0
Sunday 18 Nov 2018 18:26

گلگت بلتستان کو سی پیک میں نظر انداز کیا گیا، ہم اقتدار میں آکر آئینی حقوق دینگے، بلاول بھٹو

گلگت بلتستان کو سی پیک میں نظر انداز کیا گیا، ہم اقتدار میں آکر آئینی حقوق دینگے، بلاول بھٹو
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میرا وادی گلگت کے ساتھ تین نسلوں سے رشتہ ہے، میں پہلی بار محبت کا جذبہ لے کر آپ کے پاس آیا ہوں، جو رشتہ گلگت بلتستان سے ذوالفقار علی بھٹو نے بنایا تھا، وہ بینظیر بھٹو نے بھی نبھایا اور میں بھی نبھانے آیا ہوں۔ میری جدوجہد آپکے حقوق کی جدوجہد ہے، میری جدوجہد عوام کی جدوجہد ہے، میری جدوجہد آپکے حق ملکیت کی جدوجہد ہے۔ اتوار کو گلگت کے پولو گراؤنڈ میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ میرا اس طرح ساتھ دیں گے، جس طرح آپ نے ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر کا دیا تھا۔ گلگت وہ علاقہ ہے، جس نے ڈوگرہ راج کے خلاف جنگ لڑی، پاکستان بننے کے بعد 1972ء تک یہ علاقہ مختلف ظلموں کا شکار رہا۔ پھر تاریخ نے کروٹ بدلی، پھر ذوالفقار علی بھٹو آئے۔ انہوں نے غریبوں کے سر پر ہاتھ رکھا۔ انہوں نے ظلم و زیادتی کا خاتمہ کیا۔ انہوں نے محروم افراد کو بااختیار بنایا۔ یوں گلگت بلتستان پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ 1994ء میں لیگل فریم ورک کے تحت انقلابی اصلاحات کی گئیں، اس علاقے کا امن برقرار رکھا گیا۔ جب بی بی جلاوطنی کے بعد پاکستان آئیں، کارساز کا واقعہ پیش آیا۔ جو وعدے شہید بی بی نے کئے ان پر پہرہ آصف زرداری نے دیا۔ گلگت بلتستان کو انتظامی صوبہ کا درجہ دیا گیا۔ گلگت بلتستان میں خواتین کو نمائندگی دی گئی، دیامر بھاشا ڈیم کی بنیاد رکھی گئی۔ پچھلی وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کی داخلی خود مختاری پر حملے جاری رکھے۔ کالعدم تنظیموں کے لوگوں کو پولیس میں بھرتی کیا گیا۔ میں پوچھتا ہوں 41 ارب روپے کا وعدہ گلگت بلتستان سے پورا ہوا، انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان کا نام لے کر پرانے پاکستان کو تباہ کرنے والوں کا راستہ روکیں گے، پاکستان کو ان کی تجربہ گاہ بننے نہیں دیں گے، انتخابات میں دکھائے گئے سبز باغ لوگوں کو یاد ہیں، لیکن یہ خود بھول گئے، حکومت کو لوگوں کی عزتیں اچھالنے سے فرصت ملے تو معیشت کی طرف توجہ دے، ابھی 100 دن بھی پورے نہیں ہوئے، 100 سے زیادہ یو ٹرن لے چکے ہیں، معیشت کی کشتی ڈوب رہی ہے اور یہ تالیاں بجا رہے ہیں کہ ہم نے ملک فتح کرلیا۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے ضد اور انا ختم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، تو تو میں میں کے سوا کوئی لفظ نہیں آتا، یہ ملک کو معاشی بحران سے کیا نکالیں گے، دس روپے کی روٹی، 15 روپے کا نان، یہ ہے نیا پاکستان، واہ رے عمران خان۔ آج کل تبدیلی کے وعدے کئے جارہے ہیں۔ گلگت بلتستان کے بجٹ میں 4 ارب روپے کی کمی کی گئی۔ آپ نے نئے پاکستان کا کھاتا دیکھ لیا ہوگا۔ انہوں نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا، نوکریاں دینا تو دور کی بات ہے، وہ لوگوں سے نوکریاں چھین رہے ہیں۔ انہوں نے 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھا۔ یہ لوگ غریبوں سے دکانیں بھی چھین رہے ہیں۔ آخر غریب لوگ جائیں تو جائیں کہاں۔ معیشت ہر طرف سے تباہی کی طرف جا رہی ہے، بیروزگاری عروج پر ہے۔ کسان بےحال ہے، مزدور کو مزدوری نہیں مل رہی۔ یہ کیسا نیا پاکستان ہے جو ہمیں معاشی بدحالی کی طرف لے کر جا رہا ہے۔ یہ کیسا نیا پاکستان ہے، جس میں کیس کے جان و مال کی حطاظت نہیں۔ نیا پاکستان بنانے والوں نے پرانے پاکستان کی بنیادیں بھی ہلا کر رکھ دی ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو سبز باغ دکھائے ہیں۔ چوری کے ووٹ سے بننے والی حکومت سینہ زوری پر اترآئی ہے، یہ 100سے زیادہ یوٹرن لے چکے ہیں۔

 حکومت میں اختلاف رائے برداشت کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ تو ہمارے پاکستان کی روایت تھی۔ معیشت کی کشتی ڈوب رہی ہے۔ یہ تالیاں بجا کر کہہ رہے ہیں کہ ہم نے بہتری کر دی ہے۔ ہم گلگت بلتستان کے حقوق پر کسی کو ڈاکہ نہیں مارنے دیں گے۔ ہم گلگت بلتستان میں گندم سبسڈی کا تحفظ کریں گے۔ سی پیک میں گلگت بلتستان کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ ہم اقتدار میں آکر آپ کے جمہوری اور آئینی حقوق کو مضبوط بنائیں گے۔ ہم صرف وعدہ نہیں کرتے بلکہ پورا بھی کرتے ہیں۔ اگر جمہوری حقوق دیئے گئے تو وہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی نے دیئے ہیں۔ ہم آپ کی ترقی کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے۔ نوجوانون کے روزگار کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے۔ مگر میں یہ سب کچھ اکیلا نہیں کرسکتا۔ عوام کی طاقت کے بغیر میں کچھ نہیں کرسکتا، آئیں میرا بازور بنیں اور گلگت بلتستان کو مضبوط بنائیں۔
خبر کا کوڈ : 761977
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش