0
Monday 26 Nov 2018 10:06

روس، برطانیہ کی سکیورٹی کے لیے داعش سے بڑا خطرہ ہے، جنرل مارک

روس، برطانیہ کی سکیورٹی کے لیے داعش سے بڑا خطرہ ہے، جنرل مارک
اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل مارک کارلٹن سمیتھ نے خبردار کیا ہے کہ روس، برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کی سکیورٹی کے لیے داعش و القاعدہ جیسی شدت پسند تنظیموں سے زیادہ بڑا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روس اپنے قومی مفادات کےحصول کے لیے عسکری طاقت استعمال کررہا ہے۔ انہوں نے یہ بات برطانوی اخبار ’ڈیلی ٹیلی گراف‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہی ہے۔ اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد کسی بھی میڈیا گروپ کو دیا گیا یہ ان کا پہلا انٹرویو ہے۔ جنرل مارک کو اسپیشل فورسز کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے کے بعد اس عہدے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے سال رواں کے ماہ جون میں اپنے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔ جنرل مارک کارلٹن سمیتھ نے تسلیم کیا ہے کہ ہم روس کو اپنے لیے خطرہ بننے سے نہیں روک سکے جب کہ اس نے مغرب کی کمزوریوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ ایک سوال انہوں نے اعتراف کیا کہ روس نے پوری لگن، محنت اور جان فشانی سے مغرب کے کمزور پہلوؤں کو تلاش کیا اور پھر فائدہ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس نے انٹرنیٹ اور سیٹلائٹ سے بھی مدد لی اور پانی کے اندر لڑی جانے والی غیر روایتی جنگ کے طریقہ بھی اپنایا۔

54 سالہ جنرل مارک کا کہنا تھا کہ شام اور عراق میں داعش کو شکست دینے کے بعد ’نیٹو‘ کو چاہیے کہ وہ روس پر اپنی توجہ مرکوز کرے تاکہ اس کی جانب سے مغرب کو لاحق خطرات کا تدارک کرنا ممکن ہو۔ برطانیہ کی مسلح افواج کے سربراہ  نے دعویٰ کیا کہ خلافت کے قیام کی دعوے دار تنظیم کو اس کی جغرافیائی حدود میں کچل دیا گیا ہے لیکن روس کا خطرہ بدستور برقرار ہے۔ جنرل مارک کارلٹن سمیتھ نے زور دے کر کہا کہ روس سے کسی صورت صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ برطانیہ کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل مارک کارلٹن سمیتھ کا یہ انٹرویو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لندن اور ماسکو کے درمیاں متعدد محاذوں پر سخت تناؤ محسوس کیا جارہا ہے۔ برطانیہ نے روس پر سابق روسی جاسوس سیرگی سکریپال اور اس کی بیٹی یولیا کو رواں سال مارچ میں زہر دے کر ہلاک کرنے کی ناکام کوشش کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ سابق جاسوس کو زہر دیے جانے کے معاملے پرپیدا ہونے والے تناؤ کے سبب دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کار نکال دیے تھے۔ اس مسئلے پر روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے تھے اور امریکہ نے بھی سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے روس پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
خبر کا کوڈ : 763232
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش