0
Saturday 13 Oct 2018 16:01

مجاہد کامران ہتھکڑی معاملہ، چیف جسٹس کا نیب افسران کو قوم سے معافی مانگنے کا حکم

مجاہد کامران ہتھکڑی معاملہ، چیف جسٹس کا نیب افسران کو قوم سے معافی مانگنے کا حکم
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پاکستان نے ڈی جی نیب اور دیگر افسران کو پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وائس چانسلرکو ہتھ کڑیاں لگا کر پیش کرنے پر قوم سے معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سابق وی سی پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے سے متعلق ازخود کیس کی سماعت کی، ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد سپریم کورٹ پیش ہو گئے۔

چیف جسٹس نے ڈی جی نیب پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ سے متعلق بہت اچھے تاثرات ہیں مگر آپ کیا کر رہے ہیں، اگر آپ کام نہیں کر سکتے تو عہدہ چھوڑ دیں، ہتھ کڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، میں استاد کی بےحرمتی برداشت نہیں کروں گا، آپ نے کس قانون کے تحت اساتذہ کی تضحیک کی۔ اگر آپ قصوروار ہیں تو آپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتا ہوں، پھر آپ مقدمے میں اپنی ضمانتیں کرواتے پھریں اور آپ کو بھی ہتھ کڑیاں لگواتا ہوں۔

ڈی جی نیب نے آبدیدہ ہوکر عدالت میں غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگ لی، انہوں نے کہا کہ مجاہد کامران کو سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہتھکڑیاں لگائیں، واقعے پر انہوں خود جاکر مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ سے معافی مانگی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اپنی باری آئی ہے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے ہیں۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے کرپشن کے خلاف بہت کام کیے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے کیا کارکردگی دکھائی ہے؟ لوگوں کی تضحیک اور پگڑیاں اچھالنے کے علاوہ آپ کی کیا کارکردگی ہے؟۔

نیب نے لوگوں کی تضحیک کے سوا کوئی کیس حل نہیں کیا، آپ نے ایک کیس میں عدالت کے باہر کہا کہ کوئی بات نہیں چیف جسٹس 3 ماہ میں چلا جائے گا۔ عدالت نے ڈی جی نیب اور دیگر افسران کو پوری قوم سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران اور دیگر پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگا کر لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کرنے پر از خود نوٹس لیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹرمجاہد کامران پر بے ضابطگیوں کا الزام ہے، انہوں اپنے 9 سالہ دور میں بڑے پیمانے پر یونیورسٹی میں خلاف ضابطہ بھرتیاں کیں اور 550 سے زائد افراد کو بھرتی کیا، جبکہ اپنی اہلیہ شازیہ قریشی کو غیرقانونی طور پر یونیورسٹی لاء کالج کی پرنسپل تعینات کیا، اس کے علاوہ ڈاکٹر مجاہد کامران نے پپرا رولز کے خلاف ورزی کرتے ہوئے من پسند کنٹریکٹر کو ٹھیکے دیے۔ واضح رہے کہ سابق وی سی کو10 روزہ ریمانڈ پرنیب کے حوالے کیا گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 755596
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش