0
Saturday 15 Sep 2018 20:56

امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے، ایرانی وزیر خارجہ

امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے، ایرانی وزیر خارجہ
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ یورپ کو چاہیئے کہ وہ ایران کو ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کیلئے مزید اقدامات انجام دے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کی جانب سے شام میں انجام دیئے جانے والے اقدامات کے بارے میں کہا کہ یہ صحیح اقدامات تھے۔ ظریف نے جرمن میگزین اشپگل سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بین الاقوامی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد یورپینز کے سامنے ایک بنیادی سوال موجود ہے جس کا تعلق بین الاقوامی روابط کے قوانین سے ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ اپنی سیاسی اور معاشی پسند کو پوری دنیا پر تھونپ دے۔ ایران کے ساتھ ہونے والے بین الاقوامی جوہری معاہدے کے بارے میں اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرارداد موجود ہے۔ ایران اس معاہدے کی پابندی کر رہا ہے جبکہ امریکہ نے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔ اب امریکہ پوری دنیا سے چاہتا ہے کہ وہ بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کریں۔ اب یورپ کو فیصلہ کرنا ہو گا اور اگر اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو اس کے نتائج طولانی مدت ہوں گے۔
 
ایران کے وزیر خارجہ نے اشپگل کے سوال کے جواب میں جس میں ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ کی جانب سے تیل کی برآمدات پر پابندی عائد کرنے کے اعلان کے بعد ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی آبنمائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی دی ہے تو کیا یہ ایک قسم کی امریکہ کے خلاف اعلان جنگ ہے؟ کہنا تھا کہ ایرانی صدر نے امریکہ کی جانب سے ایران کے تیل کی برآمدات کو بند کرنے کے بعد پیش آنے والی صورتحال سے متعلق بات کی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اس قسم کا کوئی کام انجام نہیں دیا جائے گا اور ایران ہمیشہ کی طرح اپنا تیل برآمد کرتا رہے گا اور اگر امریکہ چاہے کہ وہ ایران کے تیل کی برآمدات کو روک دے تو اس کو دھمکیوں سے زیادہ کچھ اور کرنا ہو گا جس کے بعد پھر ماحول کچھ اور ہو جائے گا۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ یورپی یونین نے ہمارے ساتھ جوہری معاہدہ دستخط کیا ہوا ہے اب یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کی وجہ سے ایران کے نقصان کو پورا کریں۔ انہوں نے مئی کے مہینہ میں ہمیں ایک پیکیج دیا تھا کہ جس میں اہم قراردادیں موجود ہیں اب اسکو عملی شکل اختیار کرنی چاہیئے۔ یہاں اہم بات یہ ہے کہ یورپ اس کام سے ایران کیلئے کچھ نہیں کرے گا بلکہ اس کے بدلے اس کی رٹ قائم ہو گی اور یورپ کے اپنے طولانی مدت معاشی مفادات کی حفاظت ہو گی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ اگر ہم امریکہ کے ساتھ مذاکرات کریں تو اس کے نتیجہ میں کسی معاہدے پر دستخط کرنے ہوں گے جبکہ ہم نے ابھی ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں جس کیلئے بارہ سال مذاکرات کئے گئے۔ ہم نے کئی گھنٹوں تک وزیر کی سطح پر مذاکرات کئے ہیں جس کی امریکہ اور ایران کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی لیکن اب ٹرمپ کی طرف سے سب کچھ ختم کر دیا گیا ہے اب اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ وہ پھر کسی نئے معاہدے کے بعد اس کو ختم نہیں کرے گا۔ ہم ایک مرتبہ پھر امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں اپنا وقت ضائع نہیں کر سکتے۔
خبر کا کوڈ : 750234
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش