1
2
Saturday 29 Sep 2018 00:23
جامعہ اسوہ قم میں یمن کی مظلومیت اور عالمی سکوت کے عنوان سے سیمینار

یمن کے عوام پر اس لئے ظلم کیا جا رہا ہے چونکہ وہ مہدی موعود عج کے ظہور کیلئے راہ ہموار کر رہے ہیں، حجت الاسلام حسن العماد

یمن کے عوام پر اس لئے ظلم کیا جا رہا ہے چونکہ وہ مہدی موعود عج کے ظہور کیلئے راہ ہموار کر رہے ہیں، حجت الاسلام حسن العماد
اسلام ٹائمز۔ قم المقدس میں حوزہ علمیہ جامعہ الاسوہ کے زیراہتمام پاکستانی دینی طلباء کی جانب سے یمن کے مظلوم مسلمان عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے یمن کی مظلومیت اور عالمی سکوت کے عنوان سے سمینار منعقد کیا گیا۔ اس سمینار سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ جامعہ الاسوہ کے پرنسپل حجت الاسلام سید تقی شیرازی نے کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت نے یہ نعرہ لگایا تھا کہ ہم آل سعود کے پٹھو نہیں بنیں گے لیکن آج سب سے پہلے انہوں نے سعودی عرب کا دورہ کر کے ریال کی لالچ میں غاصب سعودی حکومت کے ساتھ کھڑے ہونے کی بات کی ہے۔ عمران خان نے حوثیوں کے خلاف بیان دے کر پارلیمنٹ کی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم اس ظلم میں شریک نہیں ہیں اور شیعہ قوم پاکستان میں کبھی بھی نئی حکومت کے اس ظلم میں اسکا ساتھ نہیں دیں گے. ہم نئی حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں. جامعہ اسوہ قم کے پرنسپل نے مزید کہا کہ جو کوئی بھی یمن کے مسئلہ پر سکوت کرے گا وہ اس ظلم میں شریک رہے گا اور ہم یمن کی مظلوم قوم سے عہد کرتے ہیں کہ ان کے خلاف ہونے والے ظلم کو پوری دنیا اور خصوصا پاکستان کی قوم تک پہنچائیں گے.
 


اس پروگرام کے میہمان خصوصی یمن کی تحریک تنظیم العدالت کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین سید حسن علی العماد تھے۔ سید حسن علی العماد نے قم المقدس میں موجود پاکستان کے دینی طلبا اور علمائے کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج یمن میں سعودی عرب کے مظالم اس حد تک آگے بڑھ گئے ہیں کہ وہاں لاکھوں کی تعداد میں صرف چھوٹے بچوں کی زندگی خطرے میں ہے اور اب تک کئی ہزار بچے اور بے گناہ مرد و زن مارے جا چکے ہیں۔ سیکرٹری جنرل تحریک تنظیم العدالت یمن نے یمنی قوم پر ہونے والے ظلم اور اس پر عالمی سکوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کا سکوت ہمیں پریشان نہیں کرتا لیکن اپنوں کا یمن کے مسئلہ پر خاموش ہو جانا حیران کن ہے شیعہ اور امام زمان عج کے پیروان اور انقلابی تفکر کے حامیان کا یمن کے مسئلہ پر سکوت کرنا ہماری سمجھ سے بالا تر ہے. آج ہمارے ذہن میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جو امام زمان کی نصرت کا دعوی کرتے ہیں ایسے شیعہ کیوں یمن کے مسئلہ پر خاموش بیٹھے ہیں. آج دشمن امام زمان عج کی سرزمین کو تباہ کر رہا ہے لیکن ہمیں دوسروں سے گلہ نہیں اپنے کیوں خاموش ہیں۔
 


سید حسن علی العماد کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے کتنے مظالم بیان کریں کہ آج اقوام متحدہ بھی یمن کےعوام کی مظلومیت کی گواہی دے رہا ہے. آج ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں بچے یمن میں وبائی امراض کیوجہ سے مر رہے ہیں. فلسطین پورے مسلمانوں کیلئے امتحان ہے لیکن یمن پوری دنیا کے شیعوں اور امام زمانہ عج کی نصرت کرنے والے دعویداروں کیلئے امتحان ہے۔ آج یمن کی مظلومیت سب پر آشکار اور واضح ہے. اگر آپ انٹرنیٹ پر صرف یمن لکھیں تو آپ کو وہاں کے عوام کی مظلومیت نظر آجائے گی. یمن کے عوام پر اس لئے ظلم کیا جا رہا ہے چونکہ وہ مہدی موعود عج کے ظہور کیلئے راہ ہموار کر رہے ہیں۔


 
خبر کا کوڈ : 752709
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

نورسیدحسن
Pakistan
دو مسلمان حکمرانوں کی وجہ سے دو مسلم ممالک کے عوام کا قتل عام ہوا۔ ایک کو ہٹانے اور دوسرے کو لانے پر۔
ایک شام کے صدر بشار الاسد کو ہٹانے کیلئے ساری دنیا کا طاغوت یکجا ہے اور وہی طاغوت یمن کے غدار صدر منصور ہادی کو واپس لانے کیلئے یکجا ہے۔
۱۔ شام اور بشارالاسد کا قصور صرف اسلامی کاز کا دفاع ہے۔ یعنی فسلطین اور لبنان کے مسلمان عوام کا دفاع اور اسرائیل دشمنی
۲۔ یمن کا حکمران جو غدار ہے ، اس نے استعفٰی دیا، مگر طاغوت کو اس کا استعفٰی منظور نہیں ہے۔ جس کی واپسی کیلئے اتنا قتل عام ہو رہا ہے۔
کیونکہ یمن ان طاغوتیوں کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔
مگر یہ دونوں بہانے ہیں مسلمان ملکوں پر قبضہ کرنے کے۔
ایک ثبوت یہ کافی ہے کہ امریکہ جس ملک پر قبضہ کرنا چاہے تو وہاں اس کا طریقہ یہ ہے کہ سی ائی اے کے ذریعے اپنی بغیر وردی کی فوج یعنی دہشت گرد داخل کرتا ہے اور اس ملک سے مطالبہ شروع کرتا ہے کہ فلان دہشت گرد ہے، اسے ختم کرو اور اس ملک کے ساتھ ملکر دہشت گردوں کے خلاف ڈراما مچاتا ہے۔ مگر دراصل وہاں اپنا قبضہ جمانے کا منصوبہ ہوتا ہے۔! جیسا کہ شام، عراق، یمن اور افغانستان میں ہو رہا ہے۔ کیونکہ داعش امریکی برطانوی سی ائی اے ہے۔
دہشت گردوں کا چونکہ مسلک اہلسنت سے ہوتا ہے، یعنی داعش وغیرہ، لہذا امریکہ نے بڑی مہارت و آسانی سے سنی تحاریک کی لیڈرشپ اور تحاریک کو ان کے ذریعے سے ہائی جیک کر لیا ہے۔
تمام مسلمانوں سے ایک گزارش ہے، وہ اللہ کے لئے سوچیں کہ یمن کے لوگوں کا قصور کیا ہے؟
کیا اپنے ملک و وطن سے غدار حکمرانوں کو نکالنا جرم و غداری ہے۔؟
کیا غیرت سے جینا دنیا میں جرم ہے۔؟
کیا ملک پر حکومت کرنا صرف غداروں اور طاغوتیوں کا حق ہے۔ عوام اپنے ملک پر حکومت کرنے کا حق نہیں رکھتی۔؟
کیا حوثی یمنی نہیں ہیں۔؟ کیا وہ اپنے ملک پر حکومت کا حق نہیں رکھتے؟ کیا ایک تنظیم ایک چھوٹا گروہ پورے ملک پر قبضہ کرسکتا ہے۔؟
کیا ایک تنظیم پورے ملک کا چار سال تک دفاع کرسکتی ہے؟ اگر جواب نہیں ہے تو مان لو کہ یہ ملکی دفاع عوام کر رہی ہے صرف حوثی نہیں ہیں۔
جب پوری قوم دفاع کر رہی ہے۔ تو سمجھ آیا کہ یمن پر حملہ کرنے سے پہلے کیوں اتنا پروپگنڈہ کیا گیا کہ حوثی شیعہ ہیں؟
اور آج یہ بھی سمجھ آیا کہ تمام مسلمان خاموش کیوں ہیں کہ کیونکہ پروپیگنڈہ کیا گیا تھا کہ یمنی حوثی شیعہ ہیں!
تو آج یہ بھی سمجھ آیا کہ شیعہ کو لوگ کافر کیوں کہتے ہیں۔ کیونکہ اس نعرہ کی منصوبہ بندی طاغوت نے کی ہوئی ہے۔
شیعہ اور سنی کا اصل اختلاف امامت پر ہے، باقی تمام عقائد ایک سے ہیں۔ پر ایک کافر اور دوسرا مسلمان کیسے!
