0
Saturday 20 Oct 2018 13:45

پشاور کے نوجوان آئس نشے کا شکار، سالانہ 400 مریض بحالی مرکز میں داخل

پشاور کے نوجوان آئس نشے کا شکار، سالانہ 400 مریض بحالی مرکز میں داخل
اسلام ٹائمز۔ پشاور میں ہر روز ایک نوجوان مرکز برائے انسداد منشیات میں داخل ہونے لگا، سالانہ 400 نوجوانوں کو علاج کیلئے لایا جا رہا ہے۔ ہزاروں نوجوان آئس سمیت دیگر نشوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 15 سال سے 64 سال کے 8 لاکھ سے زائد افراد آئس اور دیگر نشوں میں مبتلا ہیں۔ گذشتہ 25 سال سے منشیات کے عادی افراد کو طبی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ یہاں آئس نشے میں مبتلا 400 افراد سالانہ علاج کیلئے لائے جاتے ہیں، حیات آباد مرکز میں روزانہ ایک نشئی داخل کرایا جاتا ہے، پشاور کے نوجوان آئس، حشیش سمیت دیگر منشیات کے عادی ہو رہے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ بچے ہوٹلوں میں دکھائی جانیوالی مقامی فلموں کے باعث نشے کی لت میں مبتلا ہورہے ہیں، ایسے بچوں کی تعداد میں سالانہ 11 فیصد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

غیر سرکاری تنظیم کا دعویٰ ہے کہ نشے میں مبتلا تمام بچوں کی عمریں 18 سال سے کم ہیں، جن میں سے 50 فیصد بچے علاج کے باوجود نشہ نہیں چھوڑ پاتے، وہ چرس کو نشہ مانتے ہی نہیں۔ بحالی مرکز میں علاج کیلئے آنے والے ایک نوجوان کا کہنا ہے آئس نشہ شہر میں جگہ جگہ صرف 100 روپے میں دستیاب ہے۔ خیبر پختونخوا پولیس نے اگست میں ’’آئس فری پشاور‘‘ مہم کا آغاز کیا تھا، جس میں منشیات فروشوں اور اسمگلرز کیخلاف بڑا کریک ڈاؤن کیا گیا۔ نشے کی لت سے چھٹکارے کیلئے تقریباً تین ماہ کا عرصہ لگتا ہے، پہلا مرحلہ 60 روز اور دوسرا ایک ماہ پر محیط ہوتا ہے۔ بحالی مرکز حکام کا کہنا ہے کہ نشے میں مبتلا مریض غصے، ہیجان، بیزاریت، جسمانی تناؤ اور جارح مزاجی کا شکار رہتے ہیں۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ بحالی مرکز سے علاج کے بعد 50 فیصد بچے دوبارہ نشے کی لت میں مبتلا ہوجاتے ہیں، منشیات بچوں کا مستقبل تباہ کر رہی ہے، حکومت شہر میں بڑا کریک ڈاؤن کرے۔
خبر کا کوڈ : 756858
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش