0
Friday 16 Nov 2018 23:22

نیب نے مجاہد کامران کے الزامات کو گمراہ کن قرار دیدیا

نیب نے مجاہد کامران کے الزامات کو گمراہ کن قرار دیدیا
اسلام ٹائمز۔ سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران نے کہا کہ انہوں نے ڈسٹرک جیل میں 20 دن جبکہ نیب کی حوالات میں میں دس دن کا وقت گزارا، نیب کے ریمانڈ سے نکلنے کے بعد ملزم کو ڈسٹرکٹ جیل منتقل کر دیا جاتا ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب نے حراست میں لینے کے بعد ہم سے کچھ خاص تحقیقات نہیں کی تھی، شہباز شریف کو اکیلے رکھا گیا تھا، جیل کے ہر کمرے میں سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہوا ہے، اس کے علاوہ جیل کے غسل خانے میں بھی کیمرے موجود تھے جس کی آج تک سمجھ نہیں آئی، یہ اسلامی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے بہت زیادہ غلط ہے۔ مجاہد کامران کا کہنا تھا کہ نیب خبریں پھیلا دیتی ہے، ہمارے کیس میں بھی نیب نے یہی کام کیا، ہمارے کیس کا فوکس صرف میں تھا باقی لوگوں کو تو ویسے ہی مشکل میں ڈالا۔ دوسری جانب قومی احتساب بیورو (نیب) نے مجاہد کامران کے خلاف مقدمہ عدالت میں ہے، وہ اس مقدمے میں ضمانت پر ہیں، اس لیے ادارہ مقدمے کے میرٹس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔ نیب کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق سابق وائس چانسلر کو نیب نے 11 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا جبکہ سابق پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم فواد حسن فواد اس سال یکم اکتوبر اور پیراگون مقدمے میں نامزد ملزم حاجی ندیم 18 جون کو جوڈیشیل کسٹڈی پر جیل جا چکے تھے۔ اس لیے ڈاکٹر مجاہد کی ان دونوں افراد سے ملاقات اور اس تناظر میں لگائے گئے الزامات گمراہ کن ہیں۔

نیب کے واش رومز میں کیمرے سے متعلق الزامات بھی بالکل بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔ نیب کا کہنا ہے کہ دوران ریمانڈ ادارہ ڈاکٹر مجاہد سے ان کی بیوی کی روزانہ ملاقات کی اجازت دیتا تھا، اس سلسلے میں اگر کوئی شکایت تھی تو اس وقت کیوں نہیں سامنے لائی گئی۔ نیب کے مطابق سابق وائس چانسلر کی کمر کے درد کی درخواست کے باعث انہیں میٹرس پر سونے کی اجازت دی گئی تھی، اس کے علاوہ نیب کے ساتھ منسلک ڈاکٹر ان کا روزانہ میڈیکل چیک اپ کرتے تھے۔ چیئرمین نیب نے لاہور کے دورے کے دوران نہ صرف خود ڈاکٹر مجاہد سے ملاقات کی تھی بلکہ ان کی بیوی کی موجودگی میں پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی جس پر انہوں نے ملزم کی مناسب دیکھ بھال پر چیئرمین نیب کا شکریہ ادا کیا تھا، جو کہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔ واضح رہے کہ نیب نے مجاہد کامران اور دوسرے معمر اساتذہ کو کرپشن کے کیس میں ہتھکڑیاں لگا کر لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا جس پر پورے ملک میں غم و عصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نیب کے اس اقدام پر ازخود نوٹس لیا تھا۔ نیب کے مطابق مجاہد کامران نے بڑے پیمانے پر یونیورسٹی میں خلاف ضابطہ بھرتیاں کیں۔ ان پر اپنی اہلیہ شازیہ قریشی کو غیرقانونی طور پر یونیورسٹی لاء کالج کی پرنسپل تعینات کر نے کا الزام بھی ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 761621
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش