0
Monday 17 Sep 2018 20:15

صدر مملکت کا پارلیمنٹ سے خطاب، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

صدر مملکت کا پارلیمنٹ سے خطاب، سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ایوان زیریں اور ایوان بالا (قومی اسمبلی و سینیٹ) کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے صدر کی تقریر کو اچھا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا تقریر سے قبل احتجاج کرنا مناسب نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان نے اپنی تقریر میں کرپشن کے خاتمے پر کوئی عملی تجویز نہیں دی۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر پیسے نہیں ہیں تو لوٹی ہوئی دولت واپس لا کر ڈیم بنائیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ پارلیمانی کمیشن کا کہا گیا مگر بنانے کا اعلان اب تک نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے آج کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک معیشت ٹھیک نہ ہو ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قانون کسی فرد کے لیے نہیں بلکہ سب کے لئے ہونا چاہیے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے دعا کی کہ اللہ کرے صدر کی تقریر پر حکومت عمل کرے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ عوام سے وعدہ کیا گیا ہے کہ انتخابات سے متعلق کمیٹی جلد بنائی جائےگی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے جو بھی فیصلہ ہوا میں اس پر عمل کرونگا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تو پارٹی کی وجہ سے بندھا ہوا ہوں مگر مجھے کوئی اچھی امید نہیں ہے۔ ایک سوال پر سینیٹر مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ پی ایم ایل (ن) نے جو کیا وہ ان کی اپنی حکمت عملی تھی۔ پی پی پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جو بھی آتی ہے وہ ایسا ہی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بھی نواز شریف کے دور میں یہی کیا تھا جو وہ آج بھگت رہی ہے۔ نیشنل پارٹی کے سینیٹر اشوک کمار نے کہا کہ آج کے اجلاس میں احتجاج اور بائیکاٹ طے شدہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں مبینہ دھاندلی سے متعلق کمیٹی بنانے کا کہا گیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے نظر انداز کیے جانے پر احتجاج کیا۔ سینیٹر اشوک کمار نے واضح کیا کہ اگر کل کے اجلاس سے قبل کمیٹی نہ بنی تو کل بھی احتجاج ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل نے حزب اختلاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ خود کو جمہوریت کی علمبردار کہتی ہے لیکن اس نے وزیراعظم کے خطاب میں بھی اسی طرح کی ہلڑبازی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان کسی پارٹی کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ وفاق اور پارلیمان کی علامت ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی  بھی ایوان میں موجود تھی لیکن اس نے احتجاج نہیں کیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین کو چاہیے تھا کہ صدر مملکت کی تقریر سن کر بات کرتے لیکن نہ انہوں نے تقریر سنی، نہ بات کی اور ایوان سے چلے گئے۔ ایم این اے زرتاج گل کا دعویٰ تھا کہ نواز لیگ کی سیاسی سمت کا خاتمہ ہو چکا ہے اور وہ صرف ہلڑبازی ڈرامہ کرنے ایوان میں آتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی زرتاج گل نے الزام عائد کیا کہ پی ایم ایل (ن) صرف ہلڑبازی اور احتجاج پر یقین رکھتی ہے۔ آئین پاکستان کے تحت صدر مملکت جب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہیں تو پارلیمانی سال کا آغاز ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 750680
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش