QR CodeQR Code

98 فیصد سوشل میڈیا یوزرز نے ’’جمعیت فری پنجاب یونیورسٹی‘‘ کا مطالبہ کر دیا

پنجاب یونیورسٹی میں طالبہ کے شوہر پر تشدد کا معاملہ، انتظامیہ انکوائری مکمل نہ کر سکی

27 Oct 2018 21:20

یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ انکوائری کیلئے طالبہ اور اس کے شوہر کو بھی طلب کیا گیا تھا تاہم انہوں نے جمعیت کے خوف کے باعث انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلباء کی جانب سے شعبہ تاریخ میں گزشتہ روز طالبہ کے شوہر کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعہ کے بعد گورنر پنجاب نے فوری ایکشن لیتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کو انکوائری رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔ 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ نے انکوائری رپورٹ جمع نہیں کروائی۔ یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ انکوائری کیلئے طالبہ اور اس کے شوہر کو بھی طلب کیا گیا تھا تاہم انہوں نے جمعیت کے خوف کے باعث انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ طالبہ کے شوہر اویس رند کا کہنا ہے کہ ابھی تک سوشل میڈیا پر جاری ہونیوالی ویڈیو میں میری اہلیہ کی شناخت ظاہر نہیں ہوئی، اگر ہم انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہو گئے تو ہماری بدنامی ہوگی جس کی وجہ سے ہم نے یونیورسٹی انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے جمیعت کے 2 کارکنوں اور ایک سکیورٹی گارڈ کو معطل کر دیا ہے۔ تاہم اس معطلی کے بعد انکوائری میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ دوسری جانب طلبہ برادری میں اس حوالے سے تشویش پائی جا رہی ہے جبکہ سوشل پر بھی یونیورسٹی کا یہ واقعہ ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر 98 فیصد صارفین نے جمیعت فری یونیورسٹی کا مطالبہ کیا ہے۔


خبر کا کوڈ: 758116

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/758116/پنجاب-یونیورسٹی-میں-طالبہ-کے-شوہر-پر-تشدد-کا-معاملہ-انتظامیہ-انکوائری-مکمل-نہ-کر-سکی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org