0
Monday 15 Oct 2018 12:19

بغاوت کا الزام، کشمیری طلبہ کی علی گڑھ یونیورسٹی چھوڑنے کی دھمکی

بغاوت کا الزام، کشمیری طلبہ کی علی گڑھ یونیورسٹی چھوڑنے کی دھمکی
اسلام ٹائمز۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں پڑھنے والے کشمیری طلبہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر 3 طلبہ پر لگائے گئے بغاوت کے الزام کو واپس نہیں لیا جاتا تو وہ 17 اکتوبر کو اپنے گھروں کو واپس لوٹ جائیں گے۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اے ایم یو وائس چانسلر کے نام لکھے گئے خط میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طلبہ یونین کے سابق نائب صدر سجاد راتھڑ کا کہنا تھا کہ اگر تذلیل نہیں روکی گئی تو 1200 سے زائد کشمیری طلبہ آخری آپشن کے طور پر 17 اکتوبر کو اپنے گھر واپس چلے جائیں گے۔

خیال رہے کہ 3 کشمیری طلبہ پر الزام ہے کہ انہوں نے اے ایم یو کے سابق پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر منان وانی کے قتل کے خلاف احتجاج میں بھارت مخالف نعرے لگائے تھے۔ سجاد راتھڑ نے بغاوت کے الزامات کو انتقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ دینے کے باعث وہ لوگ غائبانہ نماز جنازہ کا انعقاد نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نماز جنازہ کی اجازت نہیں دی گئی تو یہ تمام سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے اس بات کی تصدیق ہے کہ 3 کشمیری طلبہ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ انتقام لینا، ہراساں کرنا اور انصاف سے انکار کرنا ہے۔

اخبار کے مطابق طلبہ یونین کے سابق نائب صدر کی جانب سے یہ خط بڑی تعداد میں کشمیری طلبہ کی موجودگی میں اے ایم یو کے پروکٹر محسن خان کے حوالے کیا گیا۔ دوسری جانب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ترجمان شافع کدوائی نے کشمیری طلبہ کے ہراساں کرنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا کہ کوئی بےگناہ متاثر نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر بھارت مخالف نعرے لگا رہے تھے اور منان وانی کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
خبر کا کوڈ : 755920
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش