلٰی کا حلف اٹھانے پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ تقریب کے بعد گورنر ہاؤس کے سبزہ زار پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے نومنتخب وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ میں وزارت اعلٰی کا منصب ملنے پر اللہ تعالٰی کا بڑا شکر گزار ہوں۔ بلوچستان کے لوگوں خاص کر پارٹی کے کارکنوں، رہنماؤں، شہداء کے لواحقین تمام کا مشکور ہوں، جنہوں نے مجھ پر یہ ذمہ داری ڈالی ہے۔ صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کی حیثیت سے یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی، ہماری اتحادی جماعتوں سمیت تمام جماعتوں کا ایک منشور ہے، ہم اپنے اور اتحادی جماعتوں کے منشور کو لیکر چلیں گے۔ ہم نے اس بار بلوچستان میں بہت سے چیلنجز کو عبور کرنا ہے اور چیزوں کو آگے لے جانا ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب بلوچستان کے ہر شخص کی نظریں ہم پر، ہماری حکومت اور ہمارے ان نمائندوں پر ہیں، جو بلوچستان کے لوگوں کا اعتماد حاصل کرتے ہوئے ایوانوں میں پہنچے ہیں۔

بلوچستان کا سب سے بڑا ایشو گورننس ہے۔ اگر گورننس ٹھیک ہوگی تو لیویز، پولیس سمیت آپ کا ہر محکمہ ٹھیک چلے گا۔ انتظامی سیٹ اپ بھی صحیح چلے گا۔ ہمارے ہاں گورننس کا بڑا فقدان ہے اور شاید اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے کبھی اسے درست کرنے میں دلچسپی نہیں لی۔ ناراض لوگوں سے بات چیت سے متعلق انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ڈیڑھ سال میں ہم نے دیکھا ہے کہ بلوچستان میں بہت سارے عناصر جو ناراض اور پہاڑوں پر تھے اور انہوں نے انتہائی اقدام اٹھاتے ہوئے لوگوں اور ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے، انہوں نے سرنڈر کیا اور قومی دھارے میں آئے۔ بہت سیاسی دھارے میں بھی آئے۔ آج اس دھارے میں بلوچستان کی ایک سیاسی جماعت جس نے خاص کر بلوچستان میں قوم پرستی پر بہت کی اور اس سے اس پارٹی کے لوگوں کو بہت نقصان بھی ہوا۔ آج وہ پارٹی وفاق میں اوراس پارلیمنٹ کا حصہ ہے۔ وفاق یا بلوچستان میں حکومت کسی کی بھی ہو، ہم نے معاملات کو بہتر کرکے لوگوں کے جائز مسائل حل کرنے ہیں۔ بہت سارے لوگ شاید اس وجہ سے بھی انتہاء پسندی کی جانب گئے کہ انہوں نے شاید پاکستان یا بلوچستان کی حکومتوں کی جانب سے اپنے علاقوں اور عام زندگی میں بہتری کیلئے اقدامات کرتے نہیں دیکھا۔ ناراض ہونیوالے بہت سارے لوگوں کے جائز مسائل بھی ہوں گے، اس لئے ہم ان مسائل پر کام کریں گے۔ ہم نے ایوان میں بھی کہا کہ لاپتہ افراد کا بڑا مسئلہ ہے۔ اگر بی این پی نے اس مسئلے کو اٹھایا ہے تو بلوچستان عوامی پارٹی کا ان سے بھی زیادہ یہ ایجنڈا ہے، ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کریں گے۔

وفاقی حکومت اور اداروں سے بات کریں گے اور باقاعدہ ایک طریقہ کار وضع کریں گے۔ بہت سارے ایسے بھی عناصر ہیں جو بیرون ملک تو موجود ہیں، مگر شاید بلوچستان کی شورش میں ان کا براہ راست کوئی ہاتھ نہیں، مگر ان کے تحفظات بلوچستان، پاکستان اور یہاں کے نظام کے حوالے سے ہیں۔ بعض عوامی رہنماء اور ایسے عناصر بھی ہیں، جو اپنے تنظیموں کے بڑے ہیں اور انتہاء پر جاکر کھڑے ہوئے ہیں، لیکن کچھ لوگوں کے مؤقف میں بڑا لچک ہے۔ وہ سوشل میڈیا یا عالمی میڈیا میں آتے ہیں اور اپنا مؤقف بیان کرتے ہیں۔ ہم انشاء اللہ اس مسئلے کو باقاعدہ ایک طریقے سے نمٹائیں گے۔ ملک اور بلوچستان کی بہتری میں ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔ بلوچستان کی کابینہ عید الاضحٰی کے بعد تشکیل دی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 745574
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش