QR CodeQR Code

وزیراعظم کا کرپٹ عناصر کیخلاف اعلانِ جنگ، کسی کو معافی نہیں ملے گی، عمران خان

7 Oct 2018 19:55

نیوز کانفرنس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کی گرفتاری پر کہا جا رہا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے لیکن یہ مقدمات تو دس دس ماہ قبل بنائے گئے تھے، یہ مقدمات بہت پہلے ختم ہو جانے چاہئے تھے، اگر نیب میرے نیچے ہوتی تو ابھی 50 لوگ جیلوں میں ہونے تھے، یہ شکر کریں کے میرے نیچے نیب نہیں۔


اسلام ٹائمز۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عثمان بزدار اس علاقے سے آئے ہیں جہاں سے کوئی سوچ نہیں سکتا تھا کہ وہاں سے کوئی وزیر اعلیٰ پنجاب بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی یہ ہے کہ عثمان بزدار نے علاج کروانے باہر نہیں جانا اور یہ ایک عام انسان کا درد رکھتے ہیں، یہ ایک ایماندار آدمی ہیں اور اس حوالے سے میں بے خوف ہوں کہ عثمان بزدار کرپشن نہیں کرے گا، عثمان بزدار تبدیلی کا نام ہے، پنجاب کا ڈویلپمنٹ فنڈ تینوں صوبوں سے زیادہ ہے، عثمان بزدار ایک عام آدمی ہیں اور ان میں عاجزی ہے اور سب سے ملتے ہیں، پچھلے وزیراعلیٰ کسی ایم پی اے سے بھی نہیں ملتے تھے، عثمان بزدار کو پتہ ہے کہ آلودہ پانی پینے سے کتنے لوگ مرجاتے ہیں؟ میں بار بار سنتا ہوں کہ وزیراعلیٰ پنجاب ناکام ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقت دیں پھر آپ کوپتہ چلے گا کہ عثمان بزدار پنجاب کے سب سے کامیاب وزیر اعلیٰ ثابت ہونگے۔
 
انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم بننے کے بعد پہلی پریس کانفرنس کررہا ہوں کیونکہ میں قوم کو یہ بتانا چاہتا ہے کہ تجربہ کار سیاستدانوں نے ملک کو چھوڑا کہاں ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسیوں کے اثرات سو دن میں نظر آئیں گے اور پھر آپ کو پتہ چلے گا کہ اس کے کتنے اثرات ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو کہا جاتا ہے کہ پنجاب سپیڈ تھی اور بڑی ترقی ہوئی لیکن اگر آپ کو قرضے لینے پڑتے ہیں اور آمدنی کم ہے تو اس کا مطلب ہے کہ حالات برے ہیں، ملک پر اتنا قرضہ چڑھا دیا گیا ہے کہ حالات بہت برے ہیں، بجلی کا گردشی قرضہ بارہ سو ارب روپیہ ہے، گیس سیکٹر جس میں کبھی خسارہ ہی نہیں ہوا، اس پر بھی آج اربوں روپیہ قرضہ چڑھا ہوا، سٹیل ملر پر 187ارب، گیس پر157 ارب اور پی آئی اے پر 360 ارب روپے قرضہ چڑھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں اتنی چیزیں ہیں کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ ملک بہت تیزی سے اوپر اٹھے گا، ہر چیز یہاں پر دستیاب ہے اور سرمایہ کار ملک میں آنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں آج ہمیں چھوڑا ہوا ہے تو اس مشکل وقت سے گزرنا پڑے گا، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کریں گے تو ملک پر مزید قرضہ چڑھ جائے گا۔
 
انہوں نے کہا کہ میں نے آج شہبازشریف کو نیلسن منڈیلا بنتے دیکھا اور دیکھا کہ کیسے ان کی گاڑی کے گرد نعرے مارے جا رہے ہیں تو اس لئے میں یہ پریس کانفرنس کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب قوم پر قرضے چڑھتے جا رہے تھے تو کسی نے سوچا تھا کہ یہ قرضے واپس کیسے کرنے ہیں؟ میٹرو اور اورنج ٹرین کیلئے قرضے لئے جاتے رہے اور پھر وہ مزید خسارے میں جا رہی ہیں، کیا ان کو سمجھ نہیں تھی کہ یہ قرضے کیسے واپس کرنا ہے؟ پاکستان میں 22 کروڑ میں سے صرف 70 ہزار لوگ ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں، اس بات کا کیا ان کو پتہ نہیں تھا، اب اسمبلی میں کھڑے ہوکر کہتے ہیں کہ چیزیں مہنگی ہو گئی ہیں تو چیزیں تو مہنگی ہونی ہیں جب قرض پر قرض لیتے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک طریقہ ہے کہ ہم قرض واپس کریں اور چیزیں بھی مہنگی نہ ہوں اور وہ یہ ہے کہ لوٹا ہوا پیسہ وطن واپس لایا جائے۔ کیا سابق حکومت کا فرض نہیں تھا کہ نوارب ڈالر جو ملک سے باہر گیا ہے اس کا پتہ لگایا جائے کہ یہ پیسہ کیسے باہر گیا ہے؟ اس کی کسی نے کوشش نہیں کی لیکن اب ہم کر رہے ہیں، ہم نے دبئی سمیت بیرون ملک دس ہزار جائیدادیں پکڑی ہیں اور 300 لوگوں کو نوٹسز دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑی عجیب چیزیں ہورہی ہیں، کسی فالودے والے کے پاس اربوں روپیہ نکل آیا ہے، یہ پہلے بھی ہو سکتا تھا لیکن یہ اب ہم کررہے ہیں، اس سے بھی کافی پیسہ اکٹھا ہوگا، ہم بیرون ملکی ریکوری کیلئے ایک خصوصی یونٹ بنا رہے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی گرفتاری پر کہا جا رہا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے لیکن یہ مقدمات تو دس دس ماہ قبل بنائے گئے تھے، یہ مقدمات بہت پہلے ختم ہو جانے چاہئے تھے، اگر نیب میرے نیچے ہوتی تو ابھی 50 لوگ جیلوں میں ہونے تھے، یہ شکر کریں کے میرے نیچے نیب نہیں۔ ایف آئی اے اور آئی بی میرے نیچے ہے اور میں ان کو دیکھ رہا ہوں، میں شہباز شریف کے پیچھے دیکھ رہا تھا کہ کچھ لوگ کیسے معصوم معصوم شکلیں بنا کربیٹھے ہوئے تھے، ان کو پتہ ہے کہ ہمارے خلاف بھی کارروائی ہوگی، میں نے ایک ایک کو پکڑنا ہے اور کسی کو نہیں چھوڑنا جتنا مرضی شور مچاﺅ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کو خوراک پوری نہیں ملتی اور ہسپتالوں میں عورتیں مرتی ہیں اور یہ قرض لیکر کرپشن کرتے ہیں، میں قوم سے کہتا ہوں کے بے فکر ہو جاﺅ، ہم نے کسی کونہیں چھوڑنا، چائنہ میں چار سالوں میں چار سو وزیروں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے اور کئی کو پھانسیاں ہوئی ہیں وہاں تو گروتھ نہیں رکی، ملائیشیا میں سابق وزیراعظم کی بیوی کو کرپشن میں پکڑا گیا ہے وہاں تو جمہوریت خطرے میں نہیں پڑی، جب میں نے پانامہ اٹھایا تو میرے اوپر 33 ایف آئی آر درج کروائیں، سپریم کورٹ میں میرے اوپر کیس چلا اور میں نے سپریم کورٹ میں جواب دیا لیکن میں نے لوگوں کواکٹھا نہیں کیا حالانکہ میں لوگوں کواکٹھا کر سکتا تھا کیونکہ پاکستان میں سٹریٹ پاور صرف تحریک انصاف کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرداری اور شریفوں کی کرپشن یونین بنی ہوئی ہے، میں پہلے ہی کہتا تھا کہ یہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی نورا کشتی ہے، اندر سے یہ آپس میں بھائی بھائی ہیں، اب یہ آپس میں ملکر الیکشن لڑ رہے ہیں، بلاول کہہ رہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو پکڑ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی رفتار سست ہے، میں چیئرمین نیب سے کہتا ہوں کہ اگر ان کو کسی قسم کی معاونت کی ضرورت ہے تو حکومت ان کی مدد کرنے کیلئے تیار ہے۔ ہم ایک قانون نکال رہے ہیں جس کے تحت جو بھی کرپشن کی نشاندہی کرے گا، اس کا 20 فیصد کرپشن کی نشاندہی کرنیوالے کو دیا جائیگا۔
 
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اب تک چار ہزار چھ سو 47ایکڑ زمین ہم نے پکڑی ہے جس کی قیمت 3 سو ارب روپیہ ہے، پنجاب میں اب تک دوہزار ایکڑ زمین پکڑی جا چکی ہے جس میں ایک سیاستدان 24 سو کنال زمین پر قبضہ کرکے بیٹھا ہوا تھا، ابھی کچھ پکڑے گئے ہیں، آنیوالے دنوں میں قوم مزید خوشخبریاں سنے گی، گواہوں کے تحفظ کیلئے بل لارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو بلدیاتی نظام لیکر آرہے ہیں وہ گاﺅں کی سطح پر طاقت منتقل کرے گا، ہم ابھی دیکھ رہے ہیں کہ کرنا کیا ہے ؟ ہوسکتا ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے، جب ہم موجودہ حالات سے نکل جائیں گے تو ہم کو کسی سے قرض نہیں مانگنا پڑے گا اور نہ کسی سے مدد مانگنا پڑے گی کیونکہ اس ملک میں سب کچھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہے عثمان بزدار ہی وزیر اعلیٰ پنجاب رہیں گے، مجھے بڑی تکلیف ہوتی ہے جب میں ان کے بارے میں مختلف قسم کے تبصرے سنتا ہوں، وہ ایک شریف آدمی ہے اور لوگ ان کی شرافت کا غلط اندازہ لگا رہے ہیں، ہمیں بادشاہوں کی عادتیں پڑی ہوئی ہیں، شہباز شریف کا ماہانہ خرچ 55 لاکھ تھا جو اب آٹھ لاکھ پر آگیا ہے، ایک طرف آپ تبدیلی چاہ رہے ہیں اور ایک طرف بادشاہ چاہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سب کوبلایا ہوا ہے، نیب آزاد ہے، ہم بلانے پر جاکر جواب دے دیتے ہیں اور یہ شور مچا دیتے ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ اتنا بڑا خسارہ ہے اور اس پر قابو پانے کیلئے قیمتیں تو بڑھیں گی، اس سے بچنے کا صرف ایک طریقہ ہے کہ پیسہ ریکور کیا جائے، پاکستان پورے برصغیر سے پیچھے رہ گیا ہے، غریب ملکوں کی وجہ کرپشن ہے، وہاں وسائل کی کمی نہیں ہوتی، کرپشن سے یہ ہوتاہے کہ جو پیسہ عوام پر خرچ کرنا ہوتاہے وہ ملک سے باہر نکل جاتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے کیلئے ادارے تباہ کرتے ہیں ، اس سے ڈبل نقصان ہوتاہے ،ہم اداروں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان میں 90فیصد ٹیکس چیزیں مہنگی کرکے عوام سے اکٹھا کیا جاتا ہے ، اب ہم پیسے والے لوگوں سے ٹیکس لینے کا نظام لیکر آرہے ہیں لیکن اس میں وقت لگے گا ، قوم تین ماہ ، چھ ماہ یا ایک سال میں تبدیلی دیکھے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک سو دن کے بعد عوام کوبتائیں گے کہ ہم نے کیا کہا تھا اور کیا کیا ، سو دن کے بعد ہم وزراءکی کارکردگی دیکھیں گے اور فیصلہ کریں گے کہ کونسے وزیر آگے چلیں گے اور کونسے وزیر وں کوتبدیل کرنا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں قوم سے بائیس سال سے وعدہ کررہا تھا کہ میں نے بڑے بڑے ڈاکوﺅں کو پکڑنا ہے، میں قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں نے ایک آدمی کو نہیں چھوڑنا چاہے جو مرضی کرلیں، جنہوں نے قوم پر کھربوں کا قرض چڑھایاہے ، نوازشریف نے 65کروڑ کے دورے کئے ، مجھے بھی باہر بلاتے ہیں میں تو نہیں جاتا، میں اس وقت جاﺅں گا جب مجھے پتہ ہوگا کہ میرے باہر جانے سے قوم کو فائدہ ہوگا ، اب شہباز شریف کی گرفتاری پر جو شور مچارہے تھے میں دیکھ رہا تھا کہ کتنی دیر جیل سے باہر رہیں گے ؟ وہ زیادہ دیر باہر نہیں رہیں گے، بہت جلد وہ بھی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔
 


خبر کا کوڈ: 754464

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/754464/وزیراعظم-کا-کرپٹ-عناصر-کیخلاف-اعلان-جنگ-کسی-کو-معافی-نہیں-ملے-گی-عمران-خان

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org