0
Tuesday 30 Oct 2018 20:00

جو کہتے تھے میں نے کبھی اپنے باپ سے پیسے نہیں مانگے آج وہ قرضہ لیکر بہت خوش ہیں، سعید غنی

جو کہتے تھے میں نے کبھی اپنے باپ سے پیسے نہیں مانگے آج وہ قرضہ لیکر بہت خوش ہیں، سعید غنی
اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر بلدیات و کچی آبادی سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی ہوئی تو یقیناً ہم سب کو بہت خوشی ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کسی بھی طرح کے معاشی بحران کا شکار نہ ہو لیکن جو پالیسیاں وفاقی حکومت نے اپنائی ہوئی ہیں لگتا ہے اس کے اثرات اچھے نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ جو کہتے تھے کہ میں نے کبھی اپنے باپ سے پیسے نہیں مانگے آ ج وہ قرضہ لیکر بہت خوش ہو رہے ہیں، دعوے کرنا بہت آسان ہوتا ہے جبکہ حکومت چلانا ایک مشکل عمل ہوتا ،انہوں نے سمجھا کہ انہوں نے شوکت خانم ہسپتال چلا لیا تو وہ پاکستان بھی چلا سکتے ہیں یا کسی نے کوئی ادارہ چلا لیا تو وہ سمجھتے ہیں کہ وزارت خزانہ بھی چلا سکتے ہیں یہ خواب تو ہو سکتے ہیں لیکن حقیقت بہت تلخ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد ڈیولپمینٹ اتھارٹی کے دفتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ امداد ملنے کے بعد ہمارے وزیر اعظم بہت پر سکون نظر آتے ہیں، شاید یہ دنیا کے پہلے وزیر اعظم ہونگے جنہوں نے قرضہ لینے کے بعد قوم کے سامنے خوشی سے خطاب کیا ۔ ڈونکی کنگ فلم کے کردار منگو سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس طرح فلم میں ایک شخص کو حکومت مل گئی لیکن اسے احساس نہیں تھا کہ اس کی ذمہ داریاں کیا ہیں، مجھے پی ٹی آئی کیلئے بھی ایسا ہی لگتا ہے کہ انہیں حکومت تو مل گئی ہے لیکن انہیں یہ احساس نہیں کہ انکی ذمہ داریاں کیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے وزراء جس قسم کے بیانات دے رہے ہیں اس سے ان کی نا تجربے کاری عیاں ہو چکی ہے جبکہ انہیں آئین و قانون کا بھی کچھ پتہ نہیں، سال دو سال بعد ان کے پاس ہر طرح کے جواز ختم ہو جائیں گے۔ فون پر آئی جی اسلام آباد کی تبدیلی کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ایک واقعہ نہیں اس سے پہلے بھی ڈی پی او پاک پتن، پنجاب کے دو ڈپٹی کمشنرز اور آئی جی پنجاب کے بھی کیسز آپ کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے قول و فعل میں بہت تضاد ہیں جن کو یو ٹرن سے بھی زیادہ کوئی نام دینا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں میں احتساب کیلئے سندھ لوکل گورنمینٹ کمیشن، محکمہ اینٹی کرپشن، نیب و دیگر ادارے بھی موجود ہیں جبکہ نیب جتنا صوبہ سندھ اور بلدیاتی اداروں میں فعال ہے کہ وہ اپنے دائرہ کار سے نکل کر بھی کا م کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہر فورم پر یہ کہتا رہا ہوں اگر بلدیاتی اداروں سے متعلق کوئی بھی شکایات یا شواہد موجود ہیں تو مجھے فراہم کیے جائیں انکے خلاف بھرپور کاروائی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں میں جعلی تقرریاں محکمے کو دیمک کی طرح کھا رہی ہیں، جبکہ یہ ایک پورا سسٹم ہے جسے میں بے نقاب کرنا چاہتا ہوں، اس ضمن میں سکھر ڈویزن سے میرے سامنے کچھ کیسز آئے ہیں اور جن افسران نے انہیں جوائننگ دی انکے خلاف انکوائری کے احکامات دیئے جا چکے ہیں۔ بعد ازاں صوبائی وزیر بلدیات نے ایچ ڈی اے اور واسا کے تنخواہوں کی عدم فراہمی پر احتجاج کرنے والے ملازمیں سے ملاقات کی اور انہیں تنخواہوں کی جلد فراہمی کیلئے اپنی کاوشوں کا یقین دلایا۔
 
خبر کا کوڈ : 758587
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش