0
Friday 16 Nov 2018 17:50

کشمیر کے سیاستدان مذاکرات کے حامی ہیں، بھارتی مذاکراتکار

کشمیر کے سیاستدان مذاکرات کے حامی ہیں، بھارتی مذاکراتکار
اسلام ٹائمز۔ پائیدار مذاکراتی عمل میں کشمیر حل کو مضمر قرار دیتے ہوئے بھارت کے سرگرم سفارتکار اور ’’سینٹر فار پیس اینڈ انیشیٹیو‘‘ کے چیئرمین او پی شاہ نے کہا کہ مختلف نظریات کے حامل بیشتر سیاست دان اور سول سوسائٹی ممبران گھڑی کی سوئیوں کو 1947ء میں لئے جانا چاہتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے تصفیہ کے لئے ٹریک ٹو پر سرگرم سفارتکار اور’’ انڈین سول سوسائٹی کے ممبر‘‘ جو کہ گزشتہ ایک ہفتہ سے مقبوضہ کشمیر میں ہیں نے مزاحمتی لیڈروں، مین اسٹریم خیمے اور تجارتی انجمنوں سمیت کئی سول سوسائٹی ممبران، سیاست دانوں اور وکلاء سے بات چیت کے عمل کو شروع کرنے کے لئے تبادلہ خیال کیا۔

او پی شاہ نے اپنے دورے کو سمیٹے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتہ سے مختلف نظریات کے حامل لوگوں سے انہوں نے ملاقات کی، جس کے دوران مزاحمتی خیمے نے جہاں اپنے موقف ’’حق خودارادایت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو عملانے‘‘ کی وکالت کی وہیں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ سمیت بیشتر مین اسٹرئم سیاست دانوں نے جموں کشمیر میں ’’اندرونی خود مختاری اور آٹانومی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ او پی شاہ نے حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی کے علاوہ تحریک حریت کے سربراہ محمد اشرف صحرائی، پروفیسر عبدالغنی بٹ، زمردہ حبیب، محمد عبداللہ طاری اور دیگر مزاحمتی لیڈروں سے بات چیت کی اور اس دوران پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی چار نقاطی فارمولہ کو زیر غور لانے کی بھی تجویز دی۔

سینٹر فار پیس اینڈ انٹیٹو کے چیئرمین او پی شاہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ مختلف نظریات کے لوگوں سے ملاقی ہوئے اور اور ان کی رائے بھی مختلف تھی، تاہم ایک بات یہ مشترک ہے کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ گھڑی کی سوئیاں پیچھے لی جائیں۔ او پی شاہ نے کہا کہ لوگ افسپا کو بھی کالعدم کرنے کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ اس بات کے لئے بھی بے تاب ہیں کہ فوج کو حاصل خصوصی اختیارت (افسپا) کو منسوخ کیا جائے، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ افسپا ہی شہری ہلاکتوں کا موجب بنتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مسئلہ کشمیر کا حل بامعنی بات چیت میں ہی مضمر ہے جبکہ تشدد سے مسائل پیچدہ ہوتے ہیں۔ او پی شاہ نے بتایا کہ تمام فریقین کو بات چیت کیلئے پہل کرنی چاہیے اور انہیں بھارتی حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کرنا چاہیے تاکہ انہوں نے کہا کہ بھارت میں کوئی بھی سیاسی جماعت کشمیر کو علیحدہ کرنے کے حق میں نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 761495
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش