0
Sunday 16 Sep 2018 12:00

قبائلی علاقوں میں 10 برس سے 600 تعلیمی ادارے غیر فعال

قبائلی علاقوں میں 10 برس سے 600 تعلیمی ادارے غیر فعال
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں میں قائم 3 کالج سمیت 600 سے زائد تعلیمی اداروں میں گذشتہ 10 برس سے تدریسی سرگرمیاں معطل ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سکیورٹی خدشات اور مقامی افراد کی نقل مکانی کے باعث کئی سو ادارے غیر فعال ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے محسود اور اورکزئی میں بدترین صورتحال رہی، جہاں 500 سرکاری اسکول اور کالج میں تالے لگے ہوئے ہیں۔ قبائلی اضلاع میں تدریسی اداروں کے نگراں ادارے ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن نے غیر سرکاری معاون اداروں کی مدد سے متعلقہ ایجنسیوں میں بچوں کیلئے ٹینٹ لگا کر تدریس شروع کر دی ہے۔ یونیسف اور دیگر رفائی اداروں نے طالبعلموں کیلئے بنیادی ضرورت کی اشیا فراہم کی۔ ڈائریکٹریٹ حکام کے مطابق شمالی وزیرستان میں 2 کالجوں کو دوبارہ کھول دیا گیا، جو جون 2014ء میں ضرب عضب آرمی آپریشن کے بعد بند ہوگئے تھے۔ خیال رہے کہ قبائلی کے 4 لاکھ بچے تاحال تعلیم اداروں میں جانے سے قاصر ہیں۔ دستاویزات کے مطابق جنوبی وزیرستان ضلع میں 747 اسکولوں میں سے 486 غیر فعال ہیں جس میں 190 لڑکیوں کے اسکول بھی شامل ہیں۔

مزید یہ کہ اسی علاقے میں 282 پرائمری اسکول اور 2 ڈگری کالج بھی میں تدریسی سرگرمیاں معطل ہیں۔ حکام کے مطابق غیر فعال تعلیمی اداروں کے ہزاروں اساتذہ جنوبی وزیرستان سے کراچی منتقل ہوگئے یا پھر خلیج ریاستی ممالک جاچکے ہیں تاہم وہ تمام تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نقل مکانی کے بعد ہزاروں اساتذہ بیرون ملک روانہ ہوگئے لیکن باقاعدہ تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔ جنوبی وزیرستان کے 2 ڈگری کالج برائے بوائز 2009ء سے غیر فعال رہے، تاہم متاثرہ طالبعلموں کو ضلع ٹانک کے قریب زام پبلک اسکول کی بلڈنگ میں منتقل کر دیا گیا۔ متعدد علاقوں میں اسکولوں کی عمارتیں مسمار ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے کلاسز کا اہتمام درختوں کے نیچے ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے ڈائریکٹر ایجوکیشن فاٹا ہاشم خان نے بتایا کہ قبائلی علاقوں میں غیر فعال اسکولوں کی تعداد تقریباً 200 ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متعدد علاقوں میں مقامی آباد کار واپس نہیں آئے اور بعض جگہ تاحال سکیورٹی خدشات ہیں جس کیوجہ سے تعلیمی ادارے غیر فعال ہیں۔
خبر کا کوڈ : 750313
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش