0
Wednesday 3 Oct 2018 01:19

ایف آئی اے کو ملک بھر میں سائبر کرائم کے 15 نئے شکایتی مراکز قائم کرنے کی اجازت

ایف آئی اے کو ملک بھر میں سائبر کرائم کے 15 نئے شکایتی مراکز قائم کرنے کی اجازت
اسلام ٹائمز۔ وزارت داخلہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو ملک بھر میں سائبر کرائم کے 15 نئے شکایتی مراکز قائم کرنے کی اجازت دے دی۔ واضح رہے کہ ملک بھر میں سائبر کرائم کے نئے رپورٹنگ سینٹرز کے قیام کا فیصلہ انسداد الیکٹرونک کرائم ایکٹ (پِریوینشن آف الیکٹرونک کرائم ایکٹ) 2016 کی شق 51 کے تحت کیا گیا۔ مذکورہ ایکٹ کی شق 51 کے تحت حکومت کو سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن میں مختلف اضلاع میں قائم ہونے والے شکایتی مراکز کی حدود کا دائرہ کار بھی بتایا گیا ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم کے نئے شکایتی مراکز اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد، ملتان، پشاور، کراچی، ایبٹ آباد، ڈیرہ اسماعیل خان، سکھر، حیدر آباد، کوئٹہ، گوادر اور گلگت میں کھولے جائیں گے۔

وزارت داخلہ کے عہدیدار کے مطابق نئے سائبر کرائم سینٹر ملک میں بڑھتے ہوئے آن لائن جرائم کی روک تھام کے لیے قائم کیے جائیں گے۔ خیال رہے کہ رواں برس اگست میں ایف آئی اے نے سائبر کرائم کے کیسز سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے خصوصی اختیارات دیے جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ ایف آئی اے نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ برقی جرائم کی روک تھام کا قانون ان کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔ اس سے قبل مارچ میں سائبر کرائم ایکٹ کے تحت عدالت نے پہلا فیصلہ سنایا تھا اور لڑکیوں کو سوشل میڈیا پر تنگ کرنے والے مجرم کو سزا سنائی تھی۔ ایف آئی اے صوبہ سندھ کے سائبر کرائم برانچ نے جنوری 2018 میں بتایا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو بلیک میل اور بدنام کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا تھا۔

رواں سال کے آغاز ہی میں ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ نے صوبے میں سائبر کرائم کی روک تھام اور جرائم کی فوری رپورٹنگ کے لیے نئی ویب سائٹ بھی متعارف کرائی تھی۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ پر شکایت موصول ہونے کے بعد متعلقہ شخص سے سائبر کرائم کی ٹیم خود 48 گھنٹوں میں رابطہ کرے گی یا ایمرجنسی کی صورت میں شکایت کے اندراج کے چند منٹ بعد ہی رابطہ کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ انسداد الیکٹرونک کرائم ایکٹ ملک میں بڑھتے ہوئے سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے 2016 میں مںظور ہوا تھا۔ انسداد الیکٹرانک کرائم بل میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کی روک تھام پر سزاؤں کا تعین کیا گیا تھا جس کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)اسلامی اقدار، قومی تشخص، ملکی سیکیورٹی اور دفاع کے خلاف مواد بند کرنے کی پابند ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 753559
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش