QR CodeQR Code

پاکستان کی 80 فیصد دیہی آبادی غربت کا شکار ہے، عالمی بینک

12 Nov 2018 14:15

عالی بینک کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بلوچستان کے 40 فیصد اضلاع کی اکثریت غربت کا شکار ہے جبکہ اس حوالے سے سندھ کا نمبر دوسرا ہے۔ صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے صرف تین اضلاع غربت سے قدرے بچے ہوئے ہیں، جبکہ سندھ کے دو اضلاع کراچی اور حیدرآباد خوشحال اضلاح میں شامل ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ کسی دور میں یہ کہاوت عام تھی کہ پاکستان دیہات میں بستا ہے، مگر اب یہاں غربت بستی ہے۔ عالمی بینک کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک کی 80 فیصد غریب آبادی دیہات میں بستی ہے۔ اس دوران وقت کے تقاضے بدلے، لوگوں کو علاج معالجے سمیت تمام قسم کی جدید سہولیات کے حصول کیلئے شہروں کا رخ کرنا پڑا جس سے شہری علاقوں پر آبادی کا دباؤ بڑھا لیکن اس کے باوجود دیہات آج بھی حقیقی خوشحالی کے منتظر ہیں۔ آج بھی دیہی علاقوں کے رہنے والے غریب سے غریب تر ہو رہے ہیں، جبکہ شہروں میں بھی عوامی اور بنیادی سہولیات کم سے کم تر ہوتی جا رہی ہیں۔ سہولیات کی کم یابی اور بڑھتی غربت نے شہری اور دیہی علاقوں کا فرق جیسے مٹا کر ہی رکھ دیا ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں باقی ملک کے مقابلے میں غربت کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ یہاں کی 62 فیصد دیہی آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔

البتٰہ صوبہ سندھ میں شہری اور دیہی علاقوں میں غربت کی شرح کا فرق باقی صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے یعنی 30 فیصد۔ اس کے برخلاف صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں دیہی اور شہری علاقوں کے فرق کی شرح بالترتیب 13 اور 15 فیصد ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہات میں غربت کی شرح دوگنی ہے جو 18 کے مقابلے میں 36 فیصد بنتی ہے۔ یہ فرق 2001ء اور 2002ء سے برقرار ہے یعنی اس میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ شہروں میں آباد لوگوں کے صرف 13 فیصد بچے مڈل اسکول تک پڑھ پاتے ہیں، جبکہ دیہی علاقوں میں یہ شرح بھی 2 فیصد کم ہے۔ دیہات کے 11 فیصد بچے ہی پرائمری اسکول تک تعلیم حاصل کر پاتے ہیں۔ لڑکیوں میں یہ شرح بالترتیب 17 اور 14 فیصد ہے۔ دیہی خواتین میں تعلیم کی شرح 28 فیصد ہے جو شہری علاقوں کے مقابلے میں آدھی بنتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہری علاقوں کے تین سال تک کی عمر کے صرف ساڑھے آٹھ فیصد بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کی سہولت میسر ہے۔ دیہی علاقوں میں یہ شرح 10 فیصد ہے۔

شہروں کی 28 فیصد مائیں بچوں کو ہسپتالوں میں جنم دیتی ہیں جبکہ دیہی خواتین کی صرف 12 فیصد خواتین کوہی یہ سہولت حاصل ہے۔ یعنی بہت بڑی تعداد میں مائیں گھروں میں بغیر کسی سہولت کے بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہیں۔ دیہی خواتین کیلئے ہسپتالوں تک رسائی بھی باآسانی ممکن نہیں۔ زیادہ تر ہسپتال دور دراز علاقوں میں واقع ہیں اس وجہ سے دیہی خواتین کو علاج معالجہ کی بنیادی سہولیات کے حصول کیلئے ایک لمبی جدوجہد، محنت اور تک و دو کرنا پڑتی ہے۔ صرف 15 فیصد دیہی علاقوں کو بجلی میسر ہے جبکہ قدرتی گیس بھی 100 فیصد لوگوں کو دستیاب نہیں، بلکہ 63 فیصد آبادی ہی قدرتی گیس کی سہولت سے فائدہ اٹھا پاتی ہے۔ خیبر پختونخوا کا ضلع ایبٹ آباد سہولیات کے اعتبار سے نسبتاً بہتر ہے جہاں کی پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد آبادی خوشحال ہے، جبکہ وارسک بلوچستان کا ایسا ضلع ہے جہاں کی 72 اعشاریہ 5 فیصد عوام غربت کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہے۔

صوبہ بلوچستان کے 40 فیصد اضلاع کی اکثریت غربت کا شکار ہے جبکہ اس حوالے سے سندھ کا نمبر دوسرا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے صرف تین اضلاع غربت سے قدرے بچے ہوئے ہیں، جبکہ سندھ کے دو اضلاع کراچی اور حیدرآباد خوشحال اضلاح میں شامل ہیں۔ لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ملتان اور بہاولپور جیسے بڑے شہروں میں دوسرے علاقوں کے مقابلے میں سہولیات نسبتاً زیادہ ہیں۔ کراچی 2014ء اور 2015ء میں پاکستان کا تیسرا امیر ضلع شمار ہوتا تھا، تاہم اس کے باوجود یہاں غربت کی شرح آٹھ اعشاریہ نو فیصد ہے۔ یہاں ملک کے ڈھائی فیصد غریب عوام رہتےہیں جبکہ لاہور چھٹا امیر شہر ہونے کے باوجود دو اعشاریہ دو فیصد غریب عوام کا مسکن ہے۔


خبر کا کوڈ: 760729

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/760729/پاکستان-کی-80-فیصد-دیہی-ا-بادی-غربت-کا-شکار-ہے-عالمی-بینک

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org