تو آج یہ واضح ہوا کہ یمن کا مسئلہ طاغوت کا پیدا کردہ ہے۔
یمن پر ظلم اور عالمی سکوت، خصوصاً مسلمانوں کی خاموشی کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
امریکہ، برطانیہ، فرانس، اسرائیل طاغوت ہیں۔ جو بھی انکے اتحای ہیں، وہ بھی طاغوتی ہیں، کیونکہ طاغوت کی مدد گار ہیں۔ جس سے اللّہ نے منع کیا ہے۔ جان لو کہ طاغوت سے انکار ہر مسلمان پر فرض ہے۔ کیونکہ قرآن مجید میں طاغوت کے بارے میں ارشاد رب العزت ہے:
(۱) وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَنْ يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللَّهِ لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فَبَشِّرْ عِبَادِ ﴿الزمر: ١٧﴾
(۲) أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَٰؤُلَاءِ أَهْدَىٰ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا ﴿النساء: ٥١﴾
(۳) الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا ﴿النساء: ٧٦﴾
(۴) لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انْفِصَامَ لَهَا وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿البقرة: ٢٥٦﴾
(۵) اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿البقرة: ٢٥٧﴾
(۶) قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِنْ ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِنْدَ اللَّهِ مَنْ لَعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوتَ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَكَانًا وَأَضَلُّ عَنْ سَوَاءِ السَّبِيلِ ﴿المائدة: ٦٠﴾
(۷) وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ فَمِنْهُمْ مَنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُمْ مَنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ ﴿النحل: ٣٦﴾
(۸) أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ وَيُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا ﴿النساء: ٦٠﴾
(۱) اور جن (خوش بخت) لوگوں نے طاغوت (معبودانِ باطل) کی عبادت سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کیا ان کیلئے خوشخبری ہے (اے نبی(ص)) میرے ان بندوں کو خوشخبری دے دو۔ (Az-Zumar: ۱۷)
(۲) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا، جن کو کتاب (الٰہی) سے کچھ حصہ دیا گیا ہے، وہ جبت (بت) اور طاغوت (شیطان) پر ایمان رکھتے ہیں، (انہیں مانتے ہیں) اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ وہ ایمان لانے والوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں۔ (An-Nisaa: ۵۱)
(۳) دین کے معاملہ میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ ہدایت گمراہی سے الگ واضح ہوچکی ہے۔ اب جو شخص طاغوت (شیطان اور ہر باطل قوت) کا انکار کرے اور خدا پر ایمان لائے اس نے یقیناً مضبوط رسی تھام لی ہے۔ جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں ہے اور خدا (سب کچھ) سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔ (Al-Baqara: ۲۵۶)
(۴) اور یقیناً ہم نے ہر ایک امت میں کوئی نہ کوئی رسول (یہ پیغام دے کر) ضرور بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (کی بندگی) سے بچو، پس ان (امتوں) میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی مستقر اور ثابت ہوگئی، پس تم زمین پر چلو پھرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا؟ (An-Nahl: ۳۶)
(۵) اللہ ان لوگوں کا سرپرست ہے، جو ایمان لائے وہ انہیں (گمراہی کے) اندھیروں سے (ہدایت کی) روشنی کی طرف نکالتا ہے۔ اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے سرپرست طاغوت (شیطان اور باطل کی قوتیں) ہیں جو انہیں (ایمان کی) روشنی سے نکال کر (کفر کے) اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہی دوزخی لوگ ہیں، جو اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ (Al-Baqara: ۲۵۷)
(۶) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کا دعویٰ ہے کہ وہ اس پر ایمان لائے، جو آپ پر نازل کیا گیا ہے اور اس پر جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا۔ (اس کے باوجود) وہ چاہتے ہیں کہ طاغوت کی طرف رجوع کریں۔ (غیر شرعی عدالت میں مقدمہ لے جائیں) حالانکہ انہیں اس کا انکار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ شیطان چاہتا ہے کہ انہیں بھٹکا کر گمراہی میں بہت دور لے جائے۔ (An-Nisaa: ۶۰)

اللّٰہ تعالیٰ نے طاغوت سے بچنے کا حکم دیا ہے، طاغوت سے انکار کرنے والے ہی مؤمن کہلاتے ہیں۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحِلُّوا شَعَائِرَ اللَّهِ وَلَا الشَّهْرَ الْحَرَامَ وَلَا الْهَدْيَ وَلَا الْقَلَائِدَ وَلَا آمِّينَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنْ رَبِّهِمْ وَرِضْوَانًا ۚ وَإِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوا ۚ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ أَنْ صَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَنْ تَعْتَدُوا ۘ وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [٥:٢]
اے ایمان والو! خدا کی نشانیوں کی بے حرمتی نہ کرو اور نہ حرمت والے مہینہ کی اور نہ قربانی والے جانور کی اور نہ گلے میں پٹے ڈالے ہوئے جانوروں کی اور نہ ان لوگوں کی (بے حرمتی کرو) جو اپنے پروردگار کا فضل و کرم اور اس کی رضامندی کے طلبگار بن کر بیت الحرام (مقدس گھر) کی طرف جا رہے ہیں اور جب احرام ختم ہو جائے (یا حرم سے باہر نکل جاؤ) تو شکار کرسکتے ہو۔ اور خبردار، تمہیں کسی قوم سے عداوت کہ اس نے تمہیں مسجد الحرام سے روک دیا تھا۔ اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم (اس پر) ظلم و زیادتی کرو اور نیکی و پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
﴿٢﴾
اخر میں ایک مشورہ طاغوتیوں کو بھی دیتا ہوں کہ انسانیت کا احترام کرو۔
اگر اسلامی ایران، بڑے انقلابی ایران کے ساتھ تم معاہدے کرکے رہ سکتے ہو تو چھوٹے انقلاب یمن کے ساتھ بھی تم معاہدے کرکے راہ سکو گے۔
انسانیت پر اتنا بڑا ظلم مت کرو۔
اے آدم کی اولاد تمہارا باپ ایک ہے۔ تم بھی انسان اور وہ انسان، پس رک جاؤ ظلم سے، انسانیت کی اتنی تذلیل مت کرو!
اگر تم عیسائی ہو، یہودی ہو، سنی ہو، شیعہ ہو، خدا کو تو مانتے ہو، اگر جنت پر یقین ہے تو دوزخ پر بھی یقین رکھو! کیونکہ کل اللہ تعالی نے تم سے حساب لینا ہے۔
حضرت علی علیہ السلام کا قول ہے کہ حکومت کفر سے کی جاسکتی ہے مگر ظلم سے نہیں۔
کیونکہ کفر چاہے انفرادی ہو یا اجتماعی قابل برداشت ہے، مگر ظلم چاہے انفرادی ہو یا اجتماعی قابل برداشت نہیں ہے۔
اور کہتے ہیں کہ ظلم کا انجام بُرا۔
اور یاد رکھو اللہ تعالیٰ نے سب کو ازمانا ہے لیکن یہ بھی فرمایا ہے کہ
وَإِنَّ جُنْدَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ [٣٧:١٧٣]
اور ہمارا لشکر بہرحال غالب آنے والا ہے۔
وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ [٥:٥٦]
اور جو تولاّ رکھے، اللہ سے، اس کے رسول سے اور صاحبانِ ایمان سے (وہ اللہ کا گروہ ہے) اور بے شک اللہ کا گروہ ہی غالب آنے والا ہے۔
﴿٥٦﴾
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَكُمْ هُزُوًا وَلَعِبًا مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَالْكُفَّارَ أَوْلِيَاءَ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ [٥:٥٧]
اے ایمان والو! وہ لوگ جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور انہوں نے تمہارے دین کو مذاق اور کھیل بنا رکھا ہے۔ ان کو اور دوسرے عام کفار کو اپنا دوست نہ بناؤ اور اللہ سے ڈرو، اگر تم مؤمن ہو۔
﴿٥٧﴾
وَإِذَا نَادَيْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ اتَّخَذُوهَا هُزُوًا وَلَعِبًا ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَا يَعْقِلُونَ [٥:٥٨]
اور جب تم (اذان دے کر لوگوں کو) نماز کی طرف بلاتے ہو تو وہ اسے مذاق اور کھیل بناتے ہیں۔ یہ اس لئے ہے کہ وہ بے وقوف ہیں، عقل سے کام نہیں لیتے۔
﴿٥٨﴾
قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ هَلْ تَنْقِمُونَ مِنَّا إِلَّا أَنْ آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلُ وَأَنَّ أَكْثَرَكُمْ فَاسِقُونَ [٥:٥٩]
(اے رسول(ص)) کہیے! اے اہل کتاب تم ہم پر کیا عیب لگاتے ہو؟ یہی کہ ہم اللہ پر، جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے۔ اس پر اور جو اس سے پہلے اتارا گیا، اس پر ایمان لائے ہیں (حقیقت یہ ہے کہ) تم میں سے زیادہ تر فاسق (نافرمان) ہیں۔
﴿٥٩﴾
قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِنْ ذَٰلِكَ مَثُوبَةً عِنْدَ اللَّهِ ۚ مَنْ لَعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوتَ ۚ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَكَانًا وَأَضَلُّ عَنْ سَوَاءِ السَّبِيلِ [٥:٦٠]
کہیئے! کیا میں بتاؤں؟ کہ اللہ کے نزدیک انجام کے اعتبار سے زیادہ بُرا کون ہے؟ وہ ہے جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جس پر وہ غضبناک ہے اور جس میں سے اس نے بعض کو بندر اور بعض کو سور بنایا ہے اور جس نے شیطان (معبود باطل) کی عبادت کی ہو، یہی وہ لوگ ہیں جو کہ درجہ کے لحاظ سے بدترین ہیں اور راہِ راست سے زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔
قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِأَخِيكَ وَنَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطَانًا فَلَا يَصِلُونَ إِلَيْكُمَا ۚ بِآيَاتِنَا أَنْتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغَالِبُونَ [٢٨:٣٥]
ارشاد ہوا: ہم تمہارے بازو کو تمہارے بھائی کے ذریعہ سے مضبوط کریں گے اور ہم تم دونوں کو غلبہ عطا کریں گے کہ وہ تم تک پہنچ بھی نہیں سکیں گے۔ ہماری نشانیوں کی برکت سے تم اور تمہارے پیروکار ہی غالب آئیں گے۔
﴿٣٥﴾
بَلْ مَتَّعْنَا هَٰؤُلَاءِ وَآبَاءَهُمْ حَتَّىٰ طَالَ عَلَيْهِمُ الْعُمُرُ ۗ أَفَلَا يَرَوْنَ أَنَّا نَأْتِي الْأَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا ۚ أَفَهُمُ الْغَالِبُونَ [٢١:٤٤]
بلکہ ہم نے انہیں اور ان کے آباء و اجداد کو (زندگی کا) سر و سامان دیا، یہاں تک کہ ان کی لمبی لمبی عمریں گزر گئیں (عرصہ دراز گزر گیا) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے اطراف سے برابر گھٹاتے چلے آرہے ہیں تو کیا وہ غالب آسکتے ہیں؟
﴿٤٤﴾
قُلْ إِنَّمَا أُنْذِرُكُمْ بِالْوَحْيِ ۚ وَلَا يَسْمَعُ الصُّمُّ الدُّعَاءَ إِذَا مَا يُنْذَرُونَ [٢١:٤٥]
آپ کہہ دیجئے کہ میں تو تمہیں صرف وحی کی بناء پر (عذاب سے) ڈراتا ہوں مگر جو بہرے ہوتے ہیں، وہ دعا و پکار نہیں سنتے، جب انہیں ڈرایا جائے۔
﴿٤٥﴾
وَلَئِنْ مَسَّتْهُمْ نَفْحَةٌ مِنْ عَذَابِ رَبِّكَ لَيَقُولُنَّ يَا وَيْلَنَا إِنَّا كُنَّا ظَالِمِينَ [٢١:٤٦]
اور جب انہیں تمہارے پروردگار کے عذاب کا ایک جھونکا بھی چھو جائے تو وہ کہہ اٹھیں گے کہ ہائے افسوس بےشک ہم ظالم تھے۔
﴿٤٦﴾
وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا ۖ وَإِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا ۗ وَكَفَىٰ بِنَا حَاسِبِينَ [٢١:٤٧]
ہم قیامت کے دن صحیح تولنے والے میزان (ترازو) قائم کر دیں گے۔ پس کسی شخص پر ذرا بھی ظلم نہیں کیا جائے گا اور اگر کوئی (عمل) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا تو ہم اسے (وزن میں) لے آئیں گے اور حساب لینے والے ہم ہی کافی ہیں۔
﴿٤٧﴾
وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَىٰ وَهَارُونَ الْفُرْقَانَ وَضِيَاءً وَذِكْرًا لِلْمُتَّقِينَ [٢١:٤٨]
بےشک ہم نے موسیٰ و ہارون کو فرقان، روشنی اور پرہیزگاروں کیلئے نصیحت نامہ عطا کیا۔
﴿٤٨﴾
الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ وَهُمْ مِنَ السَّاعَةِ مُشْفِقُونَ [٢١:٤٩]
جو بے دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں نیز جو قیامت سے بھی خوف زدہ رہتے ہیں۔
﴿٤٩﴾
وَهَٰذَا ذِكْرٌ مُبَارَكٌ أَنْزَلْنَاهُ ۚ أَفَأَنْتُمْ لَهُ مُنْكِرُونَ [٢١:٥٠]
اور یہ (قرآن) بابرکت نصیحت نامہ ہے، جسے ہم نے نازل کیا ہے۔ کیا تم اس کا انکار کرتے ہو؟
﴿٥٠﴾
مربوطہ فائل
ہماری پیشکش