0
Monday 17 Sep 2018 20:06
عوام بے ایمانی سے تنگ آچکے ہیں

دہشتگردی کے مسئلہ پہ قابو پایا جا چکا ہے، صدر مملکت کا پارلیمنٹ سے خطاب

ہمیں اپنی زندگیوں میں سادگی کو اپنانا ہو گا
دہشتگردی کے مسئلہ پہ قابو پایا جا چکا ہے، صدر مملکت کا پارلیمنٹ سے خطاب
اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ کرپشن کے ناسور نے ملکی اقتصادیات کو تباہ کردیا ہے اور عوام بے ایمانی سے تنگ آچکے ہیں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ آج کا خطاب نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہے، آئینی ذمہ داریاں بھرپور طریقہ سے نبھاؤں گا، عوام کی خواہشات کے احترام میں حکومت کی کامیابی ممکن ہے۔ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کاعزم کیا ہوا ہے، ہم مقروض قوم ہیں، ہمیں قرض کی ادائیگی کے لیے قرض لینا پڑتا ہے، ہمارے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی  مفادات اور کرپشن ہے، عوام بے ایمانی سے تنگ آ چکے ہیں۔ ملک کو درپیش چیلنجز سے متعلق صدر مملکت نے کہا کہ ملک پر اندرونی اور بیرونی قرضوں کے پہاڑ کافی حد تک بڑھ چکے ہیں۔ ملک پر گردشی قرضوں کا بوجھ 1100 ارب سے زیادہ ہو گیا ہے۔ مہنگائی اور افراط زر میں اضافہ ہواہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت نے نیا پاکستان بنانے کا عزم کیا ہے، نئے پاکستان کی شناخت سادگی اور بدعنوانیوں سے پاک نظام ہے، ہمیں اپنی زندگیوں میں سادگی کو اپنانا ہو گا۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پایا جا چکا ہے، دہشتگردی کے مسئلے پر قابو پانے پر افواج پاکستان کو کریڈٹ دینا چاہتا ہوں، اپنی اور قوم کی جانب سے تمام شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتا ہوں۔ دنیا کو پاک فوج سےسیکھنا چاہیے۔

خارجہ پالیسی سے متعلق صدر نے کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہش مند ہے، ہمیں بیرون ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنا ہوں گے، خارجہ تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے، ترکی کے ساتھ ہمارے تعلقات خصوصی نوعیت کے حامل ہیں۔ پاک بھارت تعلقات اور مسئلہ کشمیر سے متعلق صدر مملکت نے کہا کہ بھارت کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں، تصادم اور الزام تراشی کسی مسئلے کا حل نہیں، کشمیر کے مسئلے  کا حل دونوں ممالک کے تعلقات کیلیے لازم ہے، پاکستان کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھےگا، اقوام متحدہ کو بھی مقبوضہ کشمیر سے متعلق کردار ادا کرنا چاہیے۔ صدر نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملک کے طول وعرض میں نظام تعلیم کو مضبوط کیا جائے، اندازے کے مطابق 30 لاکھ سے زائد بچے دینی مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، حکومت علماء کرام کی مشاورت سے ایک متفقہ لائحہ عمل بنائے اور اس پر عمل کرے۔ ملکی ترقی میں خواتین کے کردار سے متعلق صدر نے کہا کہ بااختیار خواتین کے بغیر ملکی ترقی کا خواب مکمل نہیں ہوسکتا، ضرورت ہے کہ خواتین کو زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کیے جائیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے مسائل سماجی ناہمواری اور غربت سے جڑے ہوئے ہیں، ہمیں ملک میں آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا ہوگا، ہمارے بچے ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور ہیں، زچہ بچہ کی صحت اور چھوٹے کنبے کی افادیت کو اجاگر کریں۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے بھی مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں، ہمارے ہاں پانی کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے، ہمیں پانی کو ضائع ہونے سے روکنے پر توجہ دینا ہو گی اور اس کے بے جا استعمال پر قابو پانا ہوگا۔ ہمیں شجر کاری پر خصوصی توجہ دینا اور نئے ڈیم بھی بنانا ہوں گے۔ ہمیں آبپاشی کے جدید نظام کو فروغ دینا ہوگا۔ اجلاس کی کارروائی کے باقاعدہ آغاز پر ایوان میں بیگم کلثوم نواز کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی۔ اجلاس شروع ہونے سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو وزیر اعظم، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر نے ان کا استقبال کیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان، غیر ملکی سفرا، وزرائے اعلیٰ،  گورنرز اور صدر و وزیراعظم آزاد کشمیر نے بھی مہمانوں کی گیلری سے صدر مملکت کا خطاب سنا۔
خبر کا کوڈ : 750675
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش