0
Tuesday 9 Oct 2018 11:22

ماضی میں پی ایس ڈی پی میں غلط منصوبہ بندی ہونے سے صوبہ مشکلات کا شکار ہے، جام کمال

ماضی میں پی ایس ڈی پی میں غلط منصوبہ بندی ہونے سے صوبہ مشکلات کا شکار ہے، جام کمال
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہم نے بلوچستان کی تعمیر وترقی کی جدوجہد کا آغاز کیا ہے۔ ماضی کے رجحانات اور روایات سے ہٹ کر ہم ایک اچھی طرز حکمرانی کے ذریعے ترقی یافتہ بلوچستان کی بنیاد رکھنے جا رہے ہیں۔ اب عوام کی ترقی کے فیصلے دفاتر میں بیٹھ کر نہیں، بلکہ عوام کے پاس جاکر اور ان کی ضروریات کا جائزہ لے کر کئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب اور بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔وفد نے وزیراعلٰی بلوچستان کو صحافیوں کو درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے ان کے حل کی درخواست کی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلٰی نے کہا کہ انہوں نے کابینہ کے اراکین کے ہمراہ مکران ڈویژن کا تفصیلی دورہ کرکے اعلٰی سطحی اجلاسوں کا انعقاد کیا، تاکہ مکران کی مجموعی ترقی اور وہاں کے عوام کو درپیش مسائل حل کے لئے اقدامات کئے جاسکیں۔ ہم نے زیارت کا بھی دورہ کیا اور وہاں بھی ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا۔ اس طرح ہم صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹر اور اضلاع کا دورہ کریں گے۔ موجودہ حکومت گڈگورننس کے قیام اور وسائل کے درست استعمال پر یقین رکھتی ہے اور عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی ہرممکن کوشش کر رہی ہے، تاکہ صوبے سے پسماندگی اور غربت کا خاتمہ ہو۔

ماضی میں پی ایس ڈی پی بغیر منصوبہ بندی اور زمینی حقائق کے برعکس بنایا گیا، جس کی وجہ سے صوبے کے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگر ہم صوبے کو ایک بہتر پی ایس ڈی پی بناکر دیں تو یہ صوبے اور عوام لئے بڑا کام ہوگا۔ سی ایم آئی ٹی صوبے میں مختلف اسکیموں کا معائنہ کررہی ہے، تاکہ اسکیموں میں شفافیت اور معیاری کام کو یقینی بنایا جاسکے۔ موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ صوبے کے تمام اضلاع کو یکساں طوپر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے۔ ماضی میں وسائل کی تقسیم منصفانہ طور پر نہیں کی گئی، جس سے صوبے کے کئی اضلاع مشکلات کا شکار ہیں۔ ایک ایسا فارمولہ بنایا گیا ہے، جس سے تمام اضلاع کو ترقی ملے گی۔ حکومت نے کابینہ اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرائے ہیں، تاکہ تعطل کے شکار امور کو نمٹایا جائے۔ صوبہ مالی مشکلات کا شکار ہے اور صورتحال یہ ہے کہ 2025ء تک صوبہ کو 200 ارب روپے سے زیادہ پنشن کے لئے مختص کرنے پڑینگے۔ ہم نے اپنے وسائل بڑھانے کے لئے تمام متعلقہ اداروں کو فعال کرنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ دستیاب وسائل کے درست استعمال کو یقینی بنانا ہے۔ اگر ہم خود اپنے صوبے کے ساتھ ناانصافی کریں گے تو کون ہماری چیزوں کو درست کرے گا۔ گوادر اور دیگر علاقوں میں قائم ڈی سیلینیشن پلانٹس بند پڑے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 754813
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش