QR CodeQR Code

ایرانی صدر کا امریکہ کو جواب

عہد شکنی کے مقابلے میں عہد شکنی اور دھکمی کے مقابلے میں دھمکی، حسن روحانی

26 Sep 2018 23:59

ایرانی صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس کے ساتھ آج کے دور میں دنیا میں ایسے حکمران بھی موجود ہیں کہ جن کا خیال ہے شدت پسند نیشنلزم، نسل پرستی اور دوسری اقوام کو اپنا دشمن بیان کر کے کہ جو نازی ازم کی یاد دلاتا ہے، بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا جا سکتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ وہ بین الاقوامی اداروں کو کمزور کر کے اپنے مفادات کو اچھے انداز میں حاصل کر سکتے ہیں یا کم از کم تھوڑے عرصہ کیلئے عمومی احساسات کو کنٹرل کر سکتے ہیں اور رائے عامہ کو ہموار کر کے اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس قسم کے مضحکہ خیز ڈرامے کرتے ہیں اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ایمرجنسی اجلاس بھی بلا لیتے ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجت الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں اس خام خیالی کو ہمیشہ کیلئے ترک کر دینا چاہیئے کہ ہم یہ سوچتے رہیں کہ دوسروں کی سیکورٹی کو خراب کر کے ہم اپنے لئے زیادہ سیکورٹی فراہم کر سکتے ہیں۔ ہمیں اس قسم کے نظریات کو آگے بڑھنے سے روکنا چاہیئے جس کے ذریعے یہ سوچا جائے کہ دوسروں کیلئے ماحول کو ناامن بنا کر ان سے زیادہ سے زیادہ بھتہ وصول کیا جا سکتا ہے۔
 
صدر حسن روحانی کا کہنا تھا قدرت طلب حکومتیں صلح کی دشمن اور جنگ کی آماجگاہ ہیں۔ موجودہ شرائط میں بین الاقوامی اداروں کی خاموشی اور ان کا بے اثر ہونا عالمی صلح کیلئے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ یونائیڈڈ اسٹیٹس آف امریکہ کی حکومت یا کم از کم اس ملک کے موجودہ حکمران یہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی اداروں کو بے بس کر دیں۔ اس حکومت نے بین الاقوامی قوانین کے برخلاف اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں دستخط شدہ معاہدہ کو ختم کیا جو چند ممالک کے درمیان طے پایا تھا اور اب اس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کو دو طرفہ مذاکرات کی دعوت دے رہے ہیں۔
 
ایرانی صدر نے کہا کہ ایسی حکومت کہ جس کو اپنے حکومت ہونے کا احساس تک نہیں ہے اور سابقہ ادوار میں کئے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے اس کو حکومتوں کی دائمی ذمہ دار کی قانونی حیثیت سے آشنائی ہی نہیں ہے۔ ایسی حکومت جو دانشمند افراد کی رائے کو اہمیت ہی نہیں دیتی وہ ایران سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں! ہم کس معیار کے ساتھ امریکہ جیسی وعدہ خلاف حکومت کے ساتھ نیا معاہدہ کریں۔
 
ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ عالمی برادری نے امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ ہونے والے بین الاقوامی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کو قبول نہیں کیا اور امریکہ کے خلاف اپنا موقف دیا ہے۔ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی گذشتہ بارہ رپورٹس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ ایران نے تمام بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کی ہے لیکن امریکہ پہلے دن سے ہی اپنے معاہدے کا پابند نہیں تھا اور اس کے بعد امریکہ کی موجودہ حکومت نے بے بنیاد بہانوں کی بنا پر ایران کے ساتھ کئے جانے والے بین الاقوامی جوہری معاہدے کو توڑا۔
 
حجت الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیئے کہ اس ادارے کی قراردادیں بعض ارکان کی انتخاباتی کھیل کا حصہ بن جائیں اور اسی طرح کسی بھی رکن کو اس بات کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے کہ وہ ملک کے اندرونی مسائل کی وجہ سے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کرے۔ یک طرفہ پابندیاں ایک قسم کی اقتصادی دہشت گردی اور ترقی کے حق میں رکاوٹ ہے۔ امریکہ نے پابندیوں کے نام سے جس نئی معاشی جنگ کا آغاز کیا ہے اس کا ہدف ایران کے عوام ہیں بلکہ اس جنگ کے منفی اثرات دوسرے ممالک کی عوام کے دامن گیر بھی ہو رہے ہیں۔ 

صدر اسلامی جمہوریہ نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے وفائے عہد کے مقابلے میں وفائے عہد، عہد شکنی کے مقابلے میں عہد شکنی، دھکمی کے مقابلے میں دھمکی اور ایک ساتھ چلنے کے مقابلے میں ایک ساتھ چلنا۔ ایران کی سیاست واضح ہے نہ جنگ، نہ پابندیاں، نہ دھمکی اور نہ بدمعاشی۔ صرف معاہدوں کی پابندی اور قانون پر عمل۔ ہم پورے مشرق وسطی میں امن و صلح کی حمایت کرتے ہیں۔ جوہری علم کو واجب اور جوہری اسلحہ کو حرام سمجھتے ہیں۔ حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ شام میں ہمارے فوجی مشیران شام کی حکومت کی درخواست پر موجود ہیں اور یہ بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی غرض سے ہے۔


خبر کا کوڈ: 752402

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/752402/عہد-شکنی-کے-مقابلے-میں-اور-دھکمی-دھمکی-حسن-روحانی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org