0
Saturday 1 Sep 2018 23:04

پیپلز پارٹی نے ساتھ دیا تو صدارتی انتخابات میں کامیابی ہماری ہوگی، مولانا فضل الرحمٰن

پیپلز پارٹی نے ساتھ دیا تو صدارتی انتخابات میں کامیابی ہماری ہوگی، مولانا فضل الرحمٰن
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنماء مولانا فضل الرحٰمن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ان کے اب بھی رابطے ہیں، بلکہ انہیں امید ہیں کہ پی پی پی قیادت متحدہ اپوزیشن کے نامزد امیدوار کے حق میں اپنا نامزد صدارتی امیدوار بٹھا دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں محمود خان اچکزئی کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اعتزاز میرے بڑے بھائی کی طرح ہے، ان سے ہمیشہ سے عزت واحترام کا رشتہ رہا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے صدارتی الیکشن میں ساتھ دیا تو ہماری کامیابی کے امکانات کافی روشن ہوں گے۔ محمود خان اچکزئی نے بھی مولانا فضل الرحمن کو بھرپور حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ مزا تب آئے گا، جب عمران وزیراعظم اور مولانا فضل الرحمن صدر مملکت ہوں گے، یہی حقیقی تبدیلی ہوگی۔ پاکستان کے چلنے، بچنے اور ایشین ٹائیگر بننے کیلئے بنیادی شرط یہ ہے کہ ایک ٹرانسپیرینٹ فیڈریشن آف پاکستان ہو۔ جس میں آئین بالادست ہو، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو، ہر ادارہ بشمول افواج پاکستان اپنے حدود میں رہے۔ ہم شکنجے میں ہیں۔ ہماری سیاست، معیشت اور دفاع دباؤ میں ہے۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم آزادی کے عظیم الشان مقاصد کیلئے مل کر پیش رفت کریں اور پاکستانی سیاست میں وہ کردار ادا کریں کہ جس سے ثابت ہو کہ واقعی پیشرفت کی طرف جا رہے ہیں۔

ضروری نہیں ہے کہ ہم اپنے مقاصد میں مکمل طور پر کامیاب ہوسکے، لیکن پیشرفت اور آزادی کے عظیم الشان مقاصد کے حصول کیلئے کمٹمنٹ ضروری ہے۔ وزیر اعظم کے ووٹنگ میں 20 سے 30 ووٹوں کا فرق تھا، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس 50 سے زائد ووٹ تھے۔ اگر پی پی پی والے یہ ووٹ حزب اختلاف کے امیدوار کے حق میں کاسٹ کرتے تو آج عمران خان کی بجائے حزب اختلاف حکومت کرتی۔ اس موقع پر محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف کی اکثر پارٹیاں اس پر متفق بھی ہیں کہ مولانا صاحب ہمارے امیدوار ہوں۔ ہم نہ صرف خواہش رکھتے ہیں بلکہ کوشش بھی کریں گے، تاکہ پیپلز پارٹی سے ہم یہ بات منوا سکے کہ وہ مولانا فضل الرحمٰن کو سپورٹ کریں، کیونکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت تمام حزب اختلاف کی جماعتیں مولانا صاحب پر متفق ہیں۔ اگر ہم سب ایک امیدوار پر متفق ہوجائیں تو اس امیدوار کی کامیابی تقریباً یقینی ہیں۔ پنجاب میں بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہوتی، اگر پاکستان پیپلز پارٹی اپنے دوستوں کا ساتھ دیتی۔
خبر کا کوڈ : 747495
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش