0
Tuesday 13 Nov 2018 18:42

پرویز مشرف کا 4 نکاتی فارمولہ مسئلہ کشمیر کے مستقل حل کی راہ فراہم کرسکتا ہے، اے ایس دلت

پرویز مشرف کا 4 نکاتی فارمولہ مسئلہ کشمیر کے مستقل حل کی راہ فراہم کرسکتا ہے، اے ایس دلت
اسلام ٹائمز۔ بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے مشیر خاص برائے امور کشمیر اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کا چار نکاتی فارمولہ مسئلہ کشمیر کے مستقل حل کی راہ فراہم کر سکتا ہے۔ لندن میں انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹیڈیز نامی ایک غیرحکومتی تھنک ٹینک کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اے ایس دلت نے اس امید کا اظہار کیا کہ بہت جلد بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات بحال ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیئے اور اس عمل کو تعطل کا شکار نہیں بنانا چاہیئے۔

اے ایس دلت نے کہا کہ میں ابھی بھی پُرامید ہوں کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہوکر رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے 2006ء میں کشمیر کے حوالے سے جو چار نکاتی فارمولہ پیش کیا تھا، وہ اس پرانے مسئلے کو حل کرنے کی راہ فراہم کرتا ہے۔ اے ایس دلت نے مزید کہا کہ پرویز مشرف اور ڈاکٹر منموہن سنگھ کے درمیان چار نکاتی فارمولے پر کافی پیشرفت ہوئی تھی اور یہ وقت کی ستم ظریفی رہی کہ یہ عمل آگے نہیں بڑھ سکا۔ اے ایس دلت کا کہنا تھا کہ اگر مشرف کے چار نکاتی فارمولہ کی روشنی میں کشمیر کے مسئلے کا جز وقتی حل نکالا گیا ہوتا تو کم سے کم پندرہ برسوں کے لئے جموں و کشمیر میں امن قائم ہو جاتا اور بھارت و پاکستان کے درمیان دہائیوں سے جاری منافرت، سرحدی ٹکراؤ اور سفارتی تضادات کم ہو جاتے۔

اے ایس دلت نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کا چار نکاتی فارمولہ اب بھی ایک راہ فراہم کر سکتا ہے لیکن اس کے لئے بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو سنجیدگی کے ساتھ ساتھ دوراندیشی کا ثبوت بھی فراہم کرنا ہوگا۔ اس دوران جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی سربراہی والی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات کا عمل بحال کرنے کے لئے بھارت کی جائز شکایات کو دور کرنے کی سبیل کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ تب جاکر حل ہو سکتا ہے جب دونوں ملک ایک دوسرے کے خدشات کو دور کریں۔ عمر عبداللہ نے مستقبل قریب میں بھارت و پاکستان کے درمیان مذاکراتی عمل بحال ہونے کو ناممکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مئی 2019ء میں پارلیمانی انتخابات ہونے تک بات چیت شروع ہونے کا امکان نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 760847
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش