0
Monday 10 Sep 2018 12:13

لاپتہ افراد کمیشن کی کارکردگی، 3519 افراد بازیاب

لاپتہ افراد کمیشن کی کارکردگی، 3519 افراد بازیاب
اسلام ٹائمز۔ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن نے 3519 کیسوں کو کمیشن کے صدر جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی ذاتی کوششوں سے 31 اگست 2018ء تک نمٹا دیا ہے۔ لاپتہ افراد کی انکوائری سے متعلق کمیشن کو 31 جولائی 2018ء تک کل 5290 کیسز موصول ہوئے، اگست 2018ء کے دوران مزید 59 کیس کمیشن کو موصول ہونے کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 5349 ہو گئی ہے۔ لاپتہ افراد کی انکوائری سے متعلق کمیشن کمیشن نے 2018ء کے دوران مجموعی طور پر 485 سماعتیں کیں، جن میں سے 240 اسلام آباد، 180 کراچی اور 180 لاہور میں سماعتیں کیں۔ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن کے صدر کی حیثیت سے جسٹس جاوید اقبال کی ذاتی کوششوں کو سراہا گیا ہے، جس کی بدولت کمیشن نے رواں سال 21 اگست 2018ء تک 3519 لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا اور ان کی گھروں تک بحفاظت واپسی کو یقینی بنایا۔ جسٹس جاوید اقبال لاپتہ افراد کے انکوائری کمیشن کے صدر کی حیثیت سے ہفتے میں7 دن بغیر کسی چھٹی اور بلامعاوضہ اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ وہ نا صرف گمشدہ افراد کے ہر خاندان کو ذاتی حیثیت سے سنتے ہیں بلکہ ان کی حتی الوسیع کوشش ہوتی ہے کہ ان کی جلد بازیابی ممکن ہو۔ لاپتہ افراد کے انکوائری کمیشن کے صدر جسٹس جاوید اقبال کی گرانقدر کوششوں کا اعتراف گمشدہ افراد کے عزیز و اقارب کرتے ہیں۔ لاپتہ افراد کی انکوائری کے کمیشن کے صدر جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اور کمیشن کے دیگر اراکین کی شاندار کارکردگی کی بدولت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی لاپتہ افراد کے 300 کیسز بازیابی کے لیے کمیشن کو ارسال کیے۔ جاوید اقبال نے ایبٹ آباد انکوائری کمیشن کے صدر کی حیثیت سے حکومت کو 61 لاکھ روپے لوٹائے اور قومی سانحہ کی تحقیقات کے عوض ایک پائی بھی وصول نہ کی۔ مزید برآں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کی حیثیت سے جسٹس جاوید اقبال نے نیب کو پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا قابل اعتماد اور فعال ادارہ بنایا ہے۔ انھوں نے انسداد بدعنوانی کی ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جس کے صرف 9 ماہ کے مختصر عرصے میں شاندار نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ قومی احتساب بیورو احتساب سب کے لیے کی پالیسی کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمے کی رفتار تیز کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔
خبر کا کوڈ : 749141
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش