0
Tuesday 11 Sep 2018 22:36
زائرین کیلئے ٹرین کی بجائے بس پر سفر کرنا زیادہ محفوظ ہے

زائرین کے جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، شہریار آفریدی

زائرین پر متعدد بار حملے ہو چکے ہیں، اس حوالے سے میں بھی اپنا مثبت کردار ادا کرونگا، قاسم سوری
زائرین کے جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، شہریار آفریدی
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ بلوچ عوام مثبت تبدیلی محسوس کرینگے۔ وہ دن دور نہیں، جب بلوچستان کے معاملات حقیقی طور پر حل ہوں گے۔ بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے وفاقی وزیر داخلہ کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بلوچستان کے مسائل بہت زیادہ ہیں۔ محرم الحرام میں زائرین کی بڑی تعداد ایران جاتی ہے، اس حوالے سے کئی ناخوشگوار واقعات رونما ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے یہ مسئلہ فوری توجہ کا متقاضی تھا اور ہم وفاقی حکومت بالخصوص وزیراعظم عمران خان کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے اس مسئلے پر فوری طور پر اعلٰی سطحی کمیٹی بنائی اور وزیر مملکت برائے داخلہ کو بلوچستان جانے کا ٹاسک دیا۔ اس پر وہ تفتان بارڈر تک گئے اور صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا۔ کوئٹہ میں اعلٰی سطحی اجلاس بھی منعقد کروائے، جس میں ہزارہ کمیونٹی، سیاسی قیادت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلٰی حکام بھی موجود تھے۔ وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ بلوچستان کے مسائل کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ یہ حکومت ماضی کی حکومت سے مختلف ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی بھی ماضی سے ہٹ کر مختلف کام کرنا چاہتی ہے۔ ہم نے عملی کام کرنا ہے اور عوام کو کچھ کرکے دکھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس راہ میں کئی طرح کی مشکلات ہیں، جن پر قابو پانا ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر کام کریں گی تو معاملات بہتری کی طرف گامزن ہوں گے، ہم نے درست سمت میں قدم اٹھا لیا ہے۔ فیڈریشن کی سطح پر تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ وفاقی حکومت پوری طرح سنجیدہ ہے اور اس کی پوری تائید حاصل ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے کہا کہ بلوچستان کی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ وہاں کے زمینی حقائق اور علاقہ مختلف ہے۔ آبادی پھیلی ہوئی ہے، رقبہ بڑا ہے، رسائی مشکل ہے، آدھے بلوچستان میں نیشنل گرڈ سے بجلی نہیں ملتی، اس لئے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر کام کریں گے۔ صوبے میں سیاسی معاملات کو جمہوری طریقوں سے حل کریں گے، اگر کسی کے تحفظات ہیں تو دور کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ڈیڑھ لاکھ زائرین ایران گئے ہیں، ان کو اسکارٹ کرکے لایا اور لے جایا جاتا ہے۔ بلوچستان میں کئی طرح کے عناصر ہیں، ریاست کی رٹ اس وقت ہوگی، جب ریاست موجود ہوگی۔ اس موقع پر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے متعدد سینیٹرز بھی موجود تھے۔

اس موقع پر وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا احساس محرومی ختم ہوگا، بلوچستان کے کونے کونے میں جاؤں گا۔ بلوچستان میں محرم الحرام میں جو زائرین ایران جاتے ہیں، ان کے ساتھ مشکلات پیش آتی ہیں۔ تحریک انصاف حکومت اور وزیراعظم عمران خان نے اس مسئلے پر توجہ دی۔ ہم بھی بلوچستان میں تبدیلی لائیں گے۔ بلوچستان حکومت کا وفاق کے ساتھ مکمل تعاون جاری رہے گا، اگر ان کے کوئی تحفظات ہیں تو ہم دور کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زائرین کے لئے ٹرین کی بجائے بس زیادہ محفوظ ہے۔ ٹرین اپنے ٹریک پر تیز نہیں چل سکتی نہ ہی یہ محفوظ ہے۔ وزیراعظم نے پیغام دے دیا کہ ریاست پاکستان پر پوری توجہ ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز پاکستان کی اکائیوں کو اپنا سمجھیں۔ پاکستان فرسٹ ہماری اولین ترجیح ہے۔ زائرین کو سہولیات فراہم کرنا ہماری ذمے داری ہے۔ ہم تمام صوبوں کو برابر سمجھتے ہیں۔ بلوچستان کے احساس محرومی کے باعث وہاں کے لوگ اسلحہ اٹھانے پر مجبور ہے۔ زائرین کے جان و مال کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا کہ زائرین پر متعدد بار حملے ہو چکے ہیں۔ اس حوالے سے میں بھی اپنا مثبت کردار ادا کروں گا۔ امید ہے موجودہ بلوچستان حکومت اپنا کام احسن طریقے سے ادا کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 749493
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش