0
Sunday 29 May 2011 00:38

امریکہ کا ساتھ نہ دیتے تو وجود نہ رہتا، یہ غلط تاثر ہے کہ ایک فون کال پر پالیسی تبدیل کی، سابق صدر مشرف

امریکہ کا ساتھ نہ دیتے تو وجود نہ رہتا، یہ غلط تاثر ہے کہ ایک فون کال پر پالیسی تبدیل کی، سابق صدر مشرف
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔سابق صدر پرویز مشرف نے برطانوی ادارے کو  انٹریو دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ نائن الیون کا واقعہ کی پلاننگ پاکستانی پہاڑوں اور افغانستان میں بیٹھ کر کی گئی اور پاکستان پر مصیبتوں کا ایک پہاڑ گر پڑا۔ بینظیر بھٹو کی ہلاکت کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات میں ذرہ برابر شک نہیں ہے کہ بیت اللہ محسود نے ہی انہیں قتل کروایا ہے اور دیکھنے کی بات یہ ہے کہ بیت اللہ کو ایسا کرنے پر کس نے اکسایا تھا۔
پرویز مشرف نے کہا ہے کہ فوج کو یا تو شمالی وزیرستان میں کارروائی کرنی چاہیے یا پھر ایسا نہ کرنے کی وضاحت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پڑوسی ملک پر حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ حقانی نیٹ ورک کے ساتھ پاکستان اداروں کے روابط کے حوالے سے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا خفیہ اداروں کا کام رابطے رکھنا ہوتا ہے اور اس کے بغیر ان کے کام ناممکن ہوتا ہے لیکن پاکستان کی سرزمین سے کسی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ افغانستان میں جا کر کارروائیاں کریں۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کی جانے والی امریکی کارروائی کے خلاف موجودہ حکومت کا ردِ عمل بروقت اور کافی نہیں قرار نہیں دیا جا سکتا۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ حکومت کو فوری طور پر اسامہ بن لادن کی پاکستان کی سرزمین پر موجودگی کے بارے میں وضاحت کرنا چاہیے تھی اور فوری طور پر سخت احتجاج کیا جانا چاہیے تھا۔
پاکستان مسلم لیگ قاف کو بنانے کے حوالے سابق صدر نے کہا کہ مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودگی میں ان کا اقتدار میں رہنا ناممکن تھا۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ قاف کو بنانے کا فیصلہ اس لیے ہوا کہ ان کے ابتدائی تین سالوں میں ہونے والی ترقی کو محفوظ بنایا جاتا۔
خبر کا کوڈ : 75243
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش