0
Wednesday 19 Sep 2018 16:59

سرینگر میں 8 محرم کا جلوس عزاء پابندیوں اور بندشوں کے باوجود نکالا گیا

سرینگر میں 8 محرم کا جلوس عزاء پابندیوں اور بندشوں کے باوجود نکالا گیا
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے اہتمام سے 8 محرم الحرام کی صبح سے ہی سرینگر کا تاریخی جلوس عزاداری سخت بندشوں اور پابندیوں کے باوجود بٹہ مالو اور شہید گنج سے برآمد کرنے کی کوششوں کا آغاز ہوا۔ ہزاروں کی تعداد میں حسینی عزاداروں نے وقفہ وقفہ سے ان جلوسوں میں شرکت کی اور نوحہ کرتے ہوئے جہانگیر چوک کی جانب بڑھے۔ اس موقعہ پر کٹھ پتلی انتظامیہ کی مسلم دشمن پالیسیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے قابض فورسز نے پُرامن عزاداروں پر زبردست ٹیرگیس شیلنگ کی اور ان پر لاٹھی چارچ کیا، جس سے درجنوں لوگ شدید زخمی ہوئے اور سینکڑوں جوانوں کو گرفتار کرکے کاکہ سرائے، بٹہ مالو، کوٹھی باغ اور شہید گنج تھانوں میں پابند سلاسل کیا گیا۔ اس کے بعد دوسرے جلوس فائر سروس کراسنگ بٹہ مالو سے نکالے گئے جن میں بھی ہزاروں عزادار ماتم اور نوحہ کرتے ہوئے شامل ہوئے اور جہانگیر چوک کی طرف بڑھے لیکن پولیس نے یہاں پر بھی ظلم و جبر اور فسطائیت کا کھلا مظاہرہ کرتے ہوئے عزاداروں پر شدید تشدد کیا جس سے درجنوں افراد زخمی ہوئے جن میں کچھ نابالغ بچے بھی شامل ہیں۔

نماز ظہرین کے بعد جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے جنرل سکریٹری سید مظفر رضوی کی قیادت میں جلوس عزادری مائسمہ سے برآمد ہوکر براستہ مولانا آزاد روڑ ڈلگیٹ کی جانب بڑھا لیکن یہ بھی پولیس کی بے تحاشا شیلنگ کا شکار ہوا اور سید مظفر رضوی کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس بربریت اس حد تک تھی کہ تھانوں میں مقید افراد کی گرفتاری کی ہی حالت میں شدید مار پیٹ کی گئی۔ زخمی افراد میں سے ایک درجن سے زائد کو صدر ہسپتال اور صورہ میڈیکل انسٹچوٹ میں داخل کیا گیا جن میں سے بعض کی حالت گھمبیر ہے۔ اس سے پہلے منگلوار کی رات سے ہی اتحاد المسلمین کے سرپرست اعلیٰ مولانا محمد عباس انصاری اور صدر مسرور عباس انصاری کو گھر میں نظربند کیا گیا تھا۔ اتحاد المسلمین کے ترجمان نے 8 محرم کے جلوس پر بلاجواز پابندی اور پُرامن عزاداروں پر پولیس کے ذریعے تشدد ڈھانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اسے مداخلت فی الدین سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے محرم کے متبرک ایام کے دوران عزاداروں کو سہولیات بہم پہنچانے کے بجائے عزاداری کے جلوس پر پابندی نافذ کرکے اور عزاداروں کو زد و کوب کرکے جس بدترین فعل کا ارتکاب کیا ہے وہ اس کی فرقہ پرست ذہنیت کی عکاسی کے لئے کافی ہے۔

آغا سید مظفر رضوی نے کہا کہ انتظامیہ نے اتحاد المسلمین کی قیادت کو نظربند کرکے شاید یہ گمان کیا تھا کہ اس سے جلوس رک جائے گا مگر امام حسین (ع) کے شیدائیوں نے تمام تر پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود جلوس نکال کر یہ ثابت کیا کہ شیعیان کشمیر حسینیت میں کسی بے جا مداخلت کو برداشت نہیں کرسکتے اور امام حسین (ع) کی عزاداری کو محدود کرنے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یہاں کی تمام حکومتوں منجملہ گورنر انتظامیہ نے شیعہ مسلک کے ساتھ بدترین امتیازی سلوک انجام دیا ہے کیونکہ ہر سرکار امرناتھ یاترا کے لئے جموں سے گھپا تک سکیورٹی فراہم کرتی ہے اور اس کے لئے کروڑوں کا بجٹ مختص رکھا گیا ہے لیکن جب شیعہ مسلک کے مذہبی امور کی بات آتی ہے تو حکومت کو ٹریفک اور سکیورٹی کی فکر پڑتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 751031
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش