1
4
Friday 21 Sep 2018 06:08
مجلس عاشور سے خطاب

آج ایران کے ساتھ کھڑے ہونا واجب ہے، سید حسن نصر اللہ

یمن آج کی کربلا ہے
آج ایران کے ساتھ کھڑے ہونا واجب ہے، سید حسن نصر اللہ
اسلام ٹائمز۔ المنار نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے ضاحیہ جنوب بیروت میں عاشورہ کی مناسبت سے عزادارن امام حسین علیہ السلام کے اجتماع سے خطاب کیا۔ سیکرٹری جنرل حزب اللہ نے عزادارن کو امام حسین علیہ السلام اور ان کے جانثاروں کی شہادت کے حوالے سے تعزیت پیش کی اور لبنانی عوام کی عزاداری کی مجالس میں بڑی تعداد میں شرکت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے ھیھات منا الذلہ کے شعار کو کئی مرتبہ تکرار کیا اور کہا کہ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ امام حسین علیہ السلام کے راستے کو جاری رکھنا سوائے کامیابی، عزت مندی، کرامت اور آزادی کے اور کچھ نہیں ہے۔
 
سید حسن نصر اللہ نے فلسطین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم فلسطین سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو انجام دینے کے پابند ہیں اور قدس کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ معاملہ قرن (صدی کی قرارداد) کو قبول نہیں کرتے۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے یمن کے بارے میں کہا کہ ہم یمن کی مظلوم اور ستم دیدہ قوم کی حمایت جاری رکھیں گے۔ سعودی امریکہ اتحاد کے سامنے موجودہ خاموشی کو اب ختم ہونا چاہیئے۔ یمن آج کی کربلا ہے اور قیامت کے دن اس مسئلہ پر خاموشی کے بارے میں سوال ہو گا۔ یمن آج کی کربلا ہے چونکہ یہ مظلوم قوم اس وقت محاصرہ میں ہے اور پوری دنیا میں ان کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی۔ آج یہ ہر عربی اور اسلامی ملک اور ہر آزاد منش انسان کی ذمہ داری ہے کہ یمن کے مسئلہ پر اپنی خاموشی کو توڑے۔ پورے میڈیا کی یہ اخلاقی، دینی اور انسانی ذمہ داری ہے کہ یمن کے مسئلہ پر موجود مجرمانہ خاموشی کو ختم کیا جائے۔ یہ خاموشی یمن میں ظلم کرنے والے مجرموں کے ظلم میں اضافہ کا باعث ہے اور اس خاموشی کی وجہ سے یہ ظالم افراد یمن کے مظلوم بچوں اور عورتوں پر اپنے ظلم کو مزید بڑھا رہے ہیں۔
 
اس مجاہد و مبارز عالم نے عاشورہ کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے بحرین کے بارے میں کہا کہ بحرین کی قوم نے انتہائی پر امن انداز میں اپنی صدائے احتجاج کو بلند کیا لیکن اس کے باوجود یہ بحرین حکومت اور بعض ہمسایہ ممالک کے ظالمانہ اقدامات کا سامنا کر رہی ہے۔ ملت بحرین کے ہزاروں جوان اور بحرینی علما اس وقت جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔ ہم اس مظلوم قوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ بحرینی قوم کی آزادی، کرامت، حاکمیت اور بحرینی قوم کے باقی رہنے کی جدوجہد کی حمایت کرتے رہیں گے۔
 
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے ایران کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ایران کے ساتھ کھڑے ہونا واجب ہے۔ چند ہفتے بعد ایران کے خلاف امریکی پابندیاں شروع ہو جائیں گی۔ ہمیں سب کو اس بات کا علم ہے کہ امریکی حکومت کی کوشش یہ ہے کہ وہ دوسرے ممالک کو ایران کا تیل خریدنے سے منع کرے۔ ہمیں اس بات کا علم ہے کہ امریکہ ایک ایسی وجہ سے ایران کے خلاف پابندیاں لگا رہا ہے جو سب کے سامنے واضح ہے۔ سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ ایران اپنے دین، جمہوریت، استقلال، حاکمیت اور آزادی کا پابند ہے چونکہ ایران رہبر سے لیکر حکومت، مسئولین اور عوام کی سطح تک اس بات کو قبول نہیں کرتا کہ نوکر بن جائے اور کوئی دوسرا اس کے استقلال کے بارے میں فیصلہ کرے۔ ایران چاہتا ہے کہ استقلال کے ساتھ آزاد، خودمختار اور عزتمند ملک باقی رہے لیکن اس کا محاصرہ کیا جاتا ہے اور اس کے خلاف پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔ چونکہ ایران خطے کی اقوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے حقوق کا دفاع کرتا ہے اور تکفیریوں کے غاصبانہ ارادوں کے مقابلے میں کھڑا ہوتا ہے، اسی لئے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
 
سید مقاومت سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ ایران فلسطین کے ساتھ اور اسرائیل اور اسکی سازشوں کے مخالف کھڑا ہے۔ ایران پہلا ایسا ملک تھا کہ جب داعش نے حملہ کیا اور مقدس مقامات خطرے میں تھے تو اس نے عراقیوں کی آواز پر لبیک کہا۔ اسلامی جمہوریہ ایران مستضعفین کے مسائل کے سامنے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتا ہے اور ایران کا یہ حق ہماری گردن پر ہے کہ ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں۔ سید حسن نصر اللہ نے صیہونی حکومت کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کو بہت اچھی طرح علم ہے کہ آج مقاومت پہلے سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہے۔ اسرائیلی غصہ میں ہیں چونکہ خطے میں ان کی سازش ناکام ہو چکی ہے۔ اسرائیلیوں کو عراق اور شام میں پیش آنے والے واقعات سے بہت امید تھی کہ جس پر مکمل طور پر پانی پھر گیا ہے۔ اسرائیلیوں کو علم ہے کہ آج نئے ممالک مقاومت کی صف میں شریک ہو چکے ہیں۔ یہ ایسے ممالک ہیں کہ جو پہلے مقاومت کے بلاک میں شامل نہیں تھے لیکن آج اس جنگ میں شریک ہیں۔ اسرائیل پریشان ہے اور غصہ میں ہے اور اب ہمیں مکمل طور پر ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل اس وقت خطے میں نئی جنگ چھیڑنے کی تیاریاں کر رہا ہے اور اس کو یہ بھی پتا ہے کہ کسی بھی قسم کی جنگ چھیڑنے کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے۔
 
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ دشمن کو علم ہے کہ اس کے کمزور پوائنٹ ہمارے ہاتھ میں ہیں جیسا کہ اس کو ہمارے نقاط قوت کا علم ہے۔ چند دن پہلے اسرائیل کے وزیر جنگ نے کہا تھا کہ مشرق وسطی میں دو بنیادی تبدیلیاں آئی ہیں پہلی یہ کہ ہمارے دشمن یعنی ہمارے (حزب اللہ اور مقاومت کے) پاس ایسے میزائل موجود ہیں جن کو روکا نہیں جا سکتا اور دوسرا یہ کہ اسرائیل کا داخلی محاذ آئیندہ ہونے والی جنگ میں اصلی محاذ ہو گا۔ 1973ء کی جنگ میں وہ اسرائیل میں بیٹھ کر چائے پیتے تھے اور خبروں کو اخبار کے ذریعے پڑھتے تھے لیکن اب یہ منظر تبدیل ہو چکا ہے۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ ہم اعلان کرتے ہیں اور انکو بھی اس بات کا علم ہونا چاہیئے کہ جو کچھ ہونا چاہیئے تھا وہ ہو چکا ہے۔ آج مقاومت کے پاس اپنے اہداف کو تباہ کرنے والی ایکوریٹ اور نان ایکوریٹ میزائلوں اور اسلحہ کی مناسب تعداد موجود ہے اور اگر اسرائیل لبنان کے خلاف کسی نئے محاذ کو کھولتا ہے اور نئی جنگ کو چھیڑتا ہے تو اسکا وہ حشر ہو گا کہ جس کا اس نے سوچا بھی نہ ہو گا۔
 
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میں ایسی جگہ رہتا ہوں کہ جو کوئی مورچہ نہیں ہے، تم دن رات مجھے مارنے کی کوشش کرتے ہو لیکن خدا نے مجھے طولانی عمر عطا کی ہے اور آج میرا زندہ رہنا تمہاری شکست اور عجز ہے اور اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ میں کسی مورچہ سے یا کسی اور جگہ سے تقریر کروں۔ سید مقاومت نے مزید کہا کہ آج ہم ایسے امتحان میں کہ جس میں ہم بی بی زینب سلام اللہ علیہا سے متصل ہو چکے ہیں۔ ہم نے پہلے دن سے کہا تھا کہ " کلنا عباسک یا زینب " (اے زینب ہم سب آپکے عباس ہیں) اور گذشتہ سالوں میں ہم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ " کلنا عباسک یا زینب "۔
خبر کا کوڈ : 751234
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Hasan zaidi
United States
I am agree with hassan Nasrallah
ہماری پیشکش