0
Thursday 1 Nov 2018 11:23

مولانا فضل الرحمٰن کی اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوشش ناکام، کانفرنس ملتوی

مولانا فضل الرحمٰن کی اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوشش ناکام، کانفرنس ملتوی
اسلام ٹائمز۔ بڑی اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کو کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت کے لئے راضی کرنے میں ناکامی پر جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کانفرنس ملتوی کردی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کا خیال تھا کہ کانفرنس سے اپوزیشن جماعتوں کو حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف متحد ہونے کے خلاف متحد ہونے کو موقع ملے گا۔ تاہم پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی رہائش گاہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیش کی گئی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔ بعد ازاں جے یو آئی ایف کے پارلیمانی اجلاس کے بعد صحافیوں سے دوبارہ گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پارٹی کے چیئرمین راجہ ظفرالحق نے تجاویز پیش کیں۔ تاہم مولانا نے اس سوال کا جواب دینے گریز کیا کہ جب وہ نہ تو رکن قومی اسمبلی ہیں نہ صوبائی اسمبلی تو انہوں نے پارلیمانی اراکین کے اجلاس میں کس حیثیت سے شرکت کی۔

اس کے علاوہ جب مولانا فضل الرحمٰن سے پوچھا گیا کہ کانفرنس کے انعقاد کی ناکامی کا سبب جلد بازی میں فیصلہ کرنا تھا یا اپوزیشن جماعتیں اپنے معاملات میں بہت زیادہ مصروف ہیں تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے جواب دینے سے انکار کیا کہ میں اب ان سوالات کے جوابات نہیں دوں گا۔ دوسری جانب ایک میڈیا پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کانفرنس کی کوئی حتمی تاریخ طے نہیں ہوئی تھی یہ صرف زیر غور معاملہ تھا جس کی اطلاعات میڈیا میں لیک ہوگئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب اس بات کا فیصلہ ہوا ہے کہ اعلٰی قیادت حکومت کے خلاف تحریک کا پیمانہ مقرر کرے گی اور اس سلسلے میں ہونے والے اجلاس کی سربراہی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پارلیمانی اجلاس میں کئے گئے فیصلے سے مجھے آگاہ کیا جائے گا کہ کانفرنس کا انعقاد کیا جائے یا نہیں، اور یہ عوام اور ملک کی بہتری کے لئے حکومت گرانے کا وقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی کارکردگی خاصی ناقص ہے اور یہ ہی وقت تھا کہ اسے ختم کیا جائے لیکن اس حوالے سے پی پی پی اور مسلم لیگ(ن) کی آراء میں اختلاف پائے جاتے ہیں کہ کب اس حکومت کو ختم کیا جانا چاہیئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی حکومت کے لیے اقتدار میں رہنے کے لئے 100 دن کا کوئی وقت مقرر نہیں، اگر اپوزیشن عوام کی آواز نہیں بنے گی تو کون بنے گا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن نے سینیٹر راجہ ظفرالحق سے ملاقات کی تھی، جس میں حکومت مخالف حکمت عملی پر گفتگو کی گئی تھی تاہم انہیں بتایا گیا کہ دونوں بڑی جماعتوں کے سربراہ کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 758882
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش