اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ گوادر کی مقامی آبادی کے مسائل کے حل کئے بغیر گوادر کی ترقی بے معنی ہوگی۔ بڑی بڑی عمارتیں اور کشادہ سڑکیں تو بن جائیں گی، لیکن ان کا فائدہ اس وقت تک نہیں ہوگا، جب تک مقامی آبادی ترقیاتی عمل میں شراکت دار نہیں بنے گی۔ مقامی لوگوں اور ماہی گیروں کے مسائل اتنے بڑے نہیں ہیں کہ حل نہ ہوسکیں۔ صرف سنجیدگی کی ضرورت ہے اور یہ سیاسی لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ ان مسائل کو حل کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماہی گیروں کے ایک نمائندہ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وفد نے وزیراعلٰی کو ماہی گیروں کو درپیش مسائل بالخصوص مجوزہ ایسٹ بے ایکسپریس کی تعمیر میں ماہی گیروں کی کشتیوں کے تحفظ کے لئے بریک واٹر کی تعمیر کے حوالے سے اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ وزیراعلٰی نے وفد کو یقین دلایا کہ گوادر کی ترقی کے منصوبوں میں مقامی آبادی کے مفادات کا ہر صورت تحفظ کیا جائے گا۔ خاص طور پر ماہی گیروں کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے اور ان سے مشاورت کی جائے گی۔
وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے اس موقع پر ایسٹ بے ایکسپریس کی تعمیر کے منصوبے کے ڈیزائین میں بریک واٹر کی تعمیر کو یقینی بنانے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے چیئرمین جی پی اے کو پورٹ اتھارٹی کے حکام، ضلعی انتظامیہ اور ماہی گیروں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کے ذریعہ بریک واٹر کی تعمیر کی سفارشات تیار کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ایکسپریس وے میں تین جگہوں پر ماہی گیروں کو شکار پر جانے کے لئے گزر گاہیں دی جائیں گی۔ گوادر کی ترقی میں پہلا حق مقامی لوگوں کا ہے اور ان کے حقوق کا ہر صورت تحفظ اور دفاع کیا جائے گا۔ ماہی گیروں کو درپیش مشکلات سے آگاہ ہے، انہیں حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گے۔ اس سلسلے میں ماہی گیری کی صنعت کی ترقی کیلئے صوبائی حکومت مختلف منصوبوں پر عمل درآمد کر رہی ہے۔ ماضی کی غلط پالیسیوں سے ماہی گیروں کو مشکلات کا سامنا ہے، جنہیں حکومت بہت جلد حل کرکے دوبارہ انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرے گی۔