0
Thursday 27 Sep 2018 02:44
ایران کے دارالحکومت

تہران میں ریجنل سیکورٹی کا اہم اجلاس، شدت پسندی اور ریڈیکل ازم سے مقابلے کا اعلان

چین، افغانستان، انڈیا اور روس کی شرکت
تہران میں ریجنل سیکورٹی کا اہم اجلاس، شدت پسندی اور ریڈیکل ازم سے مقابلے کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں خطے کے اہم ممالک کے سیکورٹی ماہرین کا اجلاس بلایا گیا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس تھا جس میں ایران، روس، افغانستان، چین اور ہندوستان کی قومی سیکورٹی کونسلز کے چیئرمین اور سیکورٹی مشیر جمع تھے۔ ریجنل سیکورٹی ڈائیلاگ تہران کے ہوٹل آزادی میں منعقد ہوئے۔
 
یہ ایک روزہ اجلاس تہران کی میزبانی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سپریم سیکورٹی کونسل کی دعوت پر بلایا گیا تھا۔ اس اجلاس کا موضوع "دہشت گردی اور شدت پسندی سے مقابلے کے طریقے اور مغربی ایشیا میں دہشت گردی کے نئے تھریٹس" تھا۔ رشین فیڈریشن کی سیکورٹی کونسل کے چیئرمین نکلائے پیٹروشف، ہندوستانی وزیر اعظم کے سیکورٹی مشیر اجیت دوال، افغانستان کے سیکورٹی مشیر حمد اللہ محب اور چین کی نیشنل سیکورٹی کے ہیڈ دنگ چنگ وی موجود تھے جبکہ اجلاس کی میزبانی اسلامی جمہوریہ ایران کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے چیئرمین ایڈمرل علی شمخانی کر رہے تھے۔
 
تہران میں منعقد ہونے والے خطے کے سیکورٹی امور کے مسئولین کا یہ پہلا اجلاس دہشت گردی کے اہم موضوع پر بحث کے بعد ختم ہو گیا۔ اس اجلاس کے اختتام پر متفقہ بیانیہ بھی پڑھا گیا۔ اجلاس میں روس، ایران، ہندوستان، افغانستان اور چین کے سیکورٹی ذمہ داروں نے تقاریر کیں۔ اجلاس کے اختتام پر گیارہ نکاتی متفقہ قراردادیں بیان کی گئیں جو درج ذیل ہیں۔

تہران میں منعقدہ اجلاس میں سیکورٹی کونسلز کے چیئرمین، مشیر حضرات اور سپریم سیکورٹی کونسلز کے صدور:

1: اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ دہشت گردی، منشیات، منظم مجرمانہ کاروائیاں اور خطے میں بیرونی مداخلت نے خطہ کے ممالک کی داخلی سلامتی کو خطرات لاحق کر دیئے ہیں اور ان ممالک کی معاشی ترقی، لانگ ٹرم منصوبوں اور معاشرتی ارتقا کے سامنے نئے چیلنجز لا کھڑے کئے ہیں اور پورے خطے کی سلامتی کو بھی خطرہ میں ڈال دیا ہے۔
2: اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ تشدد آمیز شدت پسندی اور ریڈیکل ازم دہشت گردی کو پیدا کرنے کے اصلی اسباب ہیں اور اس قسم کے نظریات کا مختلف طریقوں سے پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جانا چاہیئے۔
3: اس بات کو قبول کرتے ہیں کہ خطے میں ایسی پالیسیز اور ایسے کام کہ جو شدت پسندی اور ریڈیکل ازم کی سہولت کاری یا افزایش کا باعث ہوں وہ پورے خطے کی سلامتی کیلئے خطرے کا باعث ہیں اور اس اجلاس میں شریک ممالک اس قسم کی پالیسیز اور اس قسم کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے۔
4: اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ دہشت گردی کو کسی دین، خاص ملک یا خاص قوم سے منسوب نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی کیا جانا چاہیئے۔
5: اسلامی جمہوریہ ایران اور رشین فیڈریشن کے داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خطرات سے نمٹنے کیلئے شام میں کئے جانے والے اقدامات کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
6: شام کے علاقے سے افغانستان اور وسطی ایشیا کے علاقوں میں داعش کو منتقل کرنے پر شدید تحفظات کا اعلان کرتے ہیں اور افغانستان اور وسطی ایشیا میں دہشت گرد گروہوں کی منتقلی کو رکوانے کیلئے منظم، مشترکہ اور ہر قسم کے ضروری اقدامات انجام دینے کا اعلان کرتے ہیں۔
7: افغانستان کی صلح و سلامتی اور اس ملک کی تعمیر نو، امداد اور ترقی کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور تمام ممالک سے افغانستان حکومت اور طالبان کے درمیان صلح کرانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
8: اجلاس میں شریک ممالک منشیات کی کاشت، پروڈکٹ اور نقل و انتقال کا دہشت گردی کے اہم مالی ذرائع کے عنوان سے موثر انداز میں مقابلہ کرنے کی ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔
9: اجلاس میں موجود ممالک آپس میں رابطوں کو موثر بنانے، دو جانبہ اقتصادی ترقی کو زیادہ کرنے، تجارت کو افزایش دینے اور پرامن ٹرانزٹ کیلئے کوریڈورز بنانے پر زور دیتے ہیں اور اس بات کا ارادہ رکھتے ہیں کہ اس موضوع کو اجلاس میں موجود ممالک کے درمیان تعاون کیلئے ایک اہم مسئلہ کے طور پر دیکھا جائے گا۔
10: اجلاس میں شریک ممالک کا فیصلہ ہے کہ اس اجلاس کو ہر سال اجلاس میں موجود ممالک میں سے کسی ایک کی میزبانی میں منعقد کیا جائے گا۔
11: اجلاس میں شریک ممالک اعلان کرتے ہیں کہ اجلاس میں انجام دیئے گئے تمام فیصلوں پر عمل درآمد کیلئے اس اجلاس کا صدر ملک مناسب اقدامات انجام دے گا اور سالانہ اجلاس کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرائے گا۔
خبر کا کوڈ : 752414
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش