0
Monday 20 Aug 2018 17:53
وزیراعظم نے بنیادی انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کا تذکرہ نہیں کیا

ریاست مدینہ ماڈل کیلئے میثاق مدینہ طرز کا معاہدہ ضروری ہے، علامہ ساجد نقوی

داخلی استحکام کی عدم موجودگی میں معاشی استحکام نہیں آسکتا
ریاست مدینہ ماڈل کیلئے میثاق مدینہ طرز کا معاہدہ ضروری ہے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے الیکشن 2018ء پر تحفظات کے باوجود ترجیحات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے پہلے پالیسی خطاب میں ریاست مدینہ کا تذکرہ کیا گیا، البتہ ریاست مدینہ ماڈل کیلئے میثاق مدینہ طرز کا معاہد بھی ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی، خارجہ پالیسی کے بنیادی امور کا تذکرہ ہونا چاہیئے تھا۔ بنیادی انسانی حقوق، شہری آزادیوں اور قانون سے ماورٰی جبری نظام کے خاتمے کے حوالے سے بھی اظہار نہیں کیا گیا۔ فلاحی ریاست کے قیام کیلئے خود احتسابی کیساتھ معاشرے کے تمام افراد کو یکساں مواقع اور حقوق فراہم کرنا بھی ضروری ہیں۔ ان خیالات کا علامہ سید ساجد علی نقوی نے نومنتخب وزیراعظم عمران خان کے پہلے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ وزیراعظم کے قومی اسمبلی کے خطاب کے بعد قوم سے خطاب کا انتظار تھا۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کرپشن کے خاتمے، فلاحی ریاست کے قیام، سادگی اپنانے کی ترجیحات کا تذکرہ کیا، جو خوش آئند ہے، البتہ وزیراعظم کے خطاب میں بنیادی انسانی حقوق، شہری آزادیوں کا تذکرہ نہیں کیا گیا، انتہائی تعجب خیز کہ رول آف لاء جو معاشرے میں امن کے قیام کیلئے انتہائی ضروری ہے، اس کا تذکرہ بھی نہیں ہوا۔ قانون سے ماورٰی جبر کا نظام، وہ جو تاریک راہوں میں مارے گئے، لاپتہ افراد، معاشی و معاشرتی ناہمواری، داخلی ہم آہنگی، ہر قسم کے استحصال کے خاتمے، اقلیتی برادری کے حقوق سمیت دیگر امور کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔ علامہ ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ جب تک داخلی استحکام نہیں آئیگا، اس وقت تک معاشی استحکام ممکن نہیں۔ نومنتخب وزیراعظم اس جانب بھی اپنی توجہ مرکوز کریں اور معاشرے کی ناہمواریوں کے خاتمے کیلئے جامع روڈ میپ تشکیل دیں، ریاست مدینہ ضرور رول ماڈل ہونا چاہیئے، لیکن اس کیلئے میثاق مدینہ طرز کا معاہدہ تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر کیا جائے اور اس کی پابندی کی جائے تبھی اس خیال کو حقیقت کا روپ ملے گا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ صرف ہمسائیہ ممالک سے بہتر تعلقات کا تذکرہ کیا گیا، البتہ پاک بھارت تعلقات، مسئلہ کشمیر جیسا کور ایشو، افغانستان کے تعلقات بارے جامع پالیسی کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔ خارجہ پالیسی کے بنیادی امور کے حوالے سے پاک امریکہ تعلقات، اسرائیل فلسطین تنازعہ، ایران سعودیہ تنازعہ اور یمن و بحرین و شام کے مسائل کے بارے میں پالیسی کا اعلان نہیں کیا گیا، اس بات کا ضرور اعادہ کیا گیا کہ مدارس میں اصلاحات لاکر ان طلباء کو جج، جرنیل، انجینئر اور ڈاکٹرز بنایا جائے گا لیکن قابل، تربیت یافتہ اور باصلاحیت عالم دین بھی معاشرے کی ضرورت ہیں، جو بہرحال کسی دوسرے شعبے کا ماہر پوری نہیں کرسکتا۔ امید ہے نومنتخب حکومت ان اہم اور بنیادی نکات پر توجہ ضرور مرکوز کریگی کیونکہ ایک فلاحی ریاست کے قیام کیلئے خود احتسابی کے ساتھ معاشرے کے تمام افراد کو یکساں موقع فراہم کرنا بھی لازم ہیں۔ صحیح صورتحال اس وقت سامنے آئے گی جب عملی اقدامات کئے جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 745596
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش