0
Thursday 1 Nov 2018 20:36

مناسب حکمت عملی اختیار کی تو چین سے برآمدات دگنی کرلیں گے، اسد عمر

مناسب حکمت عملی اختیار کی تو چین سے برآمدات دگنی کرلیں گے، اسد عمر
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ سی پیک ایک بڑا پروگرام ہے، پاکستان چین کا سب سے دیرینہ شراکت دارہے، مناسب حکمت عملی اختیار کی تو چین سے برآمدات دگنی کرلیں گے، پاکستان کے لئے کچھ کرنا ہے تو یہاں سرمایہ کاری کریں۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ میمن آرگنائزیشن پاکستان چیپٹر کے تحت بزنس کانفرنس 2018ء کا آغاز ہوگیا، بزنس کانفرنس کا عنوان چین جنگ گلوبل اکانومی دی پاکستان آپرچیونٹی ہے۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے ویڈیو لنک کے ذریعے بزنس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میمن کمیونٹی سے پرانا تعلق ہے، میمن کمیونٹی کی پاکستان کے لئے بہت خدمات ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ سی پیک ایک بڑا پروگرام ہے، اس کے تحت مختلف منصوبے ہیں، منصوبوں پر تیسرے فریق کے حوالے سے فیصلہ کر سکتے ہیں، بنیادی طور پر سی پیک دو ملکوں کا منصوبہ ہے۔ اسد عمر نے کہا پاکستان چین کا سب سے دیرینہ شراکت دار ہے، چین سے بہترین تعلقات کا فائدہ نہیں اٹھایا گیا، ہماری چین کے لئے برآمدات صرف ایک ارب ڈالر ہیں اور چین کی درآمدات کا صرف ایک فیصد پاکستان سے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات سے متعلق شعبوں کی نشاندہی ہوگئی تو برآمدات گنی ہوجائیں گی، چین کے تجربے سے پاکستانی زرعی شعبے کو تیزی سے فائدہ ہوگا، چین کو بہت سے شعبوں میں برتری حاصل ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ چین کی عالمی سطح پر سپلائی مضبوط ہے، ہمیں اس کا فائدہ اٹھانا ہے، مناسب حکمت عملی اختیار کی تو چین سے برآمدات دگنی کرلیں گے، چین میں زرعی شعبہ بہترین طریقے سے کام کررہا ہے، زراعت میں تحقیقی کام نہیں ہوا، سڑکوں سے زیادہ زراعت پر توجہ دی جانی چاہیئے تھی۔

اسد عمر نے کہا کہ ٹیکس نظام میں بہتری کوئی راکٹ سائنس نہیں، ٹیکس نظام میں بہتری کیلئے صرف انتظامی اصلاحات کرنی ہیں، پالیسی سازی اور اس کا اطلاق الگ الگ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ سیکٹر میں بتدریج کمی لائیں گے، بینکنگ سیکٹر کے لئے مراعاتی شرح سود متعارف کرائیں گے، پیداواری سیکٹر میں ٹیکس ریٹ کی کمی سے معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے ٹیکسوں میں اضافے کے منفی اثرات ہوئے، معاشی ترقی کیلئے ٹیکس وصولی میں اضافہ ضروری ہے، پاکستان کے لئے کچھ کرنا ہے تو یہاں سرمایہ کاری کریں، پاکستان میں سرمایہ کاری پر بہترین فائدہ دیتا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ برآمدی سیکٹر میں سرمایہ کاری ہماری پہلی ترجیح ہے، پاکستان میں صحت اور تعلیم میں بھی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے، آئی ٹی میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں، پہلے بھارت اور چین میں سستی افرادی قوت اب مہنگی ہے، پاکستان کے لئے اس صورتحال میں بہترین موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورم میں شریک افراد کے خاندان میں بچپن سے ہی کاروباری صلاحیت ہوتی ہے، 50 لاکھ کی جائیداد خرید سکتے ہیں تو کیا وجہ ہے ٹیکس فائلر نہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی ٹیکس فائل کئے بنا جائیداد خرید سکتے ہیں، نان ٹیکس فائلر کے لئے بہت سی مراعات ختم کرتے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی شق رئیل اسٹیٹ سیکٹرکے لئے طویل مدت میں فائدہ مند ہے، رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں شفافیت بڑھنے سے مزید سرمایہ کاری ہوگی، میں بھی اپنی بچت سے ہی گھر کا خرچ چلاتا ہوں، میں نے بھی رئیل اسٹیٹ اور اسٹاک میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے، مجھے وزیر وزیر کیوں کہہ رہے ہیں میں وہی اسد عمر ہوں، ساری زندگی مجھے اسد عمر کہنے والے وزیر کیوں کہہ رہے ہیں، مجھے پٹھان اور میمن پسند ہیں، دونوں میں کوئی مماثلت نہیں، دونوں میں عاجزی اور کام کی لگن مجھے بہت پسند ہے۔ اس سے قبل ورلڈ میمن آرگنائزیشن کے صدر سلیمان نور نے خطاب کرتے ہوئے کہا وزیراعظم پاکستان قوم کے لئے امیدیں اور مواقع لائے ہیں، ہر گزرتے وقت کے ساتھ دنیا تبدیل ہورہی ہے۔ سلیمان نور نے کہا کہ ہمیں اپنے معاشرے کو تحفظ دینا ہے، ہم روپے کو کمزور نہیں ہونے دیں گے، میمن کمیونٹی 16 سال سے مختلف سیکٹرز میں خدمات پیش کررہی ہے، مستقبل میں ملک کی باگ ڈور نوجوانوں کو ہی سنبھالنی ہے۔
خبر کا کوڈ : 758987
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش