0
Saturday 27 Oct 2018 15:33

گوادر شہر کی ری سیٹلمنٹ کا منصوبہ منسوخ کر دیا گیا ہے، سینیٹر کہدہ بابر

گوادر شہر کی ری سیٹلمنٹ کا منصوبہ منسوخ کر دیا گیا ہے، سینیٹر کہدہ بابر
اسلام ٹائمز۔ سینیٹر کہدہ بابر نے کہا ہے کہ میری چار ماہ کی طویل کوشش اور جدوجہد کے بعد گوادر شہر کی ری سیٹلمنٹ کا منصوبہ منسوخ کرایا گیا۔ گوادر کی مقامی آبادی اپنی جگہ موجود رہے گی۔ شہر کی خوبصورتی اور انفراسٹرکچر کی فراہمی کے لئے منصوبہ بندی کی جائے گی۔ گوادر یونیورسٹی کے قیام کا مسودہ میری کوشش کا نتیجہ ہے۔ ایسٹ بے ایکسپریس وے (دیمی زِر) کے منصوبہ میں ماہی گیروں کے مرضی کے مطابق تبدیلی کی جائے گی۔ ضلع گوادر کی ترقی میری اولین ترجیح ہے۔ میں نے قانون کے مطابق اپنی دہری شہریت ترک کردی ہے، اگر سینیٹ میں عوام کے مفادات کا تحفظ نہ کر سکا تو اپنی نشست چھوڑ دونگا۔ ان خیالات کا اظہار سنیٹر کہدہ بابر بلوچ نے پریس کلب گوادر کے پروگرام حال احوال میں بطور مہمان خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سنیٹر کہد ہ بابر نے کہا ہے کہ میں اہلیان گوادر کو یہ خوشخبری دیتا ہوں کہ گوادر کی ری سیٹلمنٹ نہیں ہوگی۔ گوادر کی قدیم اور پرانی آبادی، جس جگہ تھی وہ وہاں برقرار رہے گی۔ گوادر شہر کی ری سیٹلمنٹ کی منسوخی کے لئے مجھے چار ماہ لگے، تب جاکر متعلقہ اداروں نے ری سیٹلمنٹ کا منصوبہ ترک کیا۔ اب ہمیں یہ منصوبہ بندی کرنا ہے کہ گوادر شہر کی خوبصورتی اور بنیادی انفراسٹرکچر کو کیسے ممکن بنایا جائے، جس کے لئے پائیدار منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

اب میری کوشش یہ ہوگی کہ گوادر کو کیسے جدید شہر بنایا جائے۔ گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے منصوبہ سے ماہی گیروں کا روزگار بھی متاثر نہیں ہوگا۔ ایسٹ بے ایکسپریس وے منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی لائی جائے گی، جو ماہی گیروں کی منشاء کے مطابق ہوگی۔ گوادر کی موجودہ جیٹی (فش ہاربر) کو برقرار رکھنے کی جدوجہد میری ترجیحات میں شامل ہوگی۔ اس ضمن میں کراچی بندرگاہ کی مثال ہمارے سامنے ہے، جہاں گہرے بندرگاہ کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ہاربر میں ماہی پروری کا شعبہ بھی پروان چڑھ رہا ہے اور یہ ماڈل گوادر شہر میں بھی کارگر ہوسکتا ہے، جس کے لئے متعلقہ اداروں کو قائل کرینگے۔ گوادر میں شعبہ ماہی گیری کے فروغ کے لئے گوادر شہر کے مغربی ساحل (پدی زِ) پر فش لینڈنگ جیٹی کا منصوبہ مکمل کرانے کے لئے جی ڈی اے گوادر سے بات ہوئی ہے۔ سفارش کی گئی ہے کہ اس کی فزیبلٹی رپورٹ جلد مرتب کی جائے۔ ماہی گیر اس شہر کی بنیادی پہچان ہیں اور بنیادی معشیت کو پروان چڑھانے میں ان کا اہم کردار ہے۔ گوادر کی مقامی آبادی اور ڈیمو گرافک تبدیلی روکنے کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے لینڈ ریفارمز کی ضرورت ہے، جس کے لئے صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔ سینیٹ میں جاکر مجھے یہ اندازہ ہوا ہے کہ وہاں ہماری یعنی ساحلی پٹی کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔
خبر کا کوڈ : 758073
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش