0
Wednesday 10 Oct 2018 16:49

بونیر، گویائی اور سماعت سے محروم بچوں کا واحد اسکول بند

بونیر، گویائی اور سماعت سے محروم بچوں کا واحد اسکول بند
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں سماعت و گویائی سے محروم بچوں کا واحد اسکول بند کر دیا گیا ہے، جس کے بعد اسکول میں زیرِ تعلیم بچوں کے والدین پریشان ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت کے محکمہ سماجی بہبود کے مطابق بونیر میں 13 سال سے کم عمر تقریباً 1056 بچے قوتِ گویائی اور سماعت سے محروم ہیں، جن میں سے 52 بند ہونے والے اسکول میں زیرِ تعلیم تھے۔ اسکول 2016ء میں قائم کیا گیا تھا جسے رواں ماہ کے آغاز میں بغیر کوئی وجہ بتائے بند کر دیا گیا ہے۔ متاثرہ بچوں کے والدین نے اسکول بحال نہ کرنے کی صورت میں احتجاج کی دھمکی بھی دی ہے۔ بونیر کے علاقے نواب پور سے تعلق رکھنے والے طالبعلم سدیس خان کے والد محمد شکاکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بچے نے اس اسکول سے کافی کچھ سیکھ لیا تھا۔ ان کے بقول چوں کہ معذور بچوں کو پڑھانے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے اور اساتذہ بھی اسی طرح ٹرینڈ ہوتے ہیں اور اشاروں کی زبان میں سکھاتے ہیں، اس لئے وہ اپنے بچے کو کہیں اور تعلیم نہیں دلا سکتے۔

محمد شاکر نے کہا کہ اب جب صبح باقی بہن بھائی اسکول جاتے ہیں تو سدیس بھی اسکول جانے کی ضد کرتا ہے اور ان کے بقول یہ ایک ایسا درد ہے جس کا وہ کوئی جواب نہیں دے سکتے۔ انہوں نے اسکول کی جلد از جلد بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کے ساتھ طلبہ کو ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کی جائے تاکہ دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے خصوصی بچے بھی اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ ضلع بونیر کے ڈپٹی کمشنر شفیع اللہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ اسکول کو ختم نہیں کیا گیا بلکہ عارضی طور پر بند کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اس اسکول کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر چلا رہی تھی اور اب فنانس ڈپارٹمنٹ اس کیلئے مستقل عملہ بھرتی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی اسٹاف کی بھرتی مکمل ہو جائے گی، اسکول کو دوبارہ مستقل بنیادوں پر شروع کر دیا جائے گا۔ لیکن انہوں نے اسکول دوبارہ کھولنے کیلئے کوئی ٹائم فریم دینے سے معذرت کی۔
خبر کا کوڈ : 755110
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش