0
Friday 16 Nov 2018 17:51

لودھراں، وکلاء کی ہڑتال 10 ویں روز میں داخل، احتجاج کا دائرہ وسیع کرنیکا فیصلہ

لودھراں، وکلاء کی ہڑتال 10 ویں روز میں داخل، احتجاج کا دائرہ وسیع کرنیکا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ بار لودھراں کے وکلا کی ہڑتال دسویں روز میں داخل ہوگیا، لودھراں بار کے وکلاء نے ڈسٹرکٹ کورٹ کا بائیکاٹ کیا، اس موقع پر صدر ڈسٹرکٹ بار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لودھراں بار کے وکلاء کے مطالبات فوری طور پر منظور کیے جائیں، اگر ڈسٹرکٹ بار لودھراں کے مطالبات منظور نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ کار بھی وسیع کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بہاولپور ہائیکورٹ کے لیے جو آپشن دی گئی تھی اسے بحال رکھا جائے ہم چیف جسٹس سے استدعا کرتے ہیں کہ ہمارے گھر کے قریب جو عدالت موجود ہے ہمیں اس سے استفادہ حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔ جنرل سیکرٹری بار چوہدری عمران نواب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہاولپور بنچ وکلاء اور عوام کے لیے مفید ہے، اس آپشن کو بحال رہنا چاہیے اور ملتان بار کے پریشر میں آکر اسے ختم نہ کیا جائے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بہاولپور بنچ جو صرف 10 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے، اور سائلین، وکلا اور عوام کے لیے بھی مفید ہے اسے ڈی نوٹیفائی نہ کیا جائے اور ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ 10 کلومیٹر کی بجائے 120 کلومیٹر کا سفر طے کریں، یہ آپشن بحال رہنا چاہیے۔ تاجر برادری بھی اس بات پر متفق ہے کہ یہ آپشن بحال رہنا چاہیے۔ ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ یہ آپشن بحال رہنا چا ہیئے اس موقع ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء نے کثیر تعداد میں بہاولپور ہائیکورٹ بنچ کی آپشن کو ختم نہ کرنے کے حق میں نعرے بازی کی۔ واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس منصور علی شاہ نے 8 اگست 2017ء کو ڈسٹرکٹ بار لودھراں کو بہاولپور ہائیکورٹ بنچ کے ساتھ شامل ہونے کی آپشن کا اعلان کیا تھا اور بہاولپور میں ایک سال میں تقریبا 1500 سے زائد کیس دائر ہوچکے ہیں، جبکہ ملتان ہائیکورٹ میں ایک سال میں کیسز ایک ہزار سے زائد نہ بڑھ سکے۔
خبر کا کوڈ : 761568
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش