0
Saturday 13 Oct 2018 10:14

خادم حسین رضوی کی ججز کو کھلے عام دھمکیاں، وکلا برادری میں تشویش

خادم حسین رضوی کی ججز کو کھلے عام دھمکیاں، وکلا برادری میں تشویش
اسلام ٹائمز۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ خادم حسین رضوی کی عدلیہ کو کھلے عام دھمکیاں توہین عدالت اور ادارے  پر حملے کے مترادف ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق خادم حسین رضوی ججز کو کھلے عام دھمکیاں دے کر آزاد عدلیہ پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ متعلقہ حکام کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے۔ قانونی ماہرین کے مطابق عدالت ہمیشہ شواہد کو مد نظر رکھ کر فیصلہ دیتی ہے مگر خادم حسین رضوی ججز کو گالیاں اور دھمکیاں دے کر فیصلہ لینا چاہتے ہیں جو توہین عدالت اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔ گزشتہ روز تحریک لبیک کی جانب سے داتا دربار سے پنجاب اسمبلی تک "لبیک یارسول اللہ مارچ" کیا گیا جس میں تحریک کے ہزاروں کارکنوں نے شرکت کی۔ ریلی کی قیادت پیر افضل قادری اور مولانا خادم حسین رضوی نے کی۔ مارچ کے شرکا لبیک یا رسول اللہ ، لبیک یا رسول کے نعرے لگا رہے تھے۔ کارکنوں نے پارٹی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مسیح خاتون آسیہ کو سزا دینے کے مطالبات درج تھے۔ مارچ فیصل چوک میں پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کر گیا جس سے مختلف قائدین نے خطاب کیا۔ مرکزی خطاب تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی نے کیا۔
 
انہوں نے حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ توہین رسالت کیس میں سزا یافتہ آسیہ بی بی کو رہا کیا گیا تو پاکستان بھر میں احتجاجی مظاہرے کریں گے  اور اگر ضرورت پیش آئی تو عدالت کے باہر دھرنا بھی دیں گے۔ خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کا جرم کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، سیشن کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ نے آسیہ بی بی کو مجرم قرار دیا ہے، اگر سپریم کورٹ نے اس سزا کو ختم کیا تو یہ قانون ناموس رسالت اور آئین پاکستان پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ مولانا خادم حسین رضوی نے کہا کہ اگر آسیہ بی بی کو رہا کیا گیا تو ملک بھر میں احتجاج کا ایسا سلسلہ شروع کیا جائے گا جو سزا ختم کرنے سے متعلق فیصلے کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز نے آسیہ کی رہائی سے متعلق فیصلہ دیا تو ایسے ججوں کے پیچھے قادیانی قوتوں اور اسلام دشمن عناصر کا ہاتھ ہوگا، ایسے ججوں کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کرے۔ ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ مال روڈ کے ملحقہ تمام راستوں کو بند کر دیا گیا تھا جس کے باعث ٹریفک بری طرح جام رہی اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے رواں ماہ 8 اکتوبر کو آسیہ بی بی کی رہائی یا بریت سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
 
خبر کا کوڈ : 755492
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش