0
Friday 14 Sep 2018 11:09

سی پیک کی فنانشل ماڈلنگ کے لئے بین الاقوامی کنسلٹنٹس رکھے جائیں گے، مخدوم خسرو بختیار

سی پیک کی فنانشل ماڈلنگ کے لئے بین الاقوامی کنسلٹنٹس رکھے جائیں گے، مخدوم خسرو بختیار
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ 62 ارب ڈالر کے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر تیزی سے عمل درآمد کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق سی پیک سے متعلق اجلاس کے بعد وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ سی پیک منصوبے کو نہ صرف دوسرے ممالک کے لئے کھولا جائے گا بلکہ مستقبل کے منصوبوں کی فنانشل ماڈلنگ کے لئے بین الاقوامی کنسلٹنٹس رکھے جائیں گے۔ انہوں نے سی پیک کے تناظر میں چینی قرضوں کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا تاہم انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مستقبل کے منصوبوں کے لئے نئی مالی طریقوں کو تلاش کیا جائے گا۔ سی پیک منصوبوں کے تحت چینی قرضے کی واپسی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ چین نے قرضے کے ذریعے 6 ارب ڈالر کے انفرااسٹرکچر کے منصوبوں کا معاہدہ کیا اور 2021ء سے پہلے ان قرضوں کی واپسی کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے قرضے 95 ارب ڈالر کے مجموعی غیر ملکی قرضوں میں شامل تھے اور حکومت تمام مالیاتی ذمہ داریوں کو پورا کرے گی۔ خسرو بختیار نے سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 6 ارب ڈالر کی رقم میں سڑکوں اور موٹروے کی تعمیر کی جبکہ ڈھائی ارب ڈالر میں لاہور اورنج لائن منصوبہ بنایا لیکن 9 ارب ڈالر کا اہم مرکزی ریلوے لائن (ایم ایل-1) کے منصوبے پر کوئی توجہ نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کئے جائیں، تاکہ قرضوں کو محفوظ کرکے انجینئرنگ، خریداری اور تعمیراتی معاہدے کی بجائے مستقبل کے منصوبوں کو تعمیر، کام اور منتقلی کی بنیاد پر شروع کیا جاسکے۔ وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایک بزنس کونسل بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ صنعتی اور سمندری شعبے کے ذریعے سی پیک کے منصوبوں کو تیزی سے تکمیل کی طرف لے جایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا جائے، جس سے تعلیم، صحت، پیشہ وارانہ تربیت اور صلاحیت کے منصوبوں کو فروغ دیا جاسکے۔ ایک سوال کے جواب میں خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ اس وقت پاکستان کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے اردگرد ہونے تک کوئی انرجی پالیسی کامیاب نہیں ہوسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے صرف توانائی کی پیداوار پر توجہ دی لیکن انہوں نے ترسیل اور تقسیم کو نظر انداز کردیا جس کے نتیجے میں گردشی قرضوں میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سی پیک سمیت توانائی اور انفرااسٹرکچر کے جاری منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے ہیں، اس سلسلے میں صنعتی تعاون کو بھی فروغ دیا جائے گا کیونکہ ملک میں مینوفیکچرنگ ختم ہوگئی تھی۔
 
خبر کا کوڈ : 749956
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش