0
Thursday 2 Jun 2011 09:15

پاکستان میں دہشتگردوں کیخلاف پاک امریکا مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم کی تیاری، زیادہ تر انٹیلی جنس افسران شامل ہوں گے، رپورٹ

پاکستان میں دہشتگردوں کیخلاف پاک امریکا مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم کی تیاری، زیادہ تر انٹیلی جنس افسران شامل ہوں گے، رپورٹ
 واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکا اور پاکستان دہشتگردوں کی قیادت کے خاتمے کیلئے نئی مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم تشکیل دیں گے۔ امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی جانب سے انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی فہرست پاکستان کے حوالے کرنے کے بعد مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ خبر رساں ادارے نے امریکی اور پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا کہ دہشتگردوں کی فہرست میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری، القاعدہ کے آپریشنز چیف عطیہ عبدالرحمان، حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج حقانی، حرکت الجہاد الاسلامی کے سربراہ محمد الیاس کاشمیری اور طالبان لیڈر ملا عمر کا نام بھی شامل ہے۔ انٹیلی جنس ٹیم میں دونوں ممالک کے انٹیلی جنس افسران شامل ہوں گے۔ مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم کی تشکیل کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی بحالی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں اہم شدت پسند کمانڈروں کا سراغ لگانے کے لئے امریکا اور پاکستان کی مشترکہ انٹیلی جینس ٹیم بنائی جا رہی ہے۔ امریکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اور پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ مشترکہ ٹیم بنانے کا فیصلہ امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان کو انتہائی مطلوب شدت پسند رہنماوٴں کی فہرست دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ٹیم میں زیادہ تر انٹیلی جنس افسران شامل ہوں گے۔ اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا کہ ٹیم کن شدت پسند رہنماوٴں کا سراغ لگائے گی۔ تاہم پاکستان کو جو فہرست دی گئی ہے ۔اس میں القاعدہ کے رہنما ایمن الزواہری، عطیہ عبدالرحمان، طالبان کے سربراہ ملا عمر ، سراج الدین حقانی اور الیاس کاشمیری کے نام شامل ہیں۔ مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم بنیادی طور پر اسامہ بن لادن کے کمپاوٴنڈ سے ملنے والی کمپیوٹر فائلوں اور تحریری مواد پر سی آئی اے کے تجزیوں اور اسامہ کے پڑوسیوں سے پاکستانی حکام کی تفتیش کے نتیجے میں سامنے آنے والی معلومات پر کام کرے گی۔ سی آئی اے کی سربراہی میں مختلف ٹیمیں اب تک کمپاوٴنڈ سے ملنے والی 60 فیصد کمپیوٹر فائلوں اور تحریری مواد کا جائزہ لے چکی ہیں لیکن اب تک انہیں ایسی کوئی معلومات نہیں ملیں جن کی بنیاد پر کاروائی کی جاسکے۔
خبر کا کوڈ : 76228
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش