0
Thursday 22 Nov 2018 23:42

سندھ پولیس کیجانب سے تربیت اور صلاحیتوں کا دعویٰ مہنگا پڑگیا

سندھ پولیس کیجانب سے تربیت اور صلاحیتوں کا دعویٰ مہنگا پڑگیا


اسلام ٹائمز۔ سندھ پولیس کی جانب سے تربیت اور صلاحیتوں کا دعویٰ مہنگا پڑگیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران کی بنیادی تفتیشی صلاحیتوں سے متعلق چیف سیکرٹری، سیکرٹری محکمہ داخلہ اور آئی جی سندھ سے 12 دسمبر کو جواب اور تربیت دینے والی این جی اوز، ورکشاپس اور ان کے انعقاد کی تاریخوں کی تفصیلات طلب کرلیں، جسٹس صلاح الدین پہنور نے استعمال کیے جانیوالے فنڈز اور این جی اوز کو ادائیگی کی رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کی جانب سے عدالتوں میں تربیت اور صلاحیتوں کا دعوے مہنگے پڑھ گئے۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے تربیت حاصل کرنے والے افسران کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے تربیت دینے والی این جی اوز، ورکشاپس اور ان کے انعقاد کی تاریخوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے تربیتی مواد کی تصاویر بھی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے محکمہ پولیس سندھ کی جانب استعمال کیے جانیوالے فنڈز اور این جی اوز کو ادائیگی کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

ضمانت کی درخواست سے متعلق سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی سندھ سے تفتیش کی تربیت کا میکنزم طلب کیا تھا۔ پولیس نے مختلف این جی اوز کی جانب سے استعداد میں بہتری کے بارے میں بتایا تھا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق تفتیش کاروں کی تربیت کا نظام موجود ہے۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے 8 ستمبر کو تفتیش کے بارے میں کنزرویشن دی تھیں، جس میں کہا گیا تھا کہ عدم شواہد پر مقدمہ اے کلاس، بی کلاس یا سی کلاس ہوتا ہے، بیشتر تفتیشی افسر لاعلم ہیں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس میں کہا تھا کہ پولیس افسران کا بینادی تفتیش سے لاعلم ہونا انتہائی خطرناک صورتحال ہے، پولیس اہلکاروں کی نااہلی کی وجہ سے ملزمان کو فائدہ پہنچتا ہے، تفتیش کا عمل بہتر بنانے کیلئے پولیس اہلکاروں اور افسران کیلئے تربیتی سیمیناروں کا انعقاد کیا جائے۔

عدالت نے آئی جی سندھ ہدایت کی تھی کہ تفتیش اور آپریشن سے پولیس اہلکاروں کے غیر ضروری تبادلے نہ کیے جائیں، کم از کم ایک سال کا تجربہ رکھنے والے اہلکار یا افسر کو کیس کی تفتیس دی جائے۔ مقدمہ اے کلاس کرنے کی رپورٹ پیش کرنے پر عدالت نے ایس ایس پی انوسٹی گیشن اور ڈی ایس پی ملیر کو جھاڑ بھی پلائی۔ ملزم اعجاز کی درخواست ضمانت کے دوران تفتیشی افسر نے مقدمہ اے کلاس کرنے کی رپورٹ جمع کرائی تھی۔ عدالت نے ایس پی اور ڈی ایس پی ملیر کو طلب کیا، تو وہ بھی تفتیش کے بنیادی اصولوں سے لاعلم نکلے۔
خبر کا کوڈ : 762747
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش