0
Sunday 9 Sep 2018 22:03
ایم این اے بصرہ عراق

امریکی قونصلیٹ نے پہلے سے بصرہ کی نابودی کا پلان بنا رکھا تھا، فالح الخزعلی

امریکی قونصلیٹ نے پہلے سے بصرہ کی نابودی کا پلان بنا رکھا تھا، فالح الخزعلی
اسلام ٹائمز۔ عراق میں مقامی حکمرانوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں نے بعض ممالک کی مداخلت پر ایران مخالف مظاہروں کا رنگ پیدا کر لیا۔ عراقی اخبارات کے مطابق ان مظاہروں میں جو گذشتہ کئی دنوں سے جاری تھے اس وقت شدت آ گئی جب ایران کے ساتھ سرحدی شہر بصرہ میں بعض افراد نے ایران سفارتی مرکز پر حملہ کر دیا اور آگ لگا دی۔ ان اخبارات کے مطابق ان مظاہروں میں سعودی عرب اور اسرائیل سمیت بعض دشمن ممالک کے کردار کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔
 
عراقی پارلیمنٹ میں بصرہ کے نمائندے فالح الخزعلی نے کہا ہے کہ امریکی قونصلیٹ نے صوبہ بصرہ کی نابودی کیلئے پہلے سے مکمل منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ بصرہ کے ایم این اے نے السومریہ نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ بصرہ میں ہونے والے مظاہرے شروع میں جائز مطالبات کیلئے تھے اور اسی وجہ سے سب نے مظاہرین کی حمایت کا اعلان بھی کیا تھا لیکن افسوس کے ساتھ جو کچھ بعد میں پیش آیا وہ سازش کے تحت کیا گیا ہے جس میں ایک گروپ نے حکومتی اداروں ، ایک خاص پارٹی کے دفاتر اور ایران کے سفارتی قونصلیٹ پر حملہ کر دیا۔ یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ بصرہ کی نابودی کیلئے پہلے سے منصوبہ بندی کی جا چکی تھی۔
 
بصرہ کے ایم این اے نے ان تمام منفی سرگرمیوں کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھرایا اور کہا کہ عراقی حکومت اور وزیراعظم کی بصرہ کے مسائل کو کنٹرول کرنے میں غفلت سب پر واضح ہے۔ جو گروپ اس قسم کے تخریبی کام انجام دے رہا ہے اس میں سازشی عناصر شامل ہیں۔ دوسری جانب عراق کی مسلح فورسز الحشد الشعبی کے نائب کمانڈر جمال آل ابراہیم المعروف ابومہدی مہندس نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں کہ جن کی بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ جو کچھ بصرہ میں ہوا ہے اس کے پیچھے امریکی سفارت خانہ اور بصرہ میں موجود انکی قونصلیٹ کا ہاتھ ہے اور بصرہ میں ہونے والی تخریبی کاروائیوں میں امریکی سفارتی مراکز سازش کر رہے ہیں۔
 
انجینئر ابومہدی نے کہا کہ میں امریکیوں کو مخاطب کر کے کہتا ہوں کہ یاد رکھو ہم کبھی بھی داخلی جنگ کا شکار نہیں ہوں گے لیکن ان مسائل میں جس کی طرف سے غفلت کی گئی ہے اور جو ذمہ دار ہے اسکو جواب دینا چاہیئے اور ہماری اطلاعات کے مطابق بصرہ میں پیش آنے والے واقعات کی ذمہ دار امریکی قونصلیٹ ہے۔ الحشد الشعبی کے نائب کمانڈر کا کہنا تھا کہ عراق میں امریکہ کے 6000 سے 8000 تک فوجی موجود ہیں لیکن جب تک الحشد الشعبی موجود ہے اس ملک میں فوجی بغاوت ممکن نہیں ہے۔ واضح رہے بصرہ میں ہونے والے مظاہرے ملک میں بجلی اور پانی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور نوکریوں کہ نہ ہونے کے خلاف شروع کئے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 749084
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش