0
Tuesday 23 Oct 2018 20:49

لاہور، سانحہ بہاولنگر کیخلاف شیعہ جماعتوں کا دھرنا، مطالبات منظور ہونے پر کارکنان پُرامن طور پر منتشر ہوگئے

لاہور، سانحہ بہاولنگر کیخلاف شیعہ جماعتوں کا دھرنا، مطالبات منظور ہونے پر کارکنان پُرامن طور پر منتشر ہوگئے
اسلام ٹائمز۔ بہاولنگر کے نواحی چک میں مجلس عزاء پر پولیس گردی، لاہور میں مجالس کے انعقاد پر بانیاں کیخلاف مقدمات کے اندراج کیخلاف لاہور کی مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے شیعہ جماعتوں کی جانب سے احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس میں اہل تشیع رہنماؤں کیساتھ ساتھ اہلسنت قائدین نے بھی شرکت کی۔ دھرنے میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، ایم ڈبلیو ایم لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ حسن رضا ہمدانی، شیعہ علمائے کونسل کے صوبائی صدر علامہ موسیٰ رضا جسکانی، جمعیت علمائے پاکستان (نیازی) ڈاکٹر امجد چشتی، چیئرمین سنی علماء فورم علامہ اصغر عارف چشتی، شیعہ شہریان لاہور کے سربراہ علامہ وقار الحسنین نقوی، دیگر رہنماؤں میں پیر ایس اے جعفری، ابوذر بخاری، رانا ماجد علی، رائے ناصر عباس، علامہ فاروق احمد سعیدی، علامہ سید امتیاز کاظمی، قاسم علی قاسمی سمیت دیگر علمائے کرام، زعمائے ملت اور خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس میں داعشی دہشتگردوں کے سہولت کار موجود ہیں، نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عوام کو ہراساں کرنے کے بجائے پنجاب پولیس کے بدمعاشوں کیخلاف آپریشن کیا جائے۔ انہوں نے  کہا کہ عزاداری سیدالشہداء ہماری شہ رگ ہے، اس پر قدغن کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

مقررین کا مزید کہنا تھا کہ ڈی پی او بہاولنگر عمارہ اطہر اور ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہلکار توہین اہلبیت کے مرتکب ہوئے ہیں، اگر ان کیخلاف توہین اہلبیت کا مقدمہ درج نہ کیا گیا تو پھر پورے ملک میں احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کے ذمہ دار ایس ایچ او کو معطل نہ کیا گیا تو چہلم کے جلوسوں کو بھی روک دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے آباؤ اجداد نے بنایا تھا، آج ہمارے ساتھ کشمیر و فلسطین کے باسیوں جیسا سلوک ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پولیس میں چھپے ہوئے دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو بے نقاب کیا جائے اور ایس ایچ او کو فی الفور معطل کرکے بانیان مجالس کیخلاف درج کئے گئے تمام مقدمات واپس لئے جائیں۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان ہمیں مکمل مذہبی آزادی دیتا ہے، اس لئے ہم کسی پرمٹ یا اجازت نامے کو نہیں مانتے اور آج ہم اعلان کرتے ہیں کہ پورے پاکستان میں بغیر پرمٹ کے ہی مجلس عزاء منعقد کریں گے، جب شادی بیاہ، جنازے، قل خوانی کے اجتماعات کیلئے کسی اجازت کی ضرورت نہیں لینا پڑتی تو پھر نواسہ رسولؑ کا غم منانے کیلئے اجازت کیوں لیں۔

دھرنے کے دوران مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے مرکزی سیکرٹری سیاسیات اسد عباس نقوی کی قیادت میں وزیر قانون پنجاب بشارت راجہ سے ملاقات کی۔ شیعہ عمائدین کے وفد نے وزیر قانون کو اپنے مطالبات سے آگاہ کیا۔ جس پر وزیر قانون نے فوری طور پر پولیس کے اعلیٰ حکام کو طلب کر لیا اور وفد نے پولیس افسران کو اپنے مطالبات سے آگاہ کیا۔ وزیر قانون کی ہدایت پر پولیس کے اعلیٰ افسران نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او کو معطل کرنے کا حکم دیدیا جبکہ واقعہ کی انکوائری کیلئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے بانیان مجالس کیخلاف درج کئے گئے مقدمات بھی فی الفور ختم کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ مطالبات منظور ہونے پر قائدین نے پنجاب اسمبلی کے سامنے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا، اس موقع پر شہادت حضرت بی بی سکینہ کی مناسبت سے مجلس عزاء بھی برپا کی گئی اور اعلان کیا گیا کہ آئندہ ہر سال بہاولنگر میں یہ مجلس باقاعدگی سے ہوا کرے گی، جس پر پولیس کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا۔ دھرنا ختم ہونے کے اعلان کے بعد شرکاء پر امن طور منتشر ہوگئے۔
خبر کا کوڈ : 757511
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش