0
Sunday 28 Oct 2018 19:10

بی جے پی بات چیت کے تئیں غیر سنجیدہ ہے، رادھا کمار

بی جے پی بات چیت کے تئیں غیر سنجیدہ ہے، رادھا کمار
اسلام ٹائمز۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے معمور بھارتی سابق مذاکراتکار رادھا کمار نے مقبوضہ کشمیر میں جاری خونین صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حالات سے نپٹنے کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے اور آہنی ہاتھوں سے مسائل مزید پیچیدہ ہوں گے۔ رادھا کمار نے مقبوضہ کشمیر میں جاری خونین صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ گھمبیر اور پرتناؤ صورتحال سے باہر نکلنے کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔ اانہوں نے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تصفیہ طلب معاملات افہام و تفیم کے ذریعے مل بیٹھ کر حل کئے جاتے ہیں اور آہنی ہاتھوں سے نپٹنے کے نتیجے میں حالات مزید پیچیدہ ہوں گے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی صرف طاقت کی زبان سے ہی کشمیر میں حالات کو پٹری پر لانے کے لئے عمل پیرا ہے۔

سابق مذاکراتکار رادھا کمار نے بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسائل کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنا نہیں چاہتی اور اسی لئے وہ طاقت اور تشدد کے ذریعے سے حالات کو ڈیل کررہی ہے جس کے نتیجے میں کشمیری عوام سمیت بھارت بھر میں اقلیتی طبقے کے اندر اجنبیت کا ماحول پروان چڑھ رہا ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں بتایا کہ چار سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی مذاکرات کا کہیں نام و نشان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے چار سال قبل کشمیر میں حالات کو پٹری پر لانے کے لئے تمام طبقوں سے بات چیت کے لئے مذاکرات کار نامزد کیا تاہم چار سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود زمینی سطح پر مذاکرات کا کہیں نام و نشان موجود نہیں ہے۔ رادھا کمار نے بتایا کہ ہمیں اُمید تھی کہ مذاکرات کی نامزدگی کے بعد اُن لوگوں کے ساتھ بھی بات چیت کی جائے گی جو ابھی تک بات چیت میں شامل نہیں ہوئے تھے تاہم ہماری تمام اُمیدوں پر پانی پھیرا گیا کیوں کہ زمینی سطح پر صرف جنگجو مخالف آپریشن دکھائے دے رہے ہیں جبکہ مذاکرات کا کہیں نام و نشان بھی موجود نہیں ہے۔

سابق مذاکرات کار رادھا کمار نے بتایا کہ میرے دو مذاکرات کار ساتھیوں نے وزارت داخلہ کو سابق یو پی اے حکومت میں پیش کی گئی سفارشات کو عملانے کے حوالے سے رابطہ کیا، جس دوران میرے مرحوم ساتھی دلیپ پڈگاؤنکر کو وزارت داخلہ کی طرف سے یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی کہ بھاجپا حکومت ان سفارشات پر سنجیدگی کے ساتھ سوچ و بچار کرکے آپ کو مزید تبادلہ خیال کے لئے طلب کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بھاجپا نے نہ ہی رپورٹ پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور نہ ہی ہمیں تبادلہ خیال کے لئے بلایا گیا کیوں کہ بھارت کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور اقتدار میں جب ہم لوگوں نے اپنی رپورٹ پیش کی تو بھگوا گروپوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے دن کے اُجالے میں ہماری رپورٹ کے ٹکڑے ٹکڑے کردی۔
خبر کا کوڈ : 758173
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش