1
0
Monday 8 Oct 2018 09:33

افغانستان میں طالبان کے تازہ حملے، 28 پولیس اہلکار ہلاک

افغانستان میں طالبان کے تازہ حملے، 28 پولیس اہلکار ہلاک
اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں سیکورٹی فورسز پر طالبان کے حملوں میں 28 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ افغان وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی نے کہا ہے کہ طالبان نے میدان واردک صوبے کے ضلع سید آباد کے ہیڈکوارٹرز پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، جسے ناکام بنا دیا گیا ہے، تاہم اس لڑائی میں ضلعی پولیس سربراہ سمیت 17 اہلکار ہلاک اور 7 زخمی ہوئے۔ طالبان نے ضلعی مرکز کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسی طرح صوبہ فریاب میں پشتون کوٹ پر حملہ کرتے ہوئے طالبان نے کم از کم 11 سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ طالبان کی جانب سے حالیہ حملے ایک ایسے وقت پر ہوئے ہیں جب افغانستان کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد افغان رہنمائوں سے مذاکرات کے لئے کابل پہنچے ہیں۔ خلیل زاد طالبان کیساتھ امن مذاکرات کے سربراہ ہیں۔ افغان صدر کے ترجمان کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی افغان صدر کیساتھ عشائیہ میں شرکت کریں گے۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ جنگجووں نے سید آباد کے مرکزی قصبے پر قبضہ کر لیا ہے۔ قصبے اور اس کے نواحی علاقوں میں واقع چوکیوں کا کنٹرول سنبھال کر بہت سے ہتھیار، گولہ بارود اور گاڑیاں قبضے میں لے لی ہیں۔ واردک صوبے میں ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق طالبان جنگجووں نے ہفتے کی شب ضلع سیدآباد کے مرکزی قصبے پر حملہ کیا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے حملے کے دوران جنگجووں نے ضلعی پولیس کے سربراہ اور نو اہلکاروں کو قتل کر دیا جب کہ املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔ طالبان نے ہائی وے شاہراہ کے پل کو تباہ کرکے گاڑیوں کے لیے آمدورفت کا زمینی راستہ بند کر دیا۔ طالبان کی جانب سے پل تباہ کرنے کے بعد دارالحکومت سے دیگر تینوں صوبوں کا راستہ منقطع ہو گیا ہے۔ افغان وزارت داخلہ پل تباہ کرنے سے متعلق خبروں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ فورسز نے افغان طالبان کو پسپاہی پر مجبور کردیا۔

صوبائی گورنر کے ترجمان عبدالرحمان مینگل نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ طالبان نے پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد بعض عام شہریوں کے مکانات پر بھی حملے کیے، نئی تعمیر کی جانے والی چوکیاں تباہ کر دیں اور بجلی کی ترسیل کا نظام اڑا دیا۔ حکام کے مطابق بجلی کے کھمبوں کو پہنچنے والے نقصان سے وردک کے علاوہ نزدیکی صوبوں غزنی، لوگر اور پکتیا کے بعض علاقوں کو بھی بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق سرکاری فورسز نے فوری جوابی کارروائی کرکے جنگجووں کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا جو ان کے بقول شہر کی جانب پیش قدمی کر رہے تھے۔ لڑائی کے باعث کابل کو قندھار سے ملانے والی مرکزی شاہراہ بھی کئی گھنٹوں تک بند رہی۔

طالبان نے ہفتے کو وردک کے پڑوسی صوبے غزنی کے بعض علاقوں پر بھی چڑھائی کی جسے مقامی حکام نے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ گورنر غزنی کے ترجمان محمد عارف نوری نے برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز کو بتایا ہے کہ طالبان کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک ایک فوجی اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ طالبان نے رواں سال اگست میں بھی غزنی پر حملہ کیا تھا جو دارالحکومت کابل کو ملک کے جنوبی علاقوں سے ملنے والی مرکزی شاہراہ پر واقع ہے۔
خبر کا کوڈ : 754558
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

qayyum khan
Asia/Pacific Region
I know that Afghanistan Most Provinces detructive against Taliban Terriorist on which the most innocient people martyard pakistan have to help Afghan Government and Operation aginst this Violation of Afghan...
ہماری پیشکش