0
Tuesday 16 Oct 2018 22:31
سید زادے نے ہتھکڑیاں پہن کے سنت حضرت سجاد (ع) ادا کی

فیصل رضا عابدی کو دہشتگردی کیخلاف آواز اُٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے، علامہ حسن ظفر نقوی

فیصل رضا عابدی کو دہشتگردی کیخلاف آواز اُٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے، علامہ حسن ظفر نقوی
اسلام ٹائمز۔ ممتاز عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے لاہور کی معروف دینی درسگاہ جامعہ المنتظر میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کربلا وہ عظیم درسگاہ ہے جس سے رہتی دنیا تک کے مظلوموں کو درس حریت ملتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کربلا مظلوم کی حمایت کا بھی درس دیتی ہے، امام حسینؑ کے جانثار ساتھی مشکل ترین حالات میں بھی امامؑ کی نصرت کیلئے کربلا پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل رضا عابدی کو توہین عدالت نہیں، بلکہ دہشتگردی کیخلاف آواز اُٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس قید و بند کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ فیصل رضا عابدی کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل رضا عابدی نے ہتھکڑیاں پہن کر سنت حضرت سید سجاد ؑ ادا کر دی، لیکن ہمیں جواب دیا جائے کہ اسلام آباد کے فیض آباد چوک پر بیٹھ کر چیف جسٹس کو گالیاں دینے والا آج تک کیوں گرفتار نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جس جرم میں فیصل عابدی کو گرفتار کیا گیا، اس جرم کے مرتکب درجنوں لوگ آزاد دندناتے پھر رہے ہیں، چیف جسٹس ثاقب نثار کا نام لیکر فیض آباد چوک پر گالیاں دی گئیں، جو سارے میڈیا نے نشر کیں، دنیا بھر نے دیکھا، آج بھی ان گالیوں کے ثبوت سوشل میڈیا پر موجود ہیں، کیوں کسی کی جرات نہیں ہوئی اسے پکڑنے کی، کتنے ہی لوگ جو اس عدلیہ کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکی دے چکے، ملک توڑنے کی دھمکیاں دے چکے، غلام مصطفیٰ کھر بھارتی ٹینک پر بیٹھ کر آنے کی دھمکیاں دیتا رہا، انہیں پکڑنے کی کسی کو جرات نہ ہوئی، سارا زور فیصل رضا عابدی پر ہی چلا کیوںکہ یہ سید ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے سرعام 14 اگست نہ منانے کا اعلان کیا، لیکن وہ محب وطن ٹھہرے اور فیصل رضا عابدی نے جب ایشوز کی طرف توجہ دلائی تو غدار قرار دیا جا رہا ہے، کیا عدالت کو یہ کھلے ملک دشمن دکھائی نہیں دیتے، دکھائی دیتے ہیں مگر ان کیخلاف کارروائی نہیں ہونی، کیونکہ ان کی تانے بانے کہیں اور جا ملتے ہیں۔

علامہ حسن ظفر نقوی نے مزید کہا کہ کون سی عدالت، کدھر ہے عدالت، چوروں کا بازار لگا ہوا ہے، چیلنج کرتا ہوں خود جاکر کسی بھی عدالت میں دیکھ لیں، پیسے دیئے بغیر ان عدالتوں میں سائل کو تاریخ نہیں ملتی، عدالتوں کے دروازوں پر چور قسم کے پیشکار بیٹھے ہیں، جو ججوں کے نام پر تاریخ دینے کیلئے رشوت مانگتے ہیں، کیا فیصل رضا عابدی ہی مجرم ہے، اس ملک کو توڑنے کی باتیں کرنے والے آزاد ہیں، بڑی بڑی مچھلیاں آزاد ہیں، لیکن محب وطن بیٹا جو ہمیشہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کی بات کرتا ہے، اسے قید کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک چور کو بیٹی سمیت قید کیا گیا تو جیل میں ہر قسم کی سہولت فراہم کی گئی، اس کے بیٹے نے لندن میں بیٹھ کر شور مچانا شروع کر دیا میرے ابا کو جیل میں ٹی وی نہیں دیا گیا، تو دے دیا گیا، اخبار نہیں دیا جا رہا ہے، وہ بھی دے دیا گیا، چوروں کو تو جیلوں میں پروٹوکول ملتا ہے مگر سید زادے کو قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ ہماری قوم خاموش تھی، ہم نے آواز اٹھائی تو ہلچل ہوئی جس پر ہم نے سجدہ شکر ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کربلا میں بھی صرف 72 لوگ تھے، لیکن انہوں نے تاریخ کا پانسہ پلٹ کر رکھ دیا، آج اگر احتجاج کیلئے 50 لوگ نکلیں تو تنقید ہوتی ہے کہ صرف 50 لوگ ہی شریک ہوئے، مگر وہ 50 ہی ایسے ہیں جنہوں نے ملت کے خاموش طبقے کے منہ سے نقاب الٹ دی۔ انہوں نے کہا کہ ملت کے قائدین مصلحتوں کا شکار ہیں مگر میں کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوں گا، حق بات کہتا رہوں گا، مجھے قید کا ڈر ہے نہ موت کا خوف، جب ہم حق پر ہیں تو ان چیزوں سے کیوں ڈریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قید و بند کی صعوبتیں فیصل رضا عابدی کا حوصلہ پست نہیں کر سکتیں، وہ مزید کندن بن کر نکلے گا اور استعمار کو پہلے سے زیادہ جوش ولولے سے للکارے گا، وہ حسینیؑ لشکر کا عظیم سپاہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 756264
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش