0
Wednesday 12 Sep 2018 10:20

بلوچستان کابینہ کا اجلاس، گوادر کو اے ایریا قرار دینے کی منظوری

بلوچستان کابینہ کا اجلاس، گوادر کو اے ایریا قرار دینے کی منظوری
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدارت منعقد ہونے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بلوچستان لیویز فورس کی تشکیل نو کے ذریعہ اسے ایک پیشہ ورانہ اور متحرک فورس میں ڈھالنے کے لئے چار سالہ منصوبے کی اصولی طور پر منظوری دے دی گئی ہے، جس پر لاگت کا تخمینہ آٹھ ارب روپے ہے، جسے چار مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ کابینہ نے محکمہ داخلہ کو لیویز فورس کی جانب سے کابینہ کو فورس کی تشکیل نو کے لئے پیش کی گئی سفارشات کا جائزہ لے کر انہیں حتمی منظوری کے لئے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے ہدایت کی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل لیویز فورس نے لیویز فورس کی تشکیل نو اور اس کی استعداد کار میں اضافہ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ فورس کو وسعت دیتے ہوئے اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے نئے آپریشنل ونگ، کوئک رسپانس فورس ونگ، جدید مواصلاتی ونگ، کاؤنٹر ٹیریرسٹ ونگ، بم ڈسپوزل ونگ، سی پیک سکیورٹی ونگ، سماجی ومعاشی ترقیاتی منصوبوں کے تحفظ کا سکیورٹی ونگ، اینٹیلجیس ونگ اور انوسٹی گیشن ونگ کے قیام کی ضرورت ہے۔ لیویز اہلکاروں کی استعداد کار میں اضافے کے لئے تربیتی کورسز بھی ناگزیر ہیں۔ بلوچستان کے 90 فیصد علاقے میں لیویز فورس تعینات ہے، جس کی کل تعداد 23132 ہے، جن میں سے 13227 اہلکاروں کو جدید خطوط پر تربیت فراہم کی گئی ہے۔ فیڈرل لیویز کی تعداد 6560 ہے۔ لیویز فورس کی تشکیل نو سے اس کی افادیت میں اضافہ ہوگا اور امن وامان کے قیام میں مدد ملے گی۔

کابینہ نے لیویز فورس کی تشکیل نو اور اس کی وسعت کی مجوزہ سفارشات کی اصولی منظوری دیتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ اس عمل سے ایک جانب تو لیویز فورس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا تو دوسری جانب روزگار کے وسیع مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ کابینہ کے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کی فیڈرل لیویز فورس کی تعداد میں کم از کم دو ہزار اہلکاروں کے اضافہ کے لئے وفاقی حکومت سے درخواست کی جائے گی۔ صوبائی کابینہ نے گوادر تحصیل کو مکمل طور پر اے ایریا قرار دینے کی منظوری بھی دی۔ صوبائی کابینہ نے پاک فوج کے اشتراک سے کوئٹہ میں بلوچستان انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی کے قیام کے منصوبے کی منظوری بھی دی، جس کے لئے اراضی پاک فوج فراہم کرے گی۔ انسٹی ٹیوٹ کی تعمیر بھی پاک فوج کرے گی، جسے ڈیڑھ سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔ بی آئی سی کی تعمیر ایسے مقام پر کی جا رہی ہے، جہاں عام شہریوں کی رسائی ممکن ہوگی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بی آئی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین وزیراعلٰی بلوچستان ہوں گے، جبکہ صوبائی وزیر صحت، اعلٰی سول وعسکری حکام اور امراض قلب کے ماہرین بورڈ میں شامل ہوں گے۔ بی آئی سی کو چلانے کے اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی۔ صوبائی کابینہ نے بی آئی سی کے قیام کے منصوبے کو بلوچستان کے عوام کے لئے امراض قلب کے بہترین اور جدید علاج کی فراہمی کی جانب اہم پیشرفت قرار دیا۔

صوبائی کابینہ نے گوادر یونیورسٹی کے قیام کے ایکٹ کے ڈرافٹ بل کی منظوری بھی دی، جسے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے منصوبے کے لئے پانچ سو ایکڑ اراضی فراہم کر دی ہے، جبکہ پانچ ارب روپے کی لاگت کے اس منصوبے کے فنڈز وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔ سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی نے صوبائی کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت صوبے کے مختلف محکموں میں 24 ہزار سے زائد اسامیاں خالی ہیں، جن میں سے 2400 سے زائد خالی اسامیوں پر بھرتی کا عمل حتمی مراحل میں ہے۔ کابینہ کے بعض اراکین کی جانب سے گذشتہ دور میں کی گئی بھرتیوں پر عوامی شکایات کے تناظر میں تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ کابینہ نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا، جو ان بھرتیوں میں ہونے والی مبینہ بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ خالی اسامیوں پر بھرتی کے عمل کے دوبارہ آغاز کا فیصلہ بھی کرے گی اور ایک ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی میں صوبائی وزراء عبدالرحمان کھیتران، انجینئر زمرک خان اچکزئی، میر ظہور بلیدی، عبدالخالق ہزارہ، نصیب اللہ مری، ایس اینڈ جی اے ڈی، خزانہ اور قانون کے محکموں کے سیکرٹری شامل ہوں گے۔ کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں بھرتی کے عمل میں پائی گئی بے قاعدگی کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا فیصلہ بھی کیا۔ کابینہ کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد کسی کے خلاف انتقامی کاروائی نہیں، بلکہ حقداروں کے ساتھ ہونے والی حق تلفی کا ازالہ کرنا ہے۔ وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے کہا کہ حکومت کا مطلب صوبائی کابینہ ہے اور اس اعلٰی ترین فورم پر صوبے اور عوام کے مفاد، ان کی سہولت اور تحفظ کے لئے اقدامات کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔  تمام محکمے اور ادارے کابینہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔ اس ضمن میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 749536
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش