0
Thursday 4 Oct 2018 13:19

ایران بین الاقوامی پابندیوں کا استقامت کیساتھ سامنا کرتے ہوئے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے، جام کمال

ایران بین الاقوامی پابندیوں کا استقامت کیساتھ سامنا کرتے ہوئے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے، جام کمال
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان اور ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے دونوں ممالک بالخصوص بلوچستان اور سیستان بلوچستان کے مابین اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کے مزید فروغ، پارلیمینٹیرینز کے وفود کے تبادلوں اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافے کی ضرورت پر اتفاق کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ان شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔ وزیراعلٰی بلوچستان سے ایرانی سفیر نے کوئٹہ میں ملاقات کی۔ ایرانی قونصل جنرل محمد رفیعی اور چیف سیکرٹری بلوچستان ڈاکٹر اختر نذیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ملاقات میں اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان موجود صدیوں پر محیط مثالی تعلقات ہیں۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان اور ایران کا تجارتی حجم بڑھ کر 1.3 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جس میں آئندہ برسوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ دونوں ممالک کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔ ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ ایرانی قیادت پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتی ہے اور باہمی تعلقات کے فروغ کے تمام دروازے کھلے رکھنا چاہتی ہے، جس کے لئے موجود تمام چینلز کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔ ان کا ملک پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کی جلد تکمیل کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کی پارلیمنٹ کے درمیان مضبوط روابط اور تعلقات کو اہم قرار دیا۔ اس مہینے دونوں ممالک کی بارڈر ٹریڈ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوگا، جس میں تجارتی فروغ سے متعلق امور کا جائزہ لے کر انہیں حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے دونوں ممالک بالخصوص بلوچستان اور سیستان بلوچستان میں بینکنگ سیکٹر کے روابط کو بھی اہم قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایران کے نجی شعبہ کی ایئر لائن جلد کوئٹہ زاہدان کے درمیان فضائی سروس کا آغاز کرے گی۔

وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے ایرانی سفیر کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایران بین الاقوامی تجارتی پابندیوں کا استقامت کے ساتھ سامنا کرتے ہوئے ترقی کی منازل طے کررہا ہے۔ ایران کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اقتصادی وتجارتی روابط کے فروغ کے لئے کئے جانے والے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ دونوں ممالک میں بہت زیادہ مماثلت ہے۔ سرحدی علاقوں کے دونوں جانب رہنے والے بلوچ قبائل کے درمیان خونی رشتے موجود ہیں اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں ایرانی مصنوعات کا استعمال عام ہے۔ پاکستان، ایران اور افغانستان پر مشتمل خطہ توانائی کے وسائل اور معدنیات سے مالا مال ہے، جن کی ترقی کے لئے یہ ممالک مشترکہ طور پر کام کرکے بین الاقوامی مارکیٹ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ آئین کے تحت بین الاقوامی تعلقات سے متعلق امور وفاقی حکومت کا مینڈیٹ ہیں، تاہم جلد خطے کے وسائل کی ترقی کی ضرورت کو زیادہ شدت سے محسوس کیا جائیگا۔ پارلیمنٹیرینز کے توسط سے باہمی تعلقات کا فروغ اچھی روایت ہے، جسے مستقبل میں بھی جاری رکھا جائے گا۔ بلوچستان اسمبلی کے اراکین کے وفد کو بھی ایران بھیجا جائے گا۔ ملاقات میں زائرین کو تحفظ اور سہولتوں کی فراہمی، دونوں ممالک کی سرحد پر مزید دو مقامات پر آمد ورفت کی سہولتوں کی فراہمی، چاہ بہار اور گوادر کے درمیان ریلوے سروس کے آغاز اور کوئٹہ تفتان روڈ اور ریل لنک کی بہتری سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایرانی سفیر نے وزیراعلٰی کو پارلیمانی وفد کے ہمراہ ایران کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔ اس موقع پر وزیراعلٰی بلوچستان اور ایرانی سفیر کے مابین سووینئر کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 753872
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش