0
Saturday 28 May 2011 12:46

پاکسان نے فوجی انٹیلی جنس شیئرنگ سینٹرز بند نہ کرنے کی امریکی درخواست مسترد کر دی

پاکسان نے فوجی انٹیلی جنس شیئرنگ سینٹرز بند نہ کرنے کی امریکی درخواست مسترد کر دی
لاس اینجلس:اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے فوجی انٹیلی جنس شیئرنگ سینٹرز بند نہ کرنے کی امریکی درخواست مسترد کر دی ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق پاکستانی حکام اسامہ بن لادن کے خلاف امریکا کی خفیہ کارروائی پر غصے میں ہیں اور انہوں نے پاکستانی سرزمین پر امریکی ڈرون حملوں پر نظرثانی کا فیصلہ بھی کر لیا ہے، اخبار کے مطابق پاکستان نے امریکا کی طرف سے ملٹری انٹیلی شیئرنگ سینٹر بند نہ کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے، امریکا کے پشاور اور کوئٹہ میں تین انٹیلے جنس سینٹر تھے، پاکستان نے ان سینٹرز کو بند کرتے ہوئے امریکی اہلکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس پر امریکا نے پاکستان کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دی تھی، امریکی اخبار کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کے امریکی مطالبے پر پاکستان نے بتایا کہ اس کے پاس اتنی افرادی قوت نہیں کہ بیک وقت مختلف محاذوں پر لڑ سکے۔
 دیگر ذرائع کے مطابق ریممنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دو پاکستانیوں کی ہلاکت اور ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کئے جانے کے واقعے کے بعد پاک امریکا تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں اور اسی وجہ سے سی آئی اے کے تین دفاتر کی بندش عمل میں آئی ہے۔ اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اور امریکی فوج کے سربراہ مائیک مولن نے یہ معاملہ پاکستانی قیادت کے سامنے اٹھایا، تاہم پاکستان نے سی آئی اے کے بند ہونے والے دفاتر دوبارہ آپریشنل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ دفاتر انٹیلیجنس فیوژن سیل کہلاتے تھے، جس میں دو پشاور اور ایک کوئٹہ میں واقع تھا۔
خبر کا کوڈ : 75088
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش