0
Friday 2 Nov 2018 09:15

55 سالہ آسیہ بی بی کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے، بھائی کا دعویٰ

55 سالہ آسیہ بی بی کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے، بھائی کا دعویٰ
اسلام ٹائمز۔ توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت سنائے جانے کے 8 سال بعد بری ہونے والی آسیہ بی بی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کا پاکستان چھوڑنے کا منصوبہ ہے۔ ان کے خلاف 2010ء میں سنائی گئی سزا کی سپریم کورٹ کی جانب سے معطلی کے بڑے فیصلے کے بعد یہ پیش رفت ہوئی ہے۔ آسیہ بی بی کے بھائی جیمز مسیح کا کہنا تھا کہ 5 بچوں کی ماں 55 سالہ آسیہ بی بی کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے اور باقاعدہ رہائی کا انتظار کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آسیہ پاکستان میں محفوظ نہیں رہیں گی، ان کے پاس کوئی اور چارہ نہیں ہے اور وہ جلد ہی ملک چھوڑ دیں گی۔ جیمز مسیح نے ان کی منزل کے حوالے سے کسی ملک کا نام نہیں لیا لیکن فرانس اور اسپین دونوں ممالک نے پناہ دینے کی پیش  کش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیح اکتوبر کے وسط میں اپنے بچوں کے ساتھ برطانیہ کا دورہ کرکے واپس لوٹے ہیں اور ان کی رہائی کو انتظار کرہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر غصے کے شکار عوام کے حملوں سے خوفزدہ آسیہ بی بی کے اہل خانہ ان سے دوبارہ ملنے کے منتظر ہیں۔ عاشق مسیح کا کہنا تھا کہ میری بیٹیاں جب ان کی ماں ان سے دور ہورہی تھیں تو صرف 10 برس کی تھیں، انہوں اپنی ماں کے ساتھ گزارے وقت کی زیادہ یاد نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری 4 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، ہم عدالت کے شکرگزار ہیں کہ اس نے ہمیں انسان تصور کرتے ہوئے بنا کسی عقیدے اور مذہب کی تفریق کیے فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ 50 سالہ آسیہ کو ان کے لیے سیکیورٹی انتظامات کے باعث جیل سے رہا نہیں کیا گیا ہے۔ ان کے بہنوئی ندیم کا کہنا تھا کہ وہ یہاں محفوظ نہیں رہ سکتیں، باہر جو ہورہا ہے اس سے آپ جانتے ہی، ہم ان کی رہائی سے قبل معاملات کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔ آسیہ بی بی کو جلد ہی رہا کردیا جائے گا اور ان کا خاندان منصوبہ بنانے کی کوشش کررہا ہے، وہ سیکیورٹی کے لیے ملک کو چھوڑنے کو ترجیح دیں گے لیکن مقام کے حوالے فیصلہ کرنا ہے۔

ندیم کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام یا باہر سے کسی کی جانب سے اب تک ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ عاشق مسیح کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ملک کو جبری طورپر چھوڑنے پر افسردہ ہوں گے، ہم بھی پاکستان کا حصہ ہیں، یہ ہمارا ملک ہے، ہمیں اس سے پیار ہے۔ آسیہ بی بی کو پھانسی سے بچانے کے بعد ان کے وکیل کو انتہا پسندوں کا سامنا ہے اور پریشان ہے کہ ان کی حفاظت کون کرے گا۔ دھمکیوں کے باوجود سیف الملوک کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی افسوس نہیں ہے اور عدم برداشت کے خلاف اپنی قانونی جنگ کو جاری رکھوں گا۔ فیصلے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ یہ میری زندگی کا سب سے بڑا اور خوشی کا دن ہے، اس فیصلے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس ملک میں غریب، اقلیتیں اور معاشرے کے کم ترقی یافتہ طبقے کوتاہیوں کے باوجود انصاف حاصل کرسکتے ہیں۔ سیف الملوک کا کہنا تھا کہ انہیں محسوس ہورہا ہے کہ وہ بغیر سیکیورٹی کے رہ رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ میں بالکل محفوظ نہیں ہوں، کوئی سیکیورٹی نہیں اور میں آسان ہدف ہوں، کوئی بھی مجھے قتل کرسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 759051
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